فضول کے تنازعوں میں الجھے کیجریوال جنتا کی نظروں میں تیزی سے گرنے لگے!
دہلی کی جنتا کو شری کیجروال اور ان کی حکومت سے بہت امیدیں تھیں انہیں لگا کہ آخر کوئی تو ایسا شخص سامنے آیاجو لیک سے ہٹ کر ایک کرپشن پاک جوابدہی اور عوام کے تئیں ہمدردی رکھنے اور ان کے پیچیدہ مسائل کا حل کرنے والی حکومت دے گا۔لیکن جیسے جیسے دن گذرتے گئے جنتا کی کیجریوال اینڈ کمپنی سے دلچسپی ختم ہورہی ہے۔ بجائے اس کے کے وہ اپنے وہ وعدے پورے کریں جنہیں سامنے رکھ کر اقتدار میں آئے تھے یہ تو عوام کی توجہ بٹانے کے لئے روز نئے تنازعے کھڑے کررہے ہیں۔ بتائے کہ دہلی کے لوگوں کی توقعات کو پورا کرنے میں الجھ رہی دہلی کی عام آدمی سرکار مرکزی حکومت سے ہی ٹکرا گئی ہے۔ اروند کیجریوال نے اعلان کیا کے ان کے دو منتریوں کے ساتھ الجھنے والے پولیس افسروں کو معطل کیا جائے اور انہوں نے وزارت داخلہ کو پیر کی صبح10 بجے تک کا ٹائم دیا تھا ۔ ساتھ ہی کہا تھا کہ نہیں تو وہ وزارت داخلہ کے باہر دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔ دہلی کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا کہ جب ریاستی حکومت نے سیدھے طور پر مرکزی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھنے کی بات کہی۔ وزیر اعلی نے دہلی پولیس کو ریاستی سرکار کے ماتحت کرنے کی مانگ کی ہے۔ دہلی سرکار کے وزیر منیش سسودیا نے سرکار اور پولیس کے درمیان لڑائی کو لیکر کہا کہ پولیس کو ہم سدھاریں گے، یہ شیلا دیکشت سرکار نہیں ہے عام آدمی پارٹی کی سرکار ہے۔ وہ بہانا بنا کر نہیں بیٹھے گی کے پولیس ان کے انڈر نہیں ہے۔ ہم کارروائی کریں گے۔ منشیات اور جسم فروشی کے معاملے میں 48 گھنٹے سے زیادہ گزرے گئے ہیں نہ کوئی کارروائی کی گئی۔ دراصل سارا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب دہلی کے وزیر قانون سومناتھ بھارتی مالویہ نگر پہنچے اور وہاں ایک مکان میں افریقی عورتوں کو جسم فروشی کرنے اور منشیات کے دھندے میں ملوث جرائم کے لئے گرفتار کروانا چاہتے تھے۔ پولیس نے قاعدے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آدھی رات میں ہم ایسی کارروائی نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ کا بھی حکم ہے۔ اس پر سومناتھ بھارتی اور مقامی اے سی پی کے درمیان بحث بازی ہوئی۔ پولیس کے سامنے اپنے آپ کو بے عزت ہونے پر کیجریوال اینڈ کمپنی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے پاس شکایت اور پولیس افسروں کو معطل کرنے کی مانگ کو لیکر پہنچ گئے۔ اروند کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر سے وزیر منیش سسودیا، سومناتھ بھارتی اور راکھی برلا کے ساتھ سیکس اور ڈرکس ریکٹ معاملہ اور عورت کو جلائے جانے اور غیر ملکی خاتون سے آبروریزی کے معاملے میں لاپروائی برتنے کے ذمہ دار حکام کو معطل کرنے کی مانگ رہی۔ میٹنگ میں پولیس نے ان معاملوں میں اپنی رپورٹ لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کی۔ لیفٹیننٹ گورنر نے معاملے کو سننے کے بعد پولیس حکام کو معطل کرنے کی مانگ ماننے سے انکار کردیا اور ریٹائرڈ جسٹس کی رہنمائی میں جانچ کے احکامات دئے لیکن کیجریوال اس سے مطمئن نہیں ہوئے اور وہ وزیر داخلہ سشیل کمار شندے سے ملے اور وہاں دھمکی دے آئے کے ان کی مانگیں نہیں مانیں گئیں تو وہ دھرنے پر بیٹھیں گے۔ افریقی نژاد چار عورتوں کو ٹیکسی میں یرغمال بنانے اور ان کا زبردستی میڈیکل کرانے کے معاملے میں نائیجریا کے ہائی کمشنر نڈواوشی نے معاملے پر ناراضگی جتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افریقی نژاد شخص کے طور پر میں خود کو بے عزت اور لاچار محسوس کررہا ہوں۔ 21 ویں صدی میں بھی اس طرح کے واقعات شہریوں کے خلاف گھٹ گئے ہیں۔ وہ ہندوستان یا دیگر ملکوں میں۔انہوں نے مرکزی سرکار اور دہلی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ غیر ملکی شہریوں خاص کر نسل پرست گورے ۔کالے امریکی نژاد لوگوں کو اس بارے میں بتایا جائے۔ اس کارروائی پر انہوں نے افسوس جتایا بلکہ اس پر کارروائی بھی ہونی چاہئے۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ مالویہ نگر کے کھڑکی ایکسٹینشن میں ایک ’آپ‘ حمایتی عورت پراپرٹی ڈیلر نے شکایت کی تھی کہ علاقے میں جو نائیجریائی لوگ رہتے ہیں اس کے لے پراپرٹی ڈیلر ذمہ دار ہیں۔ اس عورت کا الزام تھا کہ نائیجریائی لوگ غیر قانونی کام کرتے ہیں اور زیادہ کرایہ دینے کی وجہ سے پراپرٹی ڈیلر اور مکان مالک نائیجریائی لوگوں کے غیر قانونی دھندوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اسی شکایت کو لیکر سومناتھ بھارتی اپنے حمایتیوں کے ساتھ اس علاقے میں آدھی رات کو پہنچے اور نائیجریائی عورتوں سے بدتمیزی کی۔ نائیجریائی اور یوگینڈا کی عورتوں کوروک کر رکھنا اور جسم فروشی اور منشیات اسمگلنگ کے غلط الزام لگانے کے الزام میں بھارتی کے خلاف معاملہ درج کرنے پر فیصلے پر غور ہورہا ہے۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی کی سرکار اور دہلی پولیس کے درمیان جیسے ٹھن گئی ہے وہ افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہے۔ آپ کے دو وزیر سومناتھ بھارتی، راکھی برلا جس طرح سے الگ الگ معاملوں میں کھلے طور پر پولیس حکام سے بھڑ گئے ہیں اور دونوں فریقین کے ذریعے ایک دوسرے کی طرف انگلی اٹھانے کے جو مناظر سامنے آرہے ہیں اس سے آنے والے دنوں کولیکر اندیشہ پیدا ہوتا ہے۔ ایسے مناظر تو دیش نے کئی بار دیکھے ہوں گے جن میں پولیس والے نیتاؤں کی چاپلوسی ، پیر چھونا وغیرہ کرتے ہیں یہاں تک کے ان کو جوتے بھی پہناتے دکھائی پڑتے ہیں لیکن ایسا نظارہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے جب پولیس والے کسی وزیر کو اس کی حد بتاتے ہوئے نظر آئیں اور ان کے احکامات کو نظر انداز کریں۔ دونوں وزیر اپنے عہدے کے وقار کو ذہن میں رکھتے ہوئے زیادہ احتجاجی دکھائی دئے۔ یہ ہی الزام کیجریوال پر بھی لگ سکتا ہے کیونکہ وہ تمام زندگی آندولن کاری رہے ہیں اس لئے مکھیہ منتری کے بعد بھی دھرنے مظاہرے کی بات کرتے ہیں۔ اسے تو سرکار کی غنڈہ گردی بھی کہا جاسکتا ہے۔ ’آپ‘ کے باغی ممبر اسمبلی ونود کمار بننی بھی یہ ہی کہتے ہیں کہ انہوں نے کیجریوال کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ وزیر پولیس کو دھمکا نہیں سکتے اور بھارتیہ قانون منتری ہیں ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ قانون کی تعمیل کریں گے لیکن انہوں نے تو الٹا ہی کیا۔ بننی الزام لگاتے ہیں پارٹی میں ہٹلر شاہی ہے۔ کچھ لوگوں کوچھوڑ کر پارٹی میں کسی کی کوئی سنوائی نہیں ہے۔ چار پانچ نیتا ایک بند کمرے میں سارے فیصلے کرلیتے ہیں۔ سرکار چلانے کے نام پر غنڈہ گردی چل رہی ہے۔ ’آپ‘ پر نشانہ کستے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ’آپ‘ پارٹی کو نظم خراب کرنے والا اور بدامنی پر قدم کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے ایک چینل پر کہا دیش بھر کے کچھ سب سے خراب ،ناکاروں اور تھرڈ گریڈ لوگ ’آپ‘ میں شامل ہوگئے ہیں۔ ’آپ‘ کے لوگوں سے بدامنی کی بو آتی ہے۔ وہ وقت پر زمین پر پرکھی تمام چیزوں پر نیچا دکھاتے ہیں۔ وہ ہر سسٹم پر نہ صرف سوال کھڑا کررہے ہیں بلکہ قائم سسٹم کے اصولوں کو بدلنے کی بات کررہے ہیں۔ جیسا کے میں نے کہا کے اروند کیجریوال اور ان کی سرکار و پارٹی جنتا کے بنیادی اشو سے توجہ ہٹانے کے مقصد سے روز نیا تنازعہ کھڑا کررہی ہے۔ اگر ان کی حکمت عملی ہے تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔آج سڑک پر کسی سے پوچھ لیں کے کیا کیجریوال اور ان کی ’آپ‘ پارٹی کی وہی ساکھ ہے جو چناؤ نتائج آنے کے بعد 8 دسمبر کو ہوا کرتی تھی؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں