نہرو گاندھی کنبہ پرستی کے خاتمے کیلئے آئے امیٹھی: کمار وشواس
1998ء کے چناؤ کو چھوڑ کر تقریباً تین دہائی سے کانگریس کی آندھی دیکھتی آئی امیٹھی نے ایتوار کو ہوا کا رخ بدلتا دیکھا۔ جس امیٹھی کی طرف بڑے بڑے سرکردہ لوگوں نے دیکھنے تک سے گریز کیا وہیں سال بھر پرانی عام آدمی پارٹی چناؤ نتیجوں سے بے پرواہ اپنی جڑیں جمانے کی جدوجہد میں لگتی دکھائی دی۔ آپ کے بڑے نیتاؤں کو لیکر ورکروں تک اس بات کا احساس کرانے میں کچھ حدتک کامیاب رہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہووہ رکنے والا نہیں۔ 1977ء میں سنجے گاندھی کے چناؤ میدان میں اترنے کے بعد امیٹھی کو قومی پہچان ملی تھی۔ اس چناؤ میں ہار ملنے کے باوجود سنجے گاندھی نے علاقہ نہیں بدلا اور امیٹھی کی جنتا نے انہیں 1980ء میں بھاری ووٹ سے جتادیا۔ اس کے ساتھ شروع ہوا کانگریس کی فتح کا سلسلہ اور جنتادل پردھان شرد یادو ، مینکا گاندھی، بسپا کے بانی کانشی رام، مہاتما گاندھی کے پوتے راج موہن گاندھی تک کو امیٹھی میں ہار کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ ایتوار کو اپنے پہلے دورہ میں ہی بھاری احتجاج کے درمیان عام آدمی پارٹی کے نیتا کمار وشواس راہل گاندھی کے گڑھ میں سیندھ لگانے امیٹھی پہنچے۔ وشواس نے ’جینا یہاں مرنا یہاں کی با ت کہہ کر صاف کردیا کہ وہ کالے جھنڈے اور ڈنڈے سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ رام لیلا میدان میں منعقدہ ریلی میں کئی باتیں ایسی کہیں جو کانگریس لیڈر شپ ، خاص کر کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی کو بہت چبھنے والی ہیں۔ ریلی کی جگہ تک پہنچے کی راہ میں بھاری احتجاج کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وشواس نے کہا کہ آخر ایسی بے چینی کیا ہوگئی ہے کہ انڈے پھینک رہے ہیں، ڈنڈے مار رہے ہیں۔ کمار وشواس واپس جاؤ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ جہاں کہئے اکیلے جانے کو تیار ہوں۔ اگر مجھے مارنے سے دل ٹھنڈا ہو جائے تو اس کے لئے بھی تیار ہوں۔ انہوں نے آگے کہا کیا امیٹھی دیش کے باہر ہے کے یہاں آنے والوں کو پاسپورٹ ضروری ہے؟ وشواس نے کہا کہ آپ لوگوں نے بہت سے نوجوانوں ،مہاراجاؤں اور مہارانیوں کو جتایا ہے امیٹھی کے لئے انہیں کیا کیا؟ برسوں پہلے اعلان کردہ ترقیاتی اسکیمیں ادھوری پڑی ہیں۔ سڑکوں کا برا حال ہے۔ ایک بار صحیح بٹن دباکر نوکر چن کر دیکھئے۔ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم نے ہی مہارانی (سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا)کے کرپشن کا انکشاف کیا ۔ راہل کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 10 سال میں انہوں نے لوک سبھا میں امیٹھی کے بارے میں ایک سوال تک نہیں اٹھایا۔ ٹو جی گھوٹالہ، کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالہ جیسے معاملوں پر خاموش رہے۔ جب دیش پریشانی میں تھا تو وہ اسپین میں تھے۔ دہلی میں کیجریوال پر سیاہی پھینکی گئی مگر لوگوں نے سیاہی پھینکنے والوں پر ہی سیاہی اونڈیل دی۔ بینی پرساد ورما کے ذریعے جوکر کہے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کمار وشواس نے بہت سنجیدہ انداز میں جواب دیا اور کہا جوکر تو لوگوں کے چہرے پر مسکان لاتا ہے کم سے کم دیش تو نہیں بیچتا۔ ونش واد(کنبہ پرستی) کے خلاف تلخ حملہ کرتے ہوئے کمار وشواس نے کہا کہ وہ کوئی اکیلا حملہ نہیں تھا یہ تو ’آپ‘ پارٹی کا پالیسی ساز فیصلہ ہے۔چندی گڑھ میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے آپ پارٹی کے نیتا یوگیندر یادو نے کہا کہ دیش کی سیاست میں خاندانی دوکانیں چل رہی ہیں۔ پنجاب میں بادل اینڈ سنز،ہریانہ میں بھجن لال اینڈ سنز، چوٹالہ اینڈ سنز، یوپی میں ملائم اینڈ سنز کی دوکانیں کھلی ہیں تو مرکز میں سنز ہی نہیں سن ان لو کی بھی دوکان چل رہی ہے۔ اب لوگوں کو چاہئے کہ وہ نیتاؤں کو نیچے بٹھا کر یہ کنبہ پرستی کی روایت کا خاتمہ کرے اور نیتاؤں کو آگے نہیں پیچھے لگاؤ۔ اس سے ان کا دماغ خراب نہیں ہوگا۔ ہماری رائے میں نہرو ۔گاندھی پریوار پر اس سے زیادہ تلخ حملہ کرنے کی آج تک شاید ہی کسی نے جرأت دکھائی ہو۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اسطرح کے تلخ حملے کانگریس کب تک سہے گی؟ دہلی میں ’آپ‘ کی سرکار کانگریس کی حمایت پر ٹکی ہوئی ہے۔ عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ یہ نوٹنکی ہے، ملی بھگت ہے لیکن اگر آپ پارٹی اس طرح سے نہرو گاندھی پریوار کے خلاف اس سطح کے حملے کرے گی تو کانگریس کیا چپ بیٹھے گی؟ یہ ہنی مون جلد ختم ہوسکتا ہے اور یہ بات کیجریوال اینڈ کمپنی بھی جانتی ہے اس لئے وہ اپنے ترکش سے سارے تیر چھوڑ رہے ہیں۔ دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے؟ آخر میں وشواس نے سونیا گاندھی کے ذریعے بیرون ملک علاج کرائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے طنز کیا کہ امریکہ کے صدر براک اوبامہ کا چیف میڈیکل افسر ہندوستانی ہے۔ مگر سونیا جی کو بھارت کے بیٹوں پر بھروسہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا اٹل جی نے اپنا پیچیدہ آپریشن (گھٹنے کا) دہلی میں ہی کروایا مگر سونیا جی کو بھارت کے بیٹوں پر بھروسہ نہیں ہے تو دیش کو ان کے بیٹے پر کیسے بھروسہ ہوگا؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں