کیا کیجریوال ۔مودی فار پی ایم+ 272 کی اسکیم کو روک سکیں گے؟

2014 لوک سبھا چناؤ میں بمشکل تین مہینے بچے ہیں ایسے میں بھاجپا، کانگریس اور آپ نے اپنی اپنی تیاریاں تیز کردی ہیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں اصل لڑائی بھاجپا بنام دیگر ہوتی جارہی ہے۔باقی پارٹیوں میں خاص طور سے آپ اور کانگریس کو شامل کرتا ہوں۔ میں علاقائی پارٹیوں کی بات نہیں کررہا ہوں۔ قومی سطح پر بھاجپا اور آپ میں مقابلہ ہوسکتا ہے۔ فی الحال اس دوڑ میں میں کانگریس کو ریس سے باہر مان رہا ہوں۔کل کو یہ حالت بدل بھی سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں مجھے نہیں لگتا کہ کانگریس 2014ء لوک سبھا چناؤ میں ایک بڑی کھلاڑی ہے۔ سب سے اہم سوال ہے کہ کیا آپ پارٹی اور اروند کیجریوال نرینادر مودی اور بھاجپا کو اقتدار میں آنے سے روک سکتے ہیں؟ پچھلے دنوں انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا نے ایک سروے شائع کیا تھا اس کے مطابق58 فیصدی لوگوں کی بطور اگلے وزیر اعظم کے طور پر نریندر مودی پسند یدہ ہیں۔ اروند کیجریوال 25 فیصدی لوگوں کی پسند ہیں، راہل گاندھی 14 فیصدی لوگوں کی پسند تھے۔ سبھی کا خیال تھا کہ آپ پارٹی کو کانگریس کی اینٹی کمبینسی ووٹ کا سیدھا فائدہ ملے گا اور یہ نقصان بھاجپا کو ہوگا یعنی کانگریس کے خلاف جو ووٹ پڑے گا اگر آپ نہ ہوتی تو اس کا سارا فائدہ بھاجپا کو مل جاتا جو اب آپ پارٹی اور بھاجپا میں تقسیم ہوتا نظر آرہا ہے آج آپ پارٹی اور اروند کیجریوال کے حق میں زبردست ہوا چل رہی ہے۔ا س میں کوئی دو رائے نہیں ہے اس ہوا کا پورا فائدہ بھی اٹھانے کے چکر میں ہیں۔ دہلی میں زبردست کامیابی سے گدگد عام آدمی پارٹی نے گذشتہ جمعہ سے ملک گیر ممبر شپ مہم شروع کردی ہے۔ آپ نے 16 جنوری تک کم سے کم 1 کروڑ ممبر بنانے کا نشانہ رکھا ہے۔ آپ کی ممبر شپ کے لئے پارٹی نے10 روپے کی فیس بھی ختم کردی ہے۔ خصوصی ممبر سازی مہم کی ذمہ داری سنبھال رہے پارٹی لیڈر گوپال رائے نے کہا کہ دہلی اسمبلی چناؤ کے بعد پارٹی کو 3 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے آن لائن اپنا رجسٹریشن کرایاہے اور آپ کی ممبر شپ حاصل کرنے کے لئے آپ مس کال سے بھی ممبر شپ حاصل کرسکتے ہیں۔ آپ کی ویب سائٹ پر بھی آن لائن فارم بھرنے کا متبادل ہے۔ عام آدمی پارٹی نے لوک سبھا چناؤ لڑنے کے لئے کم سے کم 250 کروڑ روپے کا چندہ اکٹھا کرنے کا نشانہ رکھا ہے۔ پارٹی نے لوک سبھا کی309 سیٹوں پر چناؤ لڑنے کا من بنا لیا ہے اس کے لئے سوا سو کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ اب بات کرتے ہیں بھارتیہ جنتا پارٹی اور ان کے مشن+272 کی۔ لوک سبھا چناؤ میں اپنے مشن کی کامیابی کو اب بھاجپا ’’آپ‘‘ کی سفید ٹوپی کو ٹکر دینے کے لئے پارٹی ورکروں کو جن سنگھ کے زمانے کی بھگوا ٹوپی پہنانے کی تیاری کررہی ہے۔ ’’آپ‘‘ کی سفید ٹوپی کا آئیڈیا نیا نہیں ۔ جنگ سنگھ اور آر ایس ایس برسوں سے ٹوپی پہنتی آرہی ہے۔ کانگریس بھی ٹوپی کا استعمال کرتی رہی ہے یہ مہم بھاجپا نچلی سطح پر12 جنوری سے’’ مودی فار پی ایم‘ ‘کے نام سے چلائی جائے گی۔ بھاجپا پارلیمانی بورڈ کی جمعہ کو دو گھنٹے چلی میٹنگ میں پارٹی کی 17-19 جنوری تک ہونے والی دہلی میں قومی ایگزیکٹو اور قومی کونسل کی حکمت عملی پر بحث ہوئی جس میں کہا گیا کہ بھاجپا کو+272 مہم کے لئے زمین سے جڑے ورکروں کے ساتھ زیادہ جوڑا جائے گا۔ یہ سچائی ہے کہ دہلی اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کے ذریعے زمینی ورکروں کو نظرانداز کرنا بہت بھاری پڑا ہے۔ مجھے کئی ورکروں نے بتایا کے اگر انہیں بھروسے میں لیا جاتا تو یقینی طور سے وہ جی جان لگاکر پانچ یا چھ سیٹیں اور زیادہ جتوا سکتے تھے۔ لیکن بڑے نیتاؤں نے زمینی سطح کے وفادار لیڈروں کو سرگرم کرنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی۔ اگر لوک سبھا چناؤ میں بھی یہ ہی رویہ اپنایا گیا تو ہمیں نہیں لگتا کے مشن+272 کو حاصل کرنے میں پارٹی کامیاب ہوگی۔ اگر زمینی ورکروں کو بھروسہ دلایا گیا تو یقینی طور سے وہ آخری مورچے تک ووٹروں کو بیدار کر اس کی حمایت جٹائیں گے۔میٹنگ کے بعد پارلیمانی بورڈ کے سکریٹری اننت کمار نے ’’آپ ‘‘ کو لیکر بڑی پارٹی کی تشویشات سے بچتے ہوئے کہا کہ ہمارے سامنے ایک ہی چنوتی ہے کہ مودی کی لیڈر شپ میں 272 سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنا۔ اس کے لئے بھاجپا حکمراں ریاستوں کی زیادہ تر سیٹیں حاصل کرنی ہوں گی۔ ہمارے سامنے کانگریس ہی نہیں ہے اس کے میدان سے باہر ہونے سے خالی ہوئی جگہ کو بھاجپا کو بھرنا ہی ہوگا۔ شمالی ہندوستان میں بھاجپا حکمراں سیٹوں سے کام نہیں چلے گا۔ اترپردیش ،بہار، کرناٹک، مغربی بنگال، آندھرا پردیش وغیرہ ریاست بھی اہمیت کی حامل ہوں گی۔ ان میں سے بھی بھاجپا کو اچھی سیٹیں لانی ہوں گی یا پھر اپنی اتحادی پارٹیوں کے ذریعے سے اپنی سیٹیں بڑھانی ہوں گی۔ کرناٹک میں یدی یرپا کے واپس آنے سے پارٹی کو ریاست میں مضبوطی ملے گی۔ کیرل جیسی ریاست میں بھی بھاجپا کی موجودگی پہلے سے ہی ہے۔ ایک اور اہم قدم بھاجپا کو اٹھانا ہوگا انہیں دہلی کی ایم سی ڈی میں کرپشن سے پاک ماحول بنانا ہوگا۔ جس دھرے پر یہ تینوں ایم سی ڈی چل رہی ہیں اس سے پارٹی کی قومی سطح پر ساکھ خراب ہوتی ہے اور جنتا کو یہ کہنے کا موقعہ ملتا ہے کہ بھاجپا اپنے گھر میں تو شفاف انتظامیہ دے نہیں پاتی دیش کو کیا دے گی؟اگر ہم شیئر بازار کے سرمایہ کاروں کی بات کریں تو انہیں اب تک تو یہ نہیں لگ رہا کہ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی بی جے پی کے مرکز میں اگلی سرکار بنانے کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ اکنامک ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق بیکرز اینڈ ٹریڈرز نے آپ کی اقتصادی پالیسیوں کی نکتہ چینی کی ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ صاف ستھری ساکھ کے امیدوارکے زور پر پارٹی دیش کی سیاست کی سمت بدل سکتی ہے۔ ایک کاروباری کا کہنا تھا کہ آپ کی شروعات غلط ڈھنگ سے ہوئی ہے۔ اگر یہ پارٹی بڑھتی ہے تو دیش کی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ کو کافی نقصان ہوگا۔ بازار آپ سے ڈرا ہوا ہے۔ دہلی اسمبلی میں جس دن ’’آپ‘‘ نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اس دن شیئر بازار نے پچھلے ڈیڑھ مہینے میں سب سے بڑی گراوٹ دیکھی۔ دہلی کی بجلی کمپنیوں کے شیئر گرتے جارہے ہیں بازار کا خیال ہے کیجریوال کا پرائیویٹ سیکٹر سے ٹکراؤ بڑھے گا اور سرکار کی مالی حالت خراب ہوگی۔ 
آخر میں اگر ’’آپ‘‘ نجومیت میں بھروسہ رکھتے ہیں تو مشہور نجومی پنڈت سریش کوشل کہتے ہیں کہ شری نریندر مودی کی کنڈلی (17 ستمبر1950،11-20 )کے مطابق ان کے وزیر اعظم بننے کے مضبوط آثار ہیں اگرچہ ’’آپ‘‘ کے لیڈر اروند کیجریوال نے 28 دسمبر کو عہدہ سنبھالا ہے جنتا کو ان سے لوک سبھا چناؤ میں بہت توقعات ہیں لیکن ان کے لئے 1سے2 فروری 2014 اور 3 مارچ سے4 مئی تک چنوتی بھرا ہوگااوران کا اثر کم کرنے میں اہل ہوگا۔ آخر کار بھاجپا کو نقصان پہنچانے میں اہل نہیں ہوں گے۔ محترمہ سونیا گاندھی و راہل گاندھی، منموہن سنگھ، دگوجے سنگھ وغیرہ کی کنڈلیاں بے اثر لگ رہی ہیں۔ دیگر لیڈروں جے للتا، ممتا بنرجی، نوین پٹنائک، نتیش کمار، ملائم سنگھ یادو وغیرہ کی کنڈلیاں زیادہ مضبوط ہیں لیکن پردھان منتری کے یوگ ان میں سے کسی میں بھی نہیں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!