چناوی جائزوں میں بھاجپا آگے کیا جادوئی نمبر پا سکے گی؟

فیصلے کا وقت آگیا ہے۔ دہلی کے شہری آج بدھوار کے دن یعنی4 دسمبر کو اپنے ممبر اسمبلی اور اپنی سرکار کے انتخاب کے لئے ووٹ ڈالیں گے۔13 دنوں تک چناوی گھمسان اور دعوے اورالزام در الزام کا سلسلہ جاری رہا۔سروے پرسروے ہورہا تھا۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ ان سب کے باوجود چناؤ نتیجے کیا ہوں گے یہ تصویر ابھی تک صاف نہیں ہوسکی۔ سٹہ بازار سے لیکر تمام سروے یہ نہیں بتا پائے کے اگلی حکومت کس پارٹی کی بنے گی۔ اشوز میں ہماری رائے میں سب سے اہم رہا مہنگائی کا اشو۔ جس نے بلا شبہ دہلی کے شہریوں کو پریشان کیا ہوا ہے۔ عام اس مہنگائی کو کرپشن سے سیدھا جوڑتی ہے اور وہ یہ بھی محسوس کررہی ہے کہ حکومت اسے روکنے میں ناکام رہی۔ یہ نظریہ حکمراں کانگریس پارٹی کے خلاف جا سکتا ہے۔ دوسری طرف کانگریس کا ترقی کا نعرہ اور آگے کے کام اس کے حق میں جاسکتے ہیں۔ خاتون حفاظت سے لیکر بجلی ،پانی، ہسپتال، مہنگا علاج کچھ اور ایسے اشو ہیں جن پر دہلی کے ووٹر غور کررہے ہیں۔ بھاجپا کے حق میں مودی فیکٹر کام کر سکتا ہے۔ کچھ ووٹر یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ 15 برسوں سے کانگریس کی حکومت ہے اب اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی نے کافی محنت کی ہے اور دہلی کے ووٹروں پر اپنا اثر چھوڑا ہے۔ اگر ہم بات کریں چناوی جائزوں کی توایک بہت دلچسپ سروے سامنے آیا ہے، وہ ہے سی ووٹرکا۔ جس نے پچھلے8مہینوں کے سرووں کے تجزیئے کی بنیاد پر کانگریس کو26 بھاجپا کو 30 اور عام آدمی کو12 سیٹیں ملنے کا امکان جتایا ہے۔ حالانکہ ایتوار کو عام آدمی پارٹی نے خود کو38 سے50 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہرکیا تھا۔ کانگریس نے ان سرووں سے خود کوالگ کیا ہوا ہے۔ بھاجپا نے اپنے اندرونی سروے میں 33 سیٹوں پر جیت کا بھروسہ جتایا ہے۔2008 ء میں کانگریس نے43 جبکہ بھاجپا نے24 سیٹیں جیتی تھیں۔ سروے کے تجزیئے میں 31 فیصد ووٹ، بھاجپا کو34 فیصدی اور ’آپ‘ کو21 فیصدی ووٹ ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ 2 اپریل (ٹائمس ناؤ سی ووٹر)سے 1 دسمبر کے درمیان ہوئے14 سرووں کی بنیاد پر یہ اوسط نمبر نکالے گئے ہیں۔ کانگریس کا ووٹ فیصد 2 اپریل میں36 فیصد اور ستمبر میں 34 فیصد(ہندوستان سی ووٹر سروے) پرآگیا ہے جبکہ نومبر میں37 فیصد (انڈیا ٹو ڈے او آر جی) کا رہ گیا۔ وہیں بھاجپا اپریل میں 39 فیصد(ٹائمس ناؤ سی ووٹر)سے نومبر میں37 فیصدرہ گیا حالانکہ ان چناوی جائزوں میں عام آدمی پارٹی کا گراف بڑھا ہے۔ ’آپ‘ کا اپریل میں 8 فیصد(ٹائمس ناؤ سی ووٹر) اور دسمبر میں 24 فیصد دکھایا گیا ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ اس لحاظ سے تاریخی ہونے والا ہے۔ عام طور پر پانچ فیصد ووٹ بینک ہر بار اپنی رائے بدلتا ہے۔ سروے سے یہ پتہ چلا ہے کہ ووٹر اس بار کشمکش میں ہیں۔ پولنگ کے آخری لمحوں میں یہ رائے دہندگان فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔ نوجوانوں اور عورتوں، لڑکیوں کاپولنگ کے دن قابل ذکر کردار رہے گا۔ دہلی کے چیف الیکٹرول آفیسر شری وجے دیو کمار نے اس بار کافی سختی دکھائی ہے۔ جھگی جھونپڑی و کچھ درمیانے طبقے کے ووٹروں کو لبھانے کے لئے شراب ،پیسہ بانٹ کر ووٹ خریدے کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ تمام ہتھکنڈوں کی جانکاری چناؤ کمیشن کو ہے اور وہ دہلی میں اس بار آزادانہ ،صاف ستھرے چناؤ کرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ دیکھیں8 دسمبر کو اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے؟ لیکن سبھی سے درخواست ہے کہ آپ اپنا قیمتی ووٹ ضرور ڈالیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟