پاکستان میں انتہائی اہم عہدوں پر تبدیلیاں!

پڑوسی ملک پاکستان میں ایک ساتھ کئی اہم عہدوں پر تقرریاں ہوئی ہیں۔ نئے فوج کے سربراہ، نئے چیف جسٹس، نئے وزیر دفاع وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب تبدیلیاں پاکستان کے مستقبل کے لئے کیا اشارہ دیتی ہیں؟ نئے فوج کے سربراہ کے انتخاب کے ساتھ چیف جسٹس کی تقرری اور ساتھ ہی کچھ وزرا ء کے محکموں میں ردوبدل کے ساتھ نئے وزیر دفاع کا اعلان حالانکہ ویسا ہی ہے لیکن یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ لیکن پڑوسی ہونے کے ناطے بھارت سمیت بین الاقوامی برادری اس تبدیلی کا تجزیہ ضرور کرے گی۔ اس تبدیلی کے ساتھ پاکستان کی پالیسیوں اور نقطہ نظر میں کوئی فرق دیکھنے کو ملے گا؟ ’’دودھ کا جلا مٹھا پھونک پھونک کر پیتا ہے‘‘۔ پاکستانی فوج کو اس کا نیا چیف سونپنے میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس کہاوت کا بخوبی خیال رکھا ہے۔ دنیا کی چھٹی سب سے بڑی فوج کی کمان سنبھالنے والے نئے سربراہ راحل شریف اپنے دیش میں ایک چنتک فوجی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ایسے موقعے پر ذمہ داری سنبھالی ہے جب پاکستان سنگین چیلنجوں سے گزر رہا ہے۔نواز شریف کے لئے یہ چوتھا موقعہ تھا جب انہوں نے فوج کے سربراہ کا انتخاب کرنا تھا۔ پہلے دو موقعوں پر اپنے ہاتھوں سے ہی بنائے فوج کے سربراہوں سے نواز شریف مات کھا چکے تھے اور کرسی کے ساتھ دیش تک چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔ تیسرے موقعے پر چنے گئے فوج کے چیف کو مشرف کی بغاوت کے سبب کرسی پر بیٹھنے کا موقعہ نہیں ملا۔ اس بار نواز شریف نے نیا فوجی چیف چننے میں بہت احتیاط سے کام لیا۔ راحل نے موجودہ سینا چیف جنرل اشفاق کیانی کی جگہ ذمہ داری سنبھالی ہے۔راحل شریف پنجاب سے ہیں۔ ایسے فوجی خاندان سے آتے ہیں جس کے کئی ممبروں نے پاکستانی فوج میں کافی نام کمایا۔ وہ اپنے سابق جانشین اشفاق کیانی کے برعکس جہاد کی سیاست میں اعتماد نہیں رکھتے۔ دہشت گردوں کو دیش کیلئے خطرناک مانتے ہیں۔ راحل کو کئی سینئر افسروں کو نظرانداز کر چیف بنایا گیا ہے۔ نواز شریف پاکستانی فوج کا سیاست میں دخل کم کرنا چاہتے ہیں اس قدم کو اسی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ پاکستانی فوج کا پاکستانی پالیسیوں پر کیا اثر پڑے گا؟ پاکستان میں جنٹلمین جج کے نام سے مشہور تصدق الحسین گیلانی کو دیش کا نیا چیف جسٹس بنایا گیا ہے وہ افتخار چودھری کی جگہ لیں گے جنہوں نے کرپشن اور کرپٹ انتظامیہ کے خلاف تحریک کی قیادت کی تھی۔ صدر ممنون حسین نے جیلانی کی تقرری پر مہر لگا دی ہے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری کی ساکھ عدلیہ کو مضبوط بنانے والے جج کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ کئی بار حکومت اور طاقتور کردار فوج کے ساتھ ان کے ٹکراؤ کی نوبت آئی اور ان کی کارروائی کے نتیجے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو عہدے سے ہٹنا پڑا تھا۔ اس وقت کے صدرآصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے معاملے کو دوبارہ کھولنے کے لئے گیلانی کو سوئس حکام کو خط لکھنے سے منع کردیا گیا تھا۔ خواجہ محمد آصف کوپاکستان کا نیا وزیر دفاع بنایا گیا ہے۔ جون میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ابھی تک نواز شریف نے یہ عہدہ اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ نئے فوج کے سربراہ ، نئے وزیر دفاع کی تقرری کا پاکستان کی، خاص کربھارت و امریکہ کے تئیں کیا پالیسی ہوتی ہے؟ پاکستان کے اندر بھی چنوتیاں کم نہیں ہیں۔ یہ اہم تبدیلی ہے امید ہے کہ یہ مثبت سمت میں کارآمد ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!