بی ایس پی ممبر اسمبلی علیم چودھری کی بیوی کا بے رحمانہ قتل!
دہلی کے شمال مشرقی ضلع کی بستی نیو جعفرآباد علاقے میں بسپا ممبر اسمبلی علیم چودھری کی اہلیہ ریحانہ کو تین دن پہلے بڑی رحمی سے مار ڈالنے کا معاملہ آج کل سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ ریحانہ کے سینے میں ایک گولی ماری گئی اور خاتون کے جسم پر گردن ،پیٹھ اور پیٹ وغیرہ حصوں میں چاقو سے حملہ کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے حملہ آور نے واردات کو لوٹ مار کی شکل دینے کے لئے سامان بکھیردیا۔ ممبر اسمبلی کے بڑے بھائی کا کہنا ہے گھر سے 15-20 لاکھ روپے کی نقدی بھی غائب ہے۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق یوپی کے بلند شہر سے بسپا ممبر اسمبلی علیم چودھری نے ریحانہ سے دوسری شادی کی تھی۔ اس سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ علیم کی پہلی بیوی سے چار بیٹے ہیں۔علیم نے پانچ سال پہلے یہاں ڈی ڈی اے کی نیو جعفر آباد کالونی میں گراؤنڈ فلور پر فلیٹ خریدہ تھا۔ وہ یہاں بیچ بیچ میں اپنی دوسری بیوی کے ساتھ آتا جاتارہتا تھا۔ 7 ستمبر کو علیم حج پر چلے گئے تب سے ریحانہ یہاں اکیلی تھی۔ ریحانہ کو سپرد خاک کر بسپا ممبر اسمبلی اچانک غائب ہوگئے اور میڈیا اور دیگر ملنے آئے لوگ انہیں تلاشتے رہ گئے۔ ان کا پتہ نہیں چلا۔ ریحانہ کی لاش ممبر اسمبلی کے گھر لائی گئی۔جمعرات کی صبح علیم سفرِ حج بیچ میں چھوڑ کر واپس آئے تھے۔ ریحانہ بیگم کے قتل کے معاملے میں شک کی سوئی خود ممبر اسمبلی اور ان کے خاندان کی طرف گھوم رہی ہے۔ پولیس کو کچھ نئے ثبوت ملے ہیں جس کی بنیاد پر پولیس مان رہی ہے واردات کو انجام دینے میں کسی قریبی کا ہاتھ ہے اور قتل کسی سپاری کلر نے کیا ہے۔ واردات کے دو دن پہلے علیم سعودی عرب مکہ کے لئے روانہ ہوئے تھے۔
ریحانہ کے قتل کی خبر سننے کے بعد وہ جمعرات کی شام ساڑھے تین بجے واپس آ گئے۔ ان سے ریحانہ اور رشتے داروں کے بارے میں پوچھ تاچھ ہوسکتی ہے کیونکہ پچھلے کچھ مہینوں سے دونوں میں کسی لڑکی کو لیکر جھگڑا چل رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ لڑکی ویشالی کی بتائی جاتی ہے۔ ریحانہ کو یہ پسند نہیں تھا۔ ریحانہ کے کوئی اولاد نہ ہونے کے سبب علیم کافی دکھی بھی تھا اس کے لئے اس نے ریحانہ کا علاج بھی کروایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ شمال مشرقی ضلع کے ایڈیشنل کمشنر وی ۔ وی چودھری کی مانیں تو قتل جس طرح ہوا اس سے صاف ہوتا ہے کہ ریحانہ کو ملزمان مارنے کے مقصد سے ہی اندر گھسے تھے اور ان کی تعداد دو سے تین ہوسکتی ہے۔ جس میں ایک کوئی واقف کار رہا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے ریحانہ کے گھر پر کافی جان پہچان کے لوگ آتے تھے۔ اکثر حاجی علیم ان کے چھوٹے بھائی حاجی یونس رات گزارنے یہاں آتے رہتے تھے۔ کوئی انجان شخص یہاں نہیں آتا تھا۔پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے پتہ لگ رہا ہے کہ قتل قریب2:30 سے5:30 بجے کے درمیان ہوا۔ ریحانہ کے جسم پر درجن بھر چاقو کے نشان پائے گئے۔ بعد میں موت کو پکا کرنے کے لئے اس کے سینے اور سر پر گولی ماری گئی۔ ریحانہ کو جس بے رحمی سے مارا گیا اس سے تو اتنا صاف ہے کہ اس کا قتل لوٹ مار کا مقصد کم اسے جان سے مارنا تھا۔ یہ قتل کسی پیشہ ور سپاری کلر نے کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ سپاری کس نے دی اور کیوں دی؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں