بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ!

آسا رام باپو کے تو سیکس کے قصے سن ہی رہے ہیں لیکن اب ان کے بیٹے کے قصے بھی سننے کو مل رہے ہیں۔ بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔ نابالغ لڑکی سے آبروریزی کے معاملے میں75 سالہ آسا رام کو اگست میں گرفتار کیا گیا تھا ، تب سے وہ جیل میں بند ہیں۔ سورت کی دو بہنوں کے جنسی استحصال کے ملزم سے پوچھ تاچھ کرنے کا اب راستہ بھی صاف ہوگیا ہے۔ گجرات پولیس کو جودھپور کی ایک عدالت نے آسارام کو یہاں لانے کی اجازت دے دی ہے۔ سورت پولیس کمشنر راکیش آستھانا نے گذشتہ دنوں بتایا کے ہم لوگوں میں جنسی استحصال اور ناجائز طریقے سے یرغمال بنانے اور دیگر الزامات کو لیکر آسا رام اور دوسری ایف آئی آر ان کے بیٹے نارائن سائیں کے خلاف درج کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کے متاثرہ دو بہنیں ہیں۔ نارائن سائیں کے خلاف شکایت سورت کے جھانگی پور تھانے میں درج کی گئی ہے۔ بڑے بہن نے آسا رام کے خلاف جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے جبکہ چھوٹی بہن نے ان کے بیٹے کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ واقعہ 2001 ء سے 2006ء کے درمیان کا ہے۔ نارائن سائیں کے خلاف کئی دفعات لگائی گئی ہیں۔ وہ اس کے بعد سے فرار ہے اور پیشگی ضمانت لینے کے چکر میں ادھر ادھر دوڑ رہا ہے۔ نارائن سائیں کے خلاف پولیس نے تلاش کے لئے نوٹس جاری کردیا ہے۔ آستھانا نے بتایا کے ہم نے نارائن سائیں کے خلاف یہ لک آؤٹ نوٹس جاری کیا ہے تاکہ وہ دیش سے بھاگ نہ سکے۔ سائیں پر بدفعلی کے الزام لگانے والی سورت کی لڑکی نے پولیس کو چھ اور لڑکیوں کے نام بھی بتائے ہیں۔ اس کے مطابق ان سے بھی نارائن سائیں نے چھیڑ خانی کی۔ ان میں تین لڑکیاں اندور، تین ودودرہ کی ہیں۔ بدفعلی کے معاملے میں جانچ کے بعد یہ نئی جانکاری سامنے آئی ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی سانبرکاٹھا میں واقع ایک آشرم کی نگراں رہی ہے۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ نارائن سائیں کا اتنا خوف تھا کے سادھیکائیں اس کے خلاف نہیں بول سکتی تھیں۔ اس کا الزام ہے کہ آشرم چلانے کے دوران اس کے سامنے دیش کے کئی حصوں سے لڑکیاں لائی گئی تھیں بعد میں انہیں کاٹھمنڈو کے ناگ ارجن پہاڑی میں واقع اوشو آشرم میں لایا گیا۔ اوشو آشرم میں میڈیٹیشن میں لیکر انہیں برہنہ حالت میں رقص کرواتا تھا۔ انہیں دکھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان لوگوں کو دیکھو اور سیکھو کے مرد اور عورت کے بیچ کوئی فرق نہیں ہوتا۔ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی نے گاندھی نگر میں نگراں پولیس ڈائریکٹرجنرل سے معاملے کی پوری جانکاری لی ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی نے معاملے کی الگ سے جانچ کے احکامات دئے ہیں۔ سورت پولیس نے متاثرہ سے ملے حقائق کی بنیاد پر ودودرہ۔ اندور کی تین تین لڑکیوں کی تلاش شروع کردی ہے۔ ان لڑکیوں کی نیگ نگر(مدھیہ پردیش ) اور بہار بھی لے جایا گیا تھا۔ یہ لڑکیاں سورت کے جہانگیر پور آشرم میں دسمبر2001ء سے نارائن سائیں کے ست سنگ میں شامل ہونے گئیں تھیں۔ نارائن سائیں نے اس دوران گجرات کے مقامی اخبارات میں اشتہار شائع کرا کر کہا کہ وہ بے قصور ہے اور بھگوڑا نہیں ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سائیں اس معاملے میں قانونی راستہ اپنائیں گے۔ سائیں کے وکیل گوتم ڈیسائی کے ذریعے جاری اس اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ہمارے موکل کہیں گئے نہیں ہیں اور وہ نہیں بھاگیں گے۔ جیسا ہم نے اوپر کہا ہے کے بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟