والمارٹ کا بھارت کے خوردہ بازار میں مستقبل؟

دنیا کی سب سے بڑی خوردہ کاروباری کمپنی والمارٹ اسٹورس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خوردہ کاروبار یعنی ہندوستانی سانجھیداری نہیں کرے گی۔ والمارٹ نے بھارتیہ انٹرپرائزز سے بھارت میں سانجھیداری ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ کیش اینڈ کیری آپریشن کے لئے چلائے جارہے بیسٹ پرائز ماڈرن اسٹور میں بھارتیہ ایئرٹیل کی 50 فیصدی حصے داری کو والمارٹ خرید لے گی اور ہندوستان انٹرپرائزز لمیٹڈ کے نام سے چلائے جارہے ملٹی برانڈ اسٹور کاروبار کو جاری رکھے گی۔ اس واقعہ کو بھارت میں سرمایہ کاری کو لیکر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے آنے میں کمی سے بھی جوڑ کر دیکھا جارہا ہے۔ 6 سال پہلے شروع ہوئی والمارٹ اور بھارتیہ کمپنی کے بیچ سانجھیداری ٹوٹنے پر حالانکہ بھارت سرکار نے کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا لیکن اس واقعہ کے بعد مستقبل قریب میں والمارٹ ، کے سی ایف کے بھارتیہ خوردہ بازار میں اترنے کے امکانات کافی مدھم ہوگئے ہیں کیونکہ اسے اس کے لئے 49 فیصدی حصے داری والے نئے سانجھیدار تلاشنے ہوں گے۔ سالانہ قریب 440 ارب ڈالر کا کاروبار کرنے والی والمارٹ اسٹورز پر بھارت نے ریٹیل کاروبار میں ایف بی آئی کے لئے لابنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ ان الزامات کے چلتے والمارٹ نے اپنے کچھ افسران کو ہٹا دیا تھا۔ ساتھ ہی پچھلے دنوں بھارتیہ والمارٹ جوائنٹ انٹرپرائز کے چیف راج جین نے بھی کمپنی چھوڑ دی تھی۔ امریکی سینیٹ کو دی گئی لابنگ کی معلومات نے بھارت میں والمارٹ کے طریق�ۂ کار پر بھی تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ والمارٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس نے بھارت سمیت دنیا کے دوسرے ملکوں میں لابنگ کے لئے قریب25 ملین ڈالر کی رقم چار برسوں میں خرچ کی تھی۔ معاملہ طول پکڑنے کے بعد بھارت سرکار نے جنوری میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جسٹس شکل مدگل کی سربراہی میں ایک نفری کمیٹی بنائی تھی۔ اس جانچ میں کارپوریٹ افیئر ، وزارت اور انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور محکمہ انڈسٹریل پالیسی اور پرموشن بھی اپنے سطح پر کمیٹی کو تعاون دے رہے تھے۔ سانجھیداری پر تنازعات کے ساتھ والمارٹ کے اپنے کاروباری فروغ کے لئے لابنگ اور رشوت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کمپنی پر ہندوستانی بازار میں اینٹری کے لئے لابنگ کے الزام لگے جس کے بعد بھارتیہ والمارٹ کے سی ای او راج جین کوہٹنا پڑا۔ دنیا بھر میں اس طرح کے الزامات کا اثر والمارٹ اسکیموں پر پڑا۔ اکتوبر2012ء کے بعد بھارتیہ والمارٹ نے نیااسٹور نہیں کھولا۔ اس کے علاوہ بھارتیہ گروپ میں والمارٹ سرمایہ کاری کے سوالوں کے گھیرے میں رہا ہے۔ گزشتہ ستمبر میں ملٹی برانڈ ریٹیل میں ایف بی آئی کی راہ کھلنے کے باوجود ابھی تک کسی بھی غیر ملکی خوردہ کمپنی نے اینٹری نہیں کی ۔30فیصدی مقامی خرید اور بنیادی ڈھانچے جیسی پابندیوں کے چلتے خوردہ میں سرمایہ کاری کرنے سے جھجھک رہی ہیں۔ حالانکہ تھوک بازار میں بھارتیہ کے ساتھ اس کی سانجھیداری چھ سال سے چل رہی تھی ان چنوتیوں نے غیر ملکی نہیں بلکہ دیسی خوردہ دوکانداروں کو بھی اپنی حکمت عملی بدلنے پر مجبور کردیا۔
والمارٹ حکام نے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی۔ پی ایم او کا بات چیت کی تفصیل دینے سے انکار کردیا۔ آرٹی آئی کے ذریعے سے ملی اطلاع میں بتایا گیا جو اطلاع مانگی گئی ہے اسے دینے کیلئے قانون کی دفعہ8 میں کوئی رعایت نہیں ہے جبکہ پی ایم او کے حکام کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ مانگی گئی اطلاع دفتر کے ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے۔ والمارٹ نے2012ء میں 33 کروڑ روپے کے مختلف معاملوں پر لابنگ کے لئے خرچ کئے۔ اس میں بھارت کے خوردہ سیکٹرمیں درپردہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا اشو بھی شامل ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟