مودی نے پہلے ہی شو میں طےکی 2014 کی چناؤ ی حکمت عملی

اتوار کو جاپانی پارک میں بھاجپا پی ایم امیدوار نریندر مودی کی ریلی کا سارے دیش کوانتظار تھا خاص کر عوام اورنوجوانوں میں اتنا جوش تھاکہ وہ صبح 9 بجے سے ہی جاپانی پارک میں آنے لگے تھے ساڑھے 10 بجے تک یہ میدان بھر گیا تھا ٹھیک 12 بج کر3منٹ پر مودی اسٹیج پرآئے۔ اورلاکھوں کی تعداد میں جمع لوگوں کو مایوسی نہیں ہوئی مودی پوری طرح چھا گئے اور خوب تالیاں بجی ۔نعرے بازی کے ساتھ نوجوانوں نے گرمجوشی سے نریندر مودی کاخیرمقدم کیا۔ پارک کے باہر ہاتھی گھوڑا پالکی جے مودی لال’’ کے نعرے ‘‘ کے ساتھ مہاوت اور گھوڑ سوار بھی مودی کی راج شاہی کا خیرمقدم کررہے تھے۔ اسٹیج پر اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر وجے کمار ملہوترا تقریر کررہے تھے لیکن جنتا ان کی تقریر سننا نہیں چاہ رہی تھی۔ جلد بازی ملہوترہ کو اپنی تقریر ختم کرنی پڑی۔ اس کے بعد مشہور کرکٹر اور ایم پی نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے انداز میں چٹکی لیتے ہوئے کانگریس کو نشانہ بنایا۔ اورمودی کے گن گان کئے اس کے بعد بھاجپا پردیش صدر وجے گوئل نے اپنی بات رکھی۔ اور مودی کی تقریر دینے کے آتے ہی قریب ایک منٹ تک تالیاں بجا کر مودی کاخیرمقدم کیاگیا انہوں نے ایک متوازن پائیدار تقریر کی ۔میں برسوں بعد اتنی اچھی تقریر سنی اوراہم اشو کو انہوں نے اٹھایا اور 2014 لوک سبھا چناؤ کا نموں منتر بھی دیش کو دے دیا ۔ نریندرمودی نے جنتا کے سامنے سیوک اور شہزادے کے درمیان چناؤ کا متبادل دے کر مشن 2014کاآغاز کردیا۔ لیڈر شپ کی صلاحیت اور منشاء اور ارادے دیش کی عزت جسے جذباتی نکتے اٹھاتے ہوئے انہوں نے ایک ساتھ یوپی اے سرکار اور کانگریس کو گھیرا اورساتھ ہی اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں جنتا کو جذباتی طور سے بتایا انہوں نے بھارت کی مہانتاکوظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ریل ڈبے میں چائے بیچنا والا لڑکا آج آپ کے سامنے یہاں تک پہنچ سکتا ہے۔ توآپ بھی یہاں تک پہنچ سکتے ہیں یہ میرے بھارت کی مہانتا ہے کہ بھاجپا کی ڈریم ٹیم ہی بھارت کو بلندیوں تک پہنچا سکتی ہے۔ دہلی سے چناوی بگل بجاتے ہوئے مودی کے ترکش میں سبھی تیر موجود تھے اورنشانہ بھی آسان قدرت بھی ان پر مہربان تھی ۔ راجدھانی کے کئی علاقوں میں جس وقت جم کر بارش ہورہی تھی ریلی کی جگہ پر ہلکی بوندا باندی اور ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ تقریر شروع کرتے ہی مودی نوجوانوں کے دلوں پر چھا گئے بمشکل 5 منٹ ہی بولے ہوں گے کہ اسٹیج کے سامنے کھڑے لڑکوں کی بھیڑ دیش کا پردھان منتری کیسا ہو۔ نریندر مودی جیسا ہو۔ کہ نعرے لگانے لگیں جس وجہ سے مودی کچھ دیر کے لئے رک گئے انہوں نے نعرے بازی کرنے کا بھی موقعہ دیا پھر بولنے کی اجازت لے کر تقریر شروع کرتے ہوئے مودی نے کئی مرتبہ لڑکوں کو ان کی طاقت کااحساس کرایا ۔ مودی نے ریلی میں یاد دلایا بھارت سوا سوکروڑ کی آبادی والا نوجوانوں کادیش ہے۔ یہاں 35سال کے کم عمر کے 65% صدی نوجوان ہے سیاست میں جگہ بنانے والے لڑکوں کو مودی نے ڈریم ٹیم کا خواب دکھایا۔ ریلی میں موجود ایک لڑکے نے کہا مودی کے مستقبل کے ساتھ دیش کے نوجوانوں نے اپنا مستقبل جوڑ لیا ہے سب سے اہم بات مجھے جودیکھنے کوملی اورجسے میں کئی دنوں سے محسوس کررہاتھا۔ وہ یہ ہے کہ دیش کانوجوان طبقہ آج مودی سے جوڑ گیا ہے اور ان میں اپنا مستقبل نظر آرہا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ وہ بی جے پی سے جڑا ہوا ہے یانہیں لیکن وہ مودی سے جڑگیا ہے۔خاص بات ریلی کی یہ رہی کہ نریندر مودی نے مسلمانوں کاذکر تک نہیں کیا۔ اب تک بی جے پی پر الزام لگتا تھا کہ وہ صرف مسلمانوں کی ہی برا بھلا کہہ کر ہندو کاٹ کھیلتی ہے لیکن جاپانی پارک میں مودی نے پالیسیوں پر بات کی اور دیش کے وقار کی بات کرتے ہوئے مودی نے دعوی کیا کہ نواز شریف نے منموہن سنگھ پر دیہاتی عورت جیسا بے ہودہ تبصرہ کیا ہے۔ لیکن ریلی ختم ہوتے ہی میڈیا میں اس معاملے پر صفائی آنے لگی کہ منموہن اور نواز شریف میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے اور معاملہ رفع دفع ہوگیا ہے۔نریندرمودی نے کہاکہ اگر اس طرح کی بات ہوئی ہے تو وہ دیش کے وزیراعظم کے ضمیر کے خلاف ہے ہم نظریاتی اختلاف رکھتے ہیں لیکن کسی تیسرے کو ہمارے پی ایم پر انگلی اٹھانے کااختیار نہیں ہے۔انہوں نے آرڈیننس کے بارے میں راہل گاندھی کے بیان پر بھی نکتہ چینی کی ہے جس میں اس کوبکواس قرار دیا گیاتھا۔ یہ بیان وزیراعظم منموہن سنگھ پر سیدھا سوال کھڑا کرتا ہے مودی کاکہنا ہے کہ راہل نے اس طرح کابیان دے کر ان کی پگڑی اچھالی ہے۔ دیش میں بھی جب نیتا اپنے وزیراعظم کی توہین کریں گے تو باہر والے کیسے عزت کریں گے۔ امریکی صدر براک اوبامہ کے سامنے جتائی گئی لاچاری کو بھی دیش کے لئے شرمناک بتایا مودی نے کنبہ پرستی پر چٹکی لیتے ہوئے کہاکہ دہلی سرکاروں کے بوجھ کے تلے دب گئی ہے دہلی ریاست میں ایک سرکار ماں کی ہے تودوسری بیٹے کی مرکز میں سردار کی سرکار ہے لیکن وہ بے اثر ہے وہی ماں بیٹے کے ساتھ داماد بھی سرکار کو چلا رہے ہیں۔ دہلی کی وزیراعلی شیلادیکشت کونشانے پر لیتے ہوئے مودی نے دہلی کے ایک ایک مسئلے کو اٹھا کر نہ صرف وزیراعلی کو ناکام قرار دیا بلکہ دلائل کے ساتھ یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ذمہ داریوں سے بچنے کے لئے ان کی پرانی عادت ہے انہوں نے کہاکہ چاہے کامن ویلتھ گیم گھوٹالہ ہویا نربھایہ گینگ ریپ معاملہ وزیراعلی نے بڑی چالاکی سے الزامات دوسروں کے سر منڈھ دیئے ہے۔ تقریرمیں پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی نے اتنے اشو اٹھائے کہ سب پر رائے زنی کرنامشکل ہے لیکن جو اہم اشو اٹھائے گئے وہ کچھ ایسے تھے کہ سب سے سکھی وزیراعلی دہلی کی ہے ان کو ریبن کاٹنے کے سیوا کوئی کام نہیں۔ شہیدوں کی ماتائیں وزیراعظم سے پوچھ رہی ہے کہ پاکستانی فوجیوں کے ذریعہ ہمارے بیٹوں کے سر کاٹیں گئے کب واپس لاؤں گے میرے لئے ’’میرا مذہب نیشن فرسٹ انڈیا فرسٹ ہے‘‘۔اورآئین ہے’’ دھرم گرہنتھ‘‘ پہلے بھی میں سیوک تھا اور آج بھی سیوک ہوں اورسیوک رہوں گا۔پی ایم غریبی کی مارکٹنگ کرنے امریکہ گئے ہیں ڈاکٹر سنگھ نے اوبامہ کے سامنے گڑگڑاتے ہوئے کہاکہ میں غریب دیش پردھان منتری ہوں۔ میرا دیش غریب ہے۔ پندرہ روز پہلے ہوئے اعلان کے بعد اتوار کو پہلی بار نریندر مودی بطور پی ایم امیدوار کھل کر بولتے نظر آئے۔ اور دہلی کے انتظار کے لئے دہلی سے ہی بگل بجایا گیا ہے توانہوں نے میں اور میرا لفظ استعمال کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ جنتا سے سیدھا کہا کہ میرے کام پر بھروسہ کریں۔ میں یقین دلاتا ہوں۔ بھاجپا کبھی آپ بھروسہ نہیں توڑے گی بھاجپا کے پترپرش لال کرشن اڈوانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہالالن پالن اورسیاسی کلچر مجھے انہوں نے ہی دیئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!