دنیا کا نمبرون عزین بولٹ اور سشیل کا سنسنی خیز انکشاف!

اولمپک کی تاریخ میں سب سے کامیاب اسپرٹ کنگ عزین بولٹ ایتوار کو چار گنا 100 میٹر رلے دوڑ میں گولڈ میڈل جیتنے کے ساتھ ورلڈ چمپئن شپ تاریخ میں سب سے کامیاب ایتھلیٹ بن گئے۔ اس طلائی تمغے کے ساتھ بولٹ نے امریکہ کے مہان ایتھلیٹ کار لوئس کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔ کارلوئس کے پاس 8 طلائی تمغوں کے علاوہ ایک سلور اور ایک تانبے کا میڈل ہے جبکہ دیگو2011ء میں غلط شروعات کی وجہ سے 100 میٹر دوڑ میں طلائی تمغہ گنوا دینے والے عزین بولٹ کے پاس 8 طلائی تمغوں کے علاوہ دو سلور میڈل ہیں۔ جیمائیکا کی 26 سالہ بولٹ کا طریقہ این فریزر ۔ پریسی نے بھی تین گولڈ جیت کر کیریبین آئرلینڈ میں خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔ 6 فٹ5 انچ قد کے بولٹ نے باقی دنیا کے مانے ہوئے ایتھلیٹوں کو دھول چٹا دی ہے۔ ماسکو ورلڈ ایتھلیٹ چمپئن شپ میں ایتوار کو اسٹیڈیم میں ٹریک کے تین میڈل (گولڈ) کے ساتھ ڈانس کرتے ہوئے 50 ہزار شائقین کا خیرمقدم قبول کیا۔ اتنے لمبے قد کے شخص کے لئے یہ ڈانس کر پانا بہت مشکل مانا جاتا ہے لیکن بولٹ نے تو پوری دنیا فتح کرلی ہے۔ اس کا جشن بھی تو الگ ہونا چاہئے تھا۔ میز بان روس نے امریکہ کو پچھاڑتے ہوئے سب سے زیادہ7 گولڈ میڈل جیت کر میڈل ٹیلی میں اعلی مقام بنا لیا ہے۔ امریکہ کی اوور آل میڈل ٹیلی زیادہ تھی لیکن روس سے ایک گولڈ میڈل کم تھا۔ امریکہ نے6 گولڈ 14 سلور کے ساتھ کل 25 میڈل جیت کر دوسرا مقام حاصل کیا۔ جیمائیکا نے6 ،کینیانے5 ، جرمنی 4 ،ایتھوپیا اور برطانیہ نے3-3 طلائی تمغے حاصل کئے۔بات کھیلوں کی ہورہی ہے اور روس کی تو بھارت کے لئے اولمپک میڈل جیت چکے سشیل کمار نے سنسنی خیز الزام لگایا ہے کہ 2010ء میں ورلڈ چمپئن شپ میں فائنل مقابلے میں ہارنے کیلئے انہیں کروڑوں روپے آفر کئے گئے تھے۔ سشیل نے خود اس بات کا انکشاف میڈیا سے کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ماسکو میں ہورہی چمپئن شپ کے فائنل میں ہارجانے کے لئے روسی کوچ کی طرف سے یہ پیشکش کی گئی تھی۔ سشیل کمار اس مقابلے میں روس کے ایلن گوزف سے لڑنے والے تھے۔ ان کے مطابق مقابلے سے ٹھیک پہلے کسی نے انہیں اس آفر کے بارے میں بتایا۔ یہ آفر روسی فریق کی طرف سے کی گئی تھی اور ٹیم انڈیا کے غیر ملکی کوچوں کے ذریعے پہنچائی گئی تھی۔ سشیل کا کہنا ہے کہ جب انہیں یہ بات پتہ چلی تو انہیں یقین نہیں ہوا۔ بات کروڑوں روپے کی تھی کسی بھی پہلوان کے لئے یہ بہت بڑی رقم ہوتی ہے۔ روسیوں کا کہنا تھا کے ان کے دیش(روس) میں ہورہی چمپئن شپ میں انہی کا پہلوان جیتنا چاہئے۔ سشیل نے اس آفر کو فوراً ٹھکرادیا۔ سشیل کہتے ہیں کہ بات2-4 کروڑ کی نہیں عزت کی تھی۔ بعد میں سشیل نے اس مقابلے میں گوزف کو 3-1 سے ہراکر بھارت کو ریسلنگ ورلڈچمپئن شپ کا پہلا طلائی میڈل دلوایا تھا۔
کرکٹ میچ فکسنگ ، باکسنگ میچ فکسنگ، فٹبال میچوں کی فکسنگ کی بات تو پہلے ہی سامنے آئی ہوئی ہے لیکن اب ریسلنگ بھی اس طرح کے گھناؤنے کھیل سے چلتی ہے پہلی بار سنا ہے۔ سشیل نے تو یہ پیشکش ٹھکرادی لیکن اور پہلوان لالچ میںآسکتے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ اس طرح کی ناجائز حرکتوں کو روکنے کے لئے کوئی مکینزم نہیں ہے۔
(انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟