سونیا گاندھی کا اعتمادیقینی طور پر ہم یوپی اے ۔3بنائیں گے؟

کرناٹک کی دو لوک سبھا سیٹوں میں ہوئے ضمنی انتخاب میں جیت کے بعد کانگریس صدر میں ایک خوشی کا احساس ہو رہا ہے دہلی میں قومی میڈیا سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کا رکنان کے ساتھ بات چیت میں سونیا گاندھی سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا یو پی اے ۔3سچ مچ وجود میں آئے گا تو انہوں نے کہا کہ یقینی طور سے سوفیصد ۔وہ پوری طرح سے مان کر چل رہی ہیں کہ اگلے لوک سبھا چناؤ میں یو پی اے اکثریت حاصل کرے گی۔سونیا گاندھی کو بھروسہ اس سے ہے کہ یوپی اے نے لوگوں کو کئی حقوق دئے ہیں ۔مثلاً اطلاعات کا حق ،بنیادی تعلیم کا حق اور اب خوراک تحفظ کا حق ۔سونیا اسے یوپی اے کیلئے گیم چینجر مان رہی ہیں ۔سونیا جی اپنے کارکنان کا منوبل بڑھانے کے لئے یا اپوزیشن کی ہوا خراب کرنے کیلئے ایسی باتیں کر رہی ہیں پتہ نہیں ۔کیونکہ زمینی حقیقت تو کچھ اور ہی ہے ۔آج سونیا کی سرکار کی حمایتی پارٹیاں بھی ان کے نئے اتساہ سے اتفاق نہیں رکھتیں ۔یوپی اے کی اہم حمایتی راشٹر واد ی کا نگریس پارٹی (این سی پی )ہی اس سے اتفاق نہیں رکھتیں ۔این سی پی سپریمو شرد پوار کہہ رہے ہیں کہ 2014کے لوک سبھا چناؤ کے بعد سرکار کی تشکیل میں چھ علاقائی پارٹیاں اہم کردار نبھائیں گی جو ان پارٹیوں کی حمایت حاصل کر لیگا وہی اگلا پردھان منتری بن سکے گا ۔ادھر اتر پردیش میں سپا سپریمو ملائم سنگھ یادو پچاس لوک سبھا سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور پردھان منتری بننے کا سپنا دیکھ رہے ہیں ۔پوار کا یہ بھی کہنا ہے کہ کانگریس ہو یا بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں میں سے کسی کو بھی ان کے بغیر سرکار کیلئے جادوئی آنکڑے کی امید نہیں کرنی چاہئے ۔رہی بات بھارتیہ جنتا پارٹی کی لوک سبھا میں اپوزیشن رہنما محترمہ سشما سوراج نے بھی اتنے ہی خود اعتمادی سے کہا اگلے عام چنا ؤ کے بعد این ڈی اے سو فیصد اقتدار میں آئے گی۔نریندر مودی تو سمجھ ہی بیٹھے ہیں کہ وہ دیش کے اگلے پردھان منتری ہیں ۔حالانکہ بھاجپا نے اتنے الفاظ میں وشواس کی وجو ہات کی تشریح تو نہیں کی لیکن بھاجپا کا آنکلن ممکن یہی ہے کہ لوگ یوپی اے کہ دو دور اقتدار سے اوب چکے ہیں دوسری طرف نریندر مودی کی شکل میں بھاجپا کو ایسا نیتا مل گیا ہے جس کے نام سے اس کے حمایتی گروپ بھرپور خوش ہیں ۔اسے افسوس ہی کہیں گے کہ سونیا گاندھی اپنی امید کے پیچھے سرکار کی کامیابیاں دیکھ رہی ہیں جبکہ زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے ۔یوپی اے ۔2 کے راج میں یکے بعد دیگر ے گھوٹالے سامنے آئے اور سرکار سے اس کا جواب نہیں بن رہا ۔سرکار کے کئی وزیر ،رکن پارلیمنٹ الزامات سے گھرے ہیں۔ دیش کی اقتصادی حالت لگ بھگ دیوالیہ ہو چکی ہے ۔گرانی ،بے روزگاری ،قانون و انتظام ،خارجہ پالیسی سب تو ہاتھ سے نکل گئی ہے اور ان سب کے باوجود سونیا گاندھی کو اتنا وشواس پتہ نہیں کس پر ہے ؟بد عنوانی کے زیادہ تر معاملوں میں سرکار کی ڈھیلائی کے چلتے سپریم کورٹ کو سرگرم ہونا پڑا آج دیکھاجائے تو کئی معنوں میں سرکار سپریم کورٹ ہی چلا رہی ہے موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے اگر سونیا کہیں کہ وہ سو فیصددوبارہ اقتدار میں آئے گی تو کہا جاسکتا ہے کہ یہ تو وہ سپنا دیکھ رہی ہیں یا پھر انہیں کسی ایسے کرشمے کی امید ہے جو ہمیں نظر نہیں آرہا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!