فوڈ سکیورٹی بل یا ووٹ سکیورٹی بل؟

کانگریس صدر سونیا گاندھی کی نظروں میں غذائی سکیورٹی بل اتنا اہم گیم چینجر ثابت ہوگا کہ وہ بیماری کی حالت میں بھی لوک سبھا میں پاس کرانے کیلئے بیٹھی رہیں اور لوک سبھا سے ہی سیدھے ایمس ہسپتال گئیں جہاں ان کی جانچ کے بعد انہیں گھر بھیج دیا گیا۔ سونیا گاندھی نے بل پیش کرتے وقت سبھی سیاسی پارٹیوں سے اس کو اتفاق رائے سے پاس کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیش اور دنیا کیلئے ایک ایسا پیغام دینے کا وقت ہے جو بالکل صاف اور ٹھوس ہے۔ بھارت اپنے سبھی شہریوں کی غذائی گارنٹی لیتا ہے۔2009ء کو عام چناؤ میں کانگریس نے لوگوں کو فوڈ گارنٹی کاوعدہ کیا تھا ہمیں یہ وعدہ پورا کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے۔ کچھ سیاسی پارٹیوں کے غذائی سکیورٹی بل کی نکات پر اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس وسائل ہیں یا نہیں ہمیں وسائل اکھٹے کرنے ہوں گے۔ قریب 13 منٹ کی ہندی اور بعد میں انگریزی میں دی گئی اپنی تقریر میں سونیا گاندھی نے دیش کے شہریوں کو یاد دلایا کے یوپی اے سرکار انہیں پانچواں قانونی حق دلانے جارہی ہے۔
کانگریس ایک طرح سے اپنے چناوی ٹرمپ کارڈ پر لوک سبھا کی مہر لگوانے میں کامیاب رہی۔ پیر کو قریب سات گھنٹے کی بحث کے بعد کچھ ترمیم کے بعد یہ بل پاس ہوگیا۔ تین ترمیمات یہ ہوئیں پیک شدہ کھانا نہیں دیا جائے گا۔ بل میں فاسٹ فرائٹ فوڈ دینے کی تجویز تھی، قدرتی آفت کے وقت غریبوں کو نقدی نہیں بلکہ اناج دیا جائے گا۔ ریاستی سرکاروں کو دیا جانے والا یہ اناج الاٹمنٹ سے پہلے کم نہیں کیا جائیگا۔ اس بل پر 318 ترمیم آئیں تھیں لیکن منظور کل3 ہوئیں۔ بحث کے دوران کئی تیور دیکھنے کو ملے۔ عام طور پر سبھی پارٹیوں نے بل کی حمایت کی۔ ہاں بھاجپا نے اس پر ٹوکا ٹاکی ضرور کی۔ چناوی برس میں کانگریس کے غذائی سکیورٹی بل کے داؤ پر بھاجپا نے چالاکی سے حمایت کی لیکن سرکار کی پالیسی و نیت پر تمام سوال کھڑے کر صاف کردیا ہے کہ وہ چناؤ میں جنتا کے بیچ کانگریس کو بری طرح سے اشو کو بھنانے نہیں دے گی۔ لو
ک سبھا میں بل پر بحث کرتے ہوئے ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے اسے کانگریس کا ووٹ سکیورٹی بل قراردیا۔ انہوں نے بل کی خامیاں گناتے ہوئے سرکار کی منشا پر بھی سوال اٹھایا۔ ڈاکٹر جوشی نے پوچھا کے سرکار یہ بل دوسرے عہد کے چوتھے برس میں ہی کیوں لائی؟ انہوں نے سرکار پر سیدھا سوال داغا کے ساڑھے تین چھٹانک(166 گرام) کھانے سے کیسے پیٹ بھرا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر جوشی نے دیہی علاقوں میں75 فیصدی اور شہری علاقوں میں50 فیصدی غریبوں کو ہی غذا دینے کی سہولت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ باقی کیا کوئلہ اور اسپکٹرم کھا جائیں گے؟ اس سے مرکزی سرکار صرف واہ واہی لوٹے گی اور خمیازہ ریاستوں کو بھگتنا پڑے گا۔
بین الاقوامی پیمانوں میں مہینے میں کم از کم 14 کلو غذا ضروری ہے لیکن اس سے محض پانچ کلو کا انتظام ہے یعنی ایک دن میں 166 گرام اناج یا کھانا۔ انہوں نے خاندان کی تشریح پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ اگرکوئی آدمی اکیلا ہے تو اسے خاندان مانا جائے گا؟ فوڈ سکیورٹی کیا ہے؟ موٹے طور پر8 ریاستوں کو ملے گی غذا۔ ڈھلائی کے لئے مدد ۔ مرکزی سرکار ریاستوں کو اس کی حد کے اندر اناج کی ڈھلائی و راشن ڈیلروں کو مارجن دینے کیلئے پیسے کی مدد مہیا کرائے گی۔ غذائی گارنٹی پر آئے گا 124724 کروڑ روپے کا خرچ۔ بل کے لاگو ہونے پر 612. لاکھ ٹن اناج کی ضرورت پڑے گی اور اس سے2013-14 میں 124724 کروڑ روپے کا فاضل خرچہ آنے کا اندازہ ہے۔ لوک سبھا میں بحث کے دوران ہم نے یہ بھی دیکھ لیا ہے کیسے اترپردیش کی سیاست چھائی ہوئی ہے۔ بھاجپا ایم پی یوگی آدتیہ ناتھ نے پیر کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سماجوادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو پر زبردست حملہ بول دیا ہے۔
لوک سبھا میں یوگی آدتیہ ناتھ نے جہاں ملائم نور آر جے ڈی چیف لالو یادو پر سماجواد کے بجائے خاندان واد کی سیاست کرنے کا الزام لگایا وہیں پارلیمنٹ کے باہر یوگی یہ کہنے سے بھی نہیں چوکے کے ملائم اور لالو جیسے سماجوادیوں کو دیکھ کر شرم آتی ہے۔ یوگی نے کہا ملائم سنگھ یادو جمہوریت اور سماجواد کی بات تو کرتے ہیں لیکن وہ سماجواد کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ملائم سنگھ خود پارٹی صدر ہیں، بیٹا اترپردیش کا وزیر اعلی اور بہو لوک سبھا کی ایم پی۔ دونوں بھائی پارٹی میں بیٹھے ہوئے ہیں کیا ایسا سماجواد میں ہوتا ہے؟ پارلیمنٹ کمپلیکس میں اخبارنویسوں سے بات چیت میں ادتیہ ناتھ نے کہا ایودھیا میں 84 کوسی کوئی سیاسی یاترا نہیں تھی۔ ملائم کی سیکولر ازم کا حالت دیکھئے ایک طرف تو آتنک واد میں پھنسے لڑکوں کو چھڑارہے ہیں اور دوسری طرف سنتوں کی یاترا کی مخالفت کررہے ہیں اور ان کو جیلوں میں ڈال رہے ہیں۔
ملائم سنگھ یادو نے غذائی سکیورٹی پر تبصرہ کرتے ہوئے صاف کیا کے سرکار اس بل کو چناؤ کو ذہن میں رکھ کر لائی ہے۔ مرکز نے اس وقت بل کو پیش کیوں نہیں کیا جب غریب بھوک سے مر رہے تھے۔ کانگریس ہر چناؤ سے پہلے کچھ بڑا کام کرتی ہے۔اس میں یہ غریبوں کے لئے کچھ نہیں ہے۔
ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے ایک بات اہم کہی ہر دن ڈھائی ہزار لوگ کھیتی چھوڑ رہے ہیں۔15 سال میں ساڑھے تین لاکھ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ بل میں کسانوں کے لئے کچھ نہیں ہے۔ کل ملاکر اس میں شبہ نہیں کے غذائی سکیورٹی قانون کے وجود میں آجانے سے اس قانون کو صحیح ڈھنگ سے عمل میں لانے والی مشینری درست ہوسکے گی اور اگر ایسا نہیں ہوتا جس کے آثار بھی نظر آرہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ ہزاروں کروڑ روپے کرپشن کی بھینٹ چڑھنے والے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!