غریب کی تھالی سے غائب ہوتی سبزیاں، بچوں کیلئے دودھ سب مہنگا

پچھلے دنوں کچھ تابڑ توڑ اقتصادی فیصلے لیکر بیشک مرکزی سرکار نے 2014 ء عام چناؤ میں ووٹوں کی سیاست شروع کردی ہو لیکن ان قدموں سے پہلے ہی بیچاری جنتا پر مہنگائی کا نئی بوجھ پڑنا طے ہے۔ مہنگائی کی نئی سونامی کا آغاز ہوچکا ہے۔ پیٹرول کے دام 1.55 فی لیٹر بڑھ چکے ہیں۔ پچھلے چھ ہفتے میں پیٹرول کے دام میں چوتھی بار اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے تیل کمپنیوں نے 1 جون کو75 پیسے، 16 جون کو2 روپے، 29 جون کو 1.82 پیسے فی لیٹر بڑھائے تھے۔ پورا اندیشہ ہے کہ بجلی ،کھاد، فولاد، سیمنٹ، سی این جی، پی این جی، ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کافی اضافہ ہوگا۔ ان سب کی سب سے زیادہ مار پہلے سے ہی مہنگائی سے لڑرہی جنتا کو جھیلنی ہوگی۔ کچھ دن پہلے سرکار نے بجلی کے سامان پر درآمد کوئلے سے بڑھی لاگت کو بھی صارفین سے وصولنے کی اجازت دی تھی۔ یہ فیصلہ عام جنتا کو آنے والے وقت میں زبردست جھٹکا دینے والا ہے۔ کہنے کو سرکار نے جی ڈی پی میں اضافہ کرکے کسان ہتیشی دکھانے کی کوشش کی ہے۔لیکن بجلی اورکھادکی قیمتوں میں یقینی اضافہ اور مسلسل مہنگے ہوتے ڈیزل کے چلتے یہ کسانوں کو ہاتھوں ہاتھ رکھنے اور دوسرے ہاتھ سے لینے کی سازش لگتی ہے۔ ساتھ ہی اسے غذائی سامان بھی کافی بڑھیں گے۔ راجدھانی میں ضروری چیزوں کے مہنگی ہونے سے عام آدمی کابجٹ تو چرمرا ہی گیا ہے جس خاندان کا ماہانہ بجٹ پہلے ہی 10 ہزار ہوگیا تھا وہ اب15 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اب صارفین سبزی اور پرچون کے پاس جاکر سب سے پہلے کم دام والی چیزوں کی جانکاری لیتا ہے اور پھر کم سے کم دام والا سامان خریدتا ہے۔ عام لوگ میں دودھ کا زیادہ استعما ل ہوتا ہے ۔ اگر خاندان میں چار پانچ لوگ ہوں تو عموماً2 کلو دودھ خریدا جاتا ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں دودھ کے دام چار بار بڑھے ہیں۔ قریب تین سال پہلے دودھ کے دام 20 روپے لیٹر ہوا کرتے تھے۔ اب تھیلی والا دودھ 42 روپے لیٹر اور مدر ڈیری والا دودھ 30 سے 40 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ناشتے میں استعمال ہونے والی ڈبل روٹی جو پہلے16 روپے پیکٹ ہوا کرتی تھی اب وہ22 روپے پیکٹ ہوگئی ہے۔ چینی قریب چار سال پہلے 12 سے14 روپے ہوا کرتی تھی اب قریب42 روپے کھلی اور پیکٹ والی52 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ بازار میں دالوں کے دام آسمان چھو رہے ہیں۔ درمیانے طبقے کے زیادہ تر خاندانوں میں روزانہ اسی پر بحث ہوتی ہے کہ دال بنائیں یا سبزی۔ جن گھروں میں بچے ہیں وہاں پر راجما کی کھپت زیادہ ہے اس کی قیمت اب120 روپے کلو سے کم نہیں ہے۔ ارہر کی دال80 روپے سے کم نہیں ہے ۔اوڑد کی بھی دام اتنے ہی ہیں۔ موم کی دال85 ، مسور 75 روپے اور مٹر کے دام 50 روپے فی کلو ہیں۔ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہورہی روپیہ کمزور ہوتا جارہا ہے۔ کمزور ہوتے روپے کی قیمت عام آدمی کو چوکانی پڑے گی۔ مہنگائی اور بڑھ سکتی ہے۔ صاف ہے معیشت کے لئے آگے اور مشکل وقت آنے والا ہے۔ اس کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار اقتصادی بد انتظامی ہے۔ اس سرکار اور بھارتیہ ریزرو بینک سے زیادہ امید نہیں ہے۔ عام جنتا پر اور بوجھ بڑھے گا اور وہ اس کے تلے اور زیادہ دبے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟