ہیٹ ٹرک بنانے کے بعد نریندر مودی کا پہلا دورۂ دہلی

وزیراعلی نریندر مودی گجرات میں چناؤ کی ہیٹ ٹرک بنانے کے بعد پہلی بار دہلی آئے۔ انہوں نے بھارت کے نئے ایجنڈے کا ٹریلر دکھا دیا۔ بدھوار کو دہلی میں اپنی چمک بکھیر کر صاف کردیا ہے کہ دیش کی کمان تھامنے کی ان کی پختہ تیاری ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے شری رام کالج آف کامرس میں اپنی تقریر میں انہوں نے گجرات کے ترقی کے ماڈل کوپیش کرتے ہوئے صاف پیغام دیا کے وکاس کی اونچی اڑان اور نوجوان ہی بھارت کی تقدیر بدلیں گے۔ انہوں نے جس انداز میں تقریر کی اس سے یہ نہیں لگا کے یہ وہی مودی ہیں جن کی سیاسی پہچان ایک جارحانہ ہندوتو وادی لیڈر کی شکل میں بنی ہوئی ہے۔ ایک دور میں وہ بات بات پر ہندوتو سیاست کے حق میں کوئی نہ کوئی منفی تبصرہ ضرور کیا کرتے تھے لیکن اب وہ اپنا سیاسی چہرہ پورے طور پر بدلنے کو تیار ہے وہ چاہتے ہیں کہ قومی سطح پر ان کی پہچان وکاس پرش کے طور پر ہو کیونکہ ان کی قیادت میں گجرات سرکار نے وکاس کا ایک نیا ماڈل دیش کے سامنے پیش کردیا ہے۔ کئی مہینوں سے نریندر مودی نے بدلی حکمت عملی کے مطابق اپنی توجہ نوجوانوں کو رجحانے پر لگادی ہے۔ جس ہال میں طالبعلم مودی کو سننے کے لئے اٹھے ہوئے تھے اس میں تل رکھنے کی جگہ تک نہیں بچی تھی۔ حالانکہ میڈیا کی دلچسپی کے چلتے وہ اس پروگرام کے ذریعے دیش بھر کے لوگوں تک پہنچ بنانے میں کامیاب رہے۔ مودی کا پیغام بالکل صاف تھا انہوں نے کہا انڈیا بڑے چیز کرسکتا ہے اور دیش کے نوجوان اس کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے سیدھے طور پر نہیں کہا لیکن ان کا مطلب تھا کے مودی دیش میں یہ تبدیلی لانے میں مددگار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے پچھلے مہینے ہوئی وابرینڈ گجرات سمٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہادیش کے جی ڈی پی کا 50 فیصدی تک چھت کے نیچے تھا اور آدھے بازوکا کرتا پہننے اور گلے میں بلیک اسٹیل کے ساتھ وہ ٹریڈ مارک اسٹائل میں دکھائی دئے۔ پانی سے آدھے بھرے گلاس کے ساتھ وہ خطاب کے لئے مائک کی طرف بڑھے۔ اس ہال میں موجود لوگوں میں تھوڑی کاناپھوسی ہوئی، حالانکہ جلد ہی یہ صاف ہوگیا کے جسے لوگ پرائم منسٹر مانتے ہیں انہوں نے گلاس کیوں پکڑا تھا۔ مودی نے کہا کچھ لوگ اسے آدھا بھرا کچھ آدھا خالی کہیں گے ۔ حالانکہ اسے دیکھنے کا میرا ایک تیسرا ہی نظریہ ہے۔یہ گلاس آدھا پانی آدھا ہوا سے بھرا ہے۔ وہ اس سے یہ اشارہ دینا چاہتے تھے کہ مایوسی سے بھرے دیش میں انہیں پوری امید ہے۔ انہوں نے طلبہ سے کہا لوگ انڈیا میں جنم لینے کو ایک شراپ کے طور پردیکھتے ہیں۔ نوجوان پڑھائی پوری کرتے ہیں دیش چھوڑنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ وہ اسے الگ طریقے سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کے انہیں قوانین اور اسی آئین اور انہیں قواعد اور انہیں افسروں اور انہی لوگوں اورفاصلوں کے ساتھ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ مجھے بھروسہ ہے کہ ہم چیزوں کو بدل سکتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں نے دنیا بھر میں بھارت کی تصویر بدلی ہے۔ مودی کے ان جملوں پر خوب تالیاں بجیں۔ بدلے بدلے نئے انداز والے مودی کا جادو طلبا پر ضرور دکھائی دیا۔ نریندر مودی کی جیت کے بعد پہلے دورے میں سیاست بھی جھلکی۔ حالانکہ شری رام کالج آف کامرس کے طلبا کو خطاب کرنے آئے تھے لیکن انہوں نے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے بھی رسمی ملاقات کرکے گجرات کے ساتھ ہو رہی ناانصافیوں کو دور کرنے کی سیاسی چال بھی چل دی۔ گجرات اسمبلی چناؤ جیتنے کے بعد مودی کی وزیر اعظم سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں مرکز کے ذریعے نظر انداز کئے جانے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ مرکز گجرات کی التوامیں پڑی کئی یوجناؤں پر فیصلہ نہیں لے پارہا ہے جس سے پردیش کی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ وزیر اعظم سے ملنے کے بعد نریندر مودی نے بھاجپا کے سینئر لیڈر ڈاکٹرمرلی منوہر جوشی سے بھی ملاقات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ جوشی سے آشیرواد لینے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق آدھے گھنٹے چلی ملاقات میں ان سے آگے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال ہوا۔ مودی نے اس سے پہلے پچھلے دنوں بھاجپا پردھان راجناتھ سنگھ سے دو گھنٹے تک بات چیت کی تھی اور مودی کا پہلا دہلی دورہ کامیاب رہا۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک وکاس پرش کی طرح پروجیکٹ کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!