پرویز مشرف کی مکاری کا ایک اور ثبوت
پاکستانی لیڈر چاہے وہ سیاستداں ہو یا پھر فوجی افسر اپنی بات سے مکرانا، جھوٹی باتیں کرنا، مکاری کرنے کے لئے مشہور اور بدنام ہوچکے اب شاید ہی دنیا میں کسی پاکستانی لیڈر پر یقین ہوتا ہے۔ ایک بار پھر اس لمبے سلسلے میں پاکستان بے نقاب ہوگیا ہے۔ پاکستان کے ایک ریٹائرڈ کرنل نے اپنی کتاب ’’وٹنس ٹو بلنڈر: کارگل اسٹوری انفولڈس‘‘ میں سنسنی خیز خلاصہ کیا ہے کہ کارگل جنگ کے کھلنائک اور پاکستان کے سابق فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف نے نہ صرف بھارت کے خلاف جنگ کا منصوبہ بنایا تھا بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان قائم کنٹرول لائن کو بھی پار کیا تھا۔ ریٹائرڈ کرنل اشفاق حسین کارگل جنگ کے دنوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسی کے رابطہ عامہ آئی پی ایس آر میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں اس جنگ کو مشرف کی بڑی بھول قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ 28 مارچ 1999ء کو فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف اپنے کچھ حکام کے ساتھ زکریہ چوکی پر گئے تھے جو کنٹرول لائن سے 10 کلو میٹر آگے ہے۔ یعنی یہ بھارت کا حصہ ہے۔ اس چوکی پر تب تک12 ناردن لائٹ انفینٹری نے قبضہ کررکھا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ مئی سے جولائی 1999ء تک دونوں ملکوں کے درمیان کارگل جنگ ہوئی تھی جس میں بھارتیہ جوانوں نے پاکستانیوں کو دھول چٹا دی تھی۔ پاکستان کو نہ صرف کارگل جنگ کی ہار کا منہ دیکھنا پڑا تھا بلکہ ساری دنیا میں پاکستانی فوج کی تھو تھو ہوئی تھی ۔ اس لئے ان دنوں میں جنرل مشرف لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر کارگل کے ایک بنکر میں رات بھر رہے۔ یہ دن 19 فروری1999 کو شروع ہوئی بس ’صدائے سرحد‘ سے تقریباً ایک ماہ بعد کی بات ہے یعنی ادھر اٹل بہاری واجپئی اور ادھر نواز شریف جب امن کی راہ پر بڑھ رہے تھے تو مشرف کارگل کی برفیلی پہاڑیوں پر بوئے گئے اپنے خونی بیجوں کی انتم سنچائی کررہے تھے۔ مشرف کے کارگل میں رہنے کے اس سنسنی خیز انکشاف سے پاکستان میں ایک طبقہ مشرف کی اس حولہ اور ہمت کے لئے وا ہ واہ ہی کر سکتے ہیں۔یہ واقعہ 1962ء میں نہیں بلکہ 1996ء میں ہوا ان کی یہ ہمت ہمارے سسٹم پر بھی بڑے سوال کھڑے کرتی ہے۔ ہماری فوج کی خفیہ سی آئی ڈی اور دیگر ایجنسیاں سو رہی تھیں؟ دشمن کا جنرل 11 کلو میٹر سرحد کے اندر گھس آئے اور ہمیں پتہ تک نہیں چلا؟ یہ 1962ء میں بھی ہوا تھا جب چینی نارتھ ایسٹ میں گھس آئے تھے اور ہمیں منہ کی کھانی پڑی تھی۔ بس غنیمت1996 ء میں یہ رہی کے بھارتیہ فوج نے ہمت اور قوت ارادی دکھاتے ہوئے کارگل سے پاکستانیوں کو مار مار کر بگادیا۔ جاتے جاتے وہ اپنے فوجیوں کی لاشیں تک چھوڑ گئے۔ تازہ انکشاف سے پاکستان کے اندر بھی ہلچل ہونا فطری ہے۔ واقف کاروں کے مطابق خود مشرف پر اس کا برا اثر پڑ سکتا ہے۔ جنرل عزیز کے بیان کے بعد مشرف نے دعوی کیا ہے کہ آپریشن کامیاب تھا اگر نواز شریف امریکہ نہیں جاتے تو پاک فوج کارگل کے نتیجتاً بھارت کا 300 میل کا ایریا قبضہ لیتی۔ یہ ویسا ہی غلط دعوی ہے کے جیسے کبھی ذوالفقار علی بھٹو نے بھارت سے ہزار سال تک لڑنے کا عہد کیا تھا اور 1971ء میں ان کے 93 ہزار فوجی ہتھیار ڈال گئے تھے۔ مشرف ویسے ہی کئی مصیبتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بینظیر بھٹو قتل کیس میں مطلوب ہیں۔ پاک سرکار نے انٹر پول سے مشرف کو پکڑ کر پاکستان بھیجنے کوکہا۔ قانونی پچڑے میں مشرف پاکستان نہیں لوٹ پا رہے ہیں۔ اب نواز شریف کی پارٹی اور دیگر تنظیموں نے کارگل جنگ کے پلان اور آپریشن کے بارے میں جوڈیشیل انکوائری کی مانگ کی ہے اور یہ بھی مانگ اٹھنے والی ہے کہ کارگل میں مارے گئے پاک فوجیوں کے اشو پر جانچ کرا کر ان کی صحیح تعداد سامنے لائی جائے۔ یعنی سینکڑوں فوجیوں کے اس طرح سے مارے جانے کے لئے مشرف کو ذمہ دار ٹھہراکر ان پر ایک اور مقدمہ چل سکتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں