سنگھ کے لیڈروں کو پھنساؤ ، 1 کروڑ روپیہ لو

ایک ہندی کے اخبار نیشنل دنیا نے ایک سنسنی خیز رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے بھگوا آتنک واد اور اس سے وابستہ ملزمان سے رشتوں کے الزام میں آر ایس ایس کے کردار کو ثابت کرنے کے لئے این آئی اے آر ایس ایس کا نام لینے کے لئے ملزمان کو ایک ایک کروڑ روپیہ دینے کا لالچ دے رہی ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ مالیگاؤں ،مکہ مسجد، سمجھوتہ ایکسپریس وغیرہ مقامات پر ہوئے دھماکوں کے سلسلے میں گرفتار ملزمان کہہ رہے ہیں۔ اس معاملے کی سماعت خصوصی عدالت جے پور میں چل رہی ہے۔ ملزم مکیش واسوانی اور ہرشد سولنکی کی جانب سے وکیل کلدیپ گوڑ اور بھوپیش سنگھ کے ذریعے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ این آئی اے کے حکام نے سینٹرل جیل جے پور میں ملزمان کو ان کے بیرک سے بلاکر 16 اپریل سے18 اپریل 2012ء میں پوچھ تاچھ کی تھی۔ اس دوران سولنکی پر دباؤ بنایا گیا کے وہ آر ایس ایس کے تین سینئر عہدیداران کا نام لیتے ہوئے یہ کہیں کہ ان کے کہنے سے سنیل جوشی کو قتل کیا گیا۔ الزام لگایا گیا کے این آئی اے کے حکام نے مکیش واسوانی اور سولنکی کو مختلف طریقے سے دھمکایا اور لالچ دیاکے ہر ایک کو ایک ایک کروڑ روپیہ دیں گے اور سبھی مجرمانہ معاملوں سے بری کردیا جائے گا۔ ایسی ہی شکایتیں اجمیر اور بھوپال کی عدالت میں بھی زیر سماعت قیدیوں نے بھی درج کرائی ہیں۔ ان قیدیوں کی عرضیوں کی کاپی بانٹی گئی ہے۔ سورگیہ سنیل جوشی پر الزام ہے کہ مالیگاؤں اور دیش کے دیگر حصوں میں دھماکوں میں ان کا رول تھا۔جوشی پر یہ الزام ہے کہ اس کا مالیگاؤں دھماکوں کے الزام میں گرفتار سادھوی پرگیہ ٹھاکر سے قریبی رشتہ تھا۔ مکیش اور سولنکی کو اجمیر درگاہ کے احاطے میں ہوئے دھماکوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اگر ملزمان نے سنگھ افسران کا نام جوشی کے قتل کے سلسلے میں لے لیا تو جانچ ایجنسیوں کے پاس جوشی کے قتل اور اس کانڈ سے جڑے بھگوا آتنک واد اور سنگھ کے نیتاؤں کے رشتے جڑے ہونے کا ٹھوس ثبوت مل جائے گا۔ کیا اس کا یہ مطلب بھی نکالا جائے کے ابھی تک این آئی اے کو ان دھماکوں اور سنیل جوشی کے قتل میں سنگھ کا ہاتھ ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت ہاتھ نہیں لگ سکا ہے؟ ہندو آتنک واد میں سنگھ پریوار کو زبردستی پھنسانے کے لئے رچی جارہی سازش کے اشو بھاجپا آنے والے سیشن میں اٹھائے گی۔ یہ اعلان بھاجپا پردھان راجناتھ سنگھ نے خود کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سنگھ میں آتنک واد کی ٹریننگ دی جاتی ہے تو مرکز اس پر پابندی کیوں نہیں لگادیتا؟ انہوں نے کہا مرکز میں وزیر غلط پروپگنڈہ بند کریں اور کسی کو جھوٹے الزام میں نہ پھنسائیں۔ جب کانگریس ایم پی سندیپ دیکشت نے کہا کہ اپنے بچاؤ میں ہر شخص کچھ نہ کچھ کہہ سکتا ہے۔ معاملہ عدالت میں چل رہا ہے اس لئے اسے اب این آئی اے اور کورٹ ہی جانے۔ کانگریس کے ایک دوسرے ایم پی جگدمبیکا پال نے کہا وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے یہ ضرور کہا کہ کچھ لوگوں کے رشتے آر ایس ایس سے وابستہ پائے گئے ہیں۔ اس بات سے متفق ہوا جاسکتا ہے لیکن یہ کہنا مناسب نہیں کے سنگھ یا اس کے کیمپوں میں آتنک واد کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ اندور سے سینئر بھاجپا ایم پی سمترا مہاجن نے الزام لگایا کے اے ٹی ایس اور این آئی اے کے لوگوں نے اندور سے جس دلیپ پریدار کو پکڑا ہے ان کا آج تک کوئی پتہ نہیں لگا۔ مہاجن نے کہا لگتا ہے کہ این آئی اے دیش کے قانون کے بغیر کام کررہی ہے۔ قاعدے سے بغیر وارنٹ کے کسی شخص کو گرفتار نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی تلاشی لینے یا گرفتاری کرتے وقت کسی تنظیم یا سیاسی پارٹی پر الزام منڈھنا چاہئے۔ جب تک اسے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے۔ اب معاملہ عدالت میں ہے اور جلد پتہ چل جائے گا کے یہ بھگوا آتنک واد ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!