وسندھرا کو کمان سونپ کر سنگھ کو پھر بھاجپا نے دی مات

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ورکروں کو اس بات کی خوشی ہے کہ آخر کار پارٹی نے وہ فیصلہ لینے شروع کئے ہیں جو اس کے مفاد میں ہے آر ایس ایس کے اشاروں پر ناچنے سے انکار کردیا ہے اور کچھ حد تک اس کونظرانداز بھی کرناشروع کردیا ہے نتن گڈ کری اشو پر کرکری کرانے کے بعد اب سنگھ نے راجستھان میں شریمتی و سندھرا راجے سندھیا معاملے میں بھی مات کھائی ہے راجستھان میں اس سال میں ہونے والے چناؤ سے پہلے ریاستی بھاجپا کی کمان سابق وزیراعلی راجے سندھیا کو سونپ دی گئی ہے۔ وہ ریاست میں مختلف گروپوں میں تال میل بٹیھانے کی کوشش کریں گی وسندھرا راجے کٹر مخالف گلاب چند کٹاریہ کو اپوزیشن کالیڈر بنادیا گیا ہے حالانکہ پارٹی نے ابھی سندھیا کو پردیش پردھان بنانے کااعلان کیا ہے لیکن صاف ہے ان کا رول نہ صرف ٹکٹوں کے بٹوارے میں اہم ہوگا بلکہ وہ پارٹی کی وزیراعلی کے عہدے کے دعوی دار بھی ہوں گی۔ بھاجپا ذرائع کاکہناہے کہ آر ایس ایس کے دباؤ کے باوجود پارٹی نے وسندھرا کو کمان اس لئے سونپی کیونکہ پارٹی نیتاؤں کر لگتا ہے کہ راجستھان میں اگر بھاجپا کو دوبارہ اقتدار میں آنے ہے تو وسندھرا کی رہنمائی میں چناؤ لڑناہوگا۔ اس سے پہلے 2002میں بھی چناؤ سے ایک سال پہلے وسندھرا کو پردھان بنایا گیا تھااور پارٹی نے ان کی رہنمائی میں 2003 کے اسمبلی چناؤ میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ذرائع کے مطابق سنگھ چاہتا تھا کہ راجے کو زیادہ چھوٹ نہ دی جائے۔ آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے گلاب چند کٹاریہ اور گھنشیام تیواری ان کی مخالفت کررہے تھے لیکن وسندھرا چاہتی تھی نہ صرف انہیں پردیش پردھان بنایا جائے بلکہ ان کو بطور وزیراعلی پیش کیاجائے جب کہ کٹاریہ گروپ چاہتا تھاکہ راجستھان کے پرانے بی جے پی لیڈروں کوترجیح دی جائے۔ وسندھراکے مخالف گروپ کو ٹکٹوں کے بٹوارے کا اختیار ملا تو ان کے لئے وزیراعلی بننے کا امکان مدھم ہوجاتا۔ ارون جیٹلی کے گھر پر ہوئی میٹنگ میں راجناتھ سنگھ اور دیگر لیڈروں نے یہ فیصلہ سنایا تو گھنشیام کی لابی نے اس کے بعد ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے میٹنگ کا بائیکاٹ کردیا۔ وسندھرا کو اب ایک متوازن ٹیم بنانی ہوگی۔اس میں سنگھ کے قریبی لیڈروں وورکروں کے کرادروں کو بھی نظر انداز نہ کیاجائے ٹکٹ بٹوارے میں وسندھرا اب اپنے زیادہ سے زیادہ حمایتیوں کوٹکٹ دے سکتی ہے۔ کٹاریہ کو لال بتی اور سہولیات تو ملے گی لیکن ان کے کاموں میں ضروری کمی آئے گی وسندھرا کے لئے سب بڑی چنوتی پارٹی میں گروپ بندی سے نپٹنا سبھی فریقین کوساتھ لے کر چلنا اور چناؤی حکمت عملی بنانی ہوگی۔ وسندھرا کے کمان سنبھالنے سے ریاست میں سیاسی تغذیہ بھی بدلیں گے۔ کانگریس تنظیم میں بھی ردوبدل ممکن ہے ۔ تیسرا مورچہ بننے کاامکان بھی بڑھا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟