’’ہٹ اینڈ رن‘‘ معاملے میں سلمان خان کو10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے
بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان کی مشکلیں بڑھتی نظر آرہی ہیں۔ 2002ء کے’ہٹ اینڈ رن‘ معاملے میں جمعرات کو مجسٹریٹ نے مہاراشٹر سرکار کی عرضی قبول کر ان کے خلاف غیر ارادی قتل کا مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ قصہ11 سال پرانا ہے۔28 ستمبر2002ء کو سلمان خان نے باندرا کی ایک بیکری میں مبینہ طور پر اپنی ٹوئیٹا لینڈ کروزر گاڑی گھسا دی تھی۔ اس دوران بیکری کے باہر فٹ پاتھ پر سو رہے ایک شخص کی موت ہوگئی تھی جبکہ چار شدید طور پر زخمی ہوگئے تھے۔ حالانکہ سلمان کے خلاف معاملے کی سماعت شروع ہونے میں چار سال لگے اور 2006ء میں باندرہ کورٹ میں سماعت شروع ہوئی۔ موجودہ صورت میں 47 سالہ سلمان کے خلاف دفعہ 304(1) کے تحت لاپروائی سے گاڑی چلانے کا معاملہ چل رہا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 2 سال ہے مگر غیر ارادتاً قتل معاملے میں دفعہ304(2) کے تحت سلمان کو زیادہ سے زیادہ10 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔ جرائم کی سنگینی کو دیکھتے ہوے مجسٹریٹ نے11 فروری کو سلمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ سلمان کے وکیل دپیش مہتہ نے بتایا کہ سلمان کو سیشن کورٹ کے سامنے 11 فروری کو پیش ہونا ہوگا۔ وکیل مہتہ نے یہ بھی بتایا سلمان اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔ سلمان پر پہلے بھی اس معاملے میں مقدمہ درج تھا مگربعد میں ممبئی عدالت نے اسے بدل کر ان کے خلاف دفعہ304(1) (لاپروائی سے ڈرائیویٹ) کے تحت معاملہ درج کرنے کو کہا تھا۔ اس سال کے آغاز میں پولیس نے اپیل کی تھی کہ سلمان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ ویسے سلمان خان کو اگر تنازعوں کا خان کہیں تو شاید غلط نہ ہوگا۔ وہ کوئی نہ کوئی تنازعے میں پھنسے رہتے ہیں۔ مارچ2002ء میں سابق محبوبہ اور اداکارہ ایشوریہ رائے نے سلمان کے خلاف پریشان کرنے کا معاملہ درج کرایا۔ پھر اسی سال ستمبر میں ’ہٹ اینڈ رن‘(مار کر بھاگنا) کا معاملہ درج ہوا۔ فروری2006 ء میں چنکارا کے شکار معاملے میں راجستھان کی ایک عدالت نے ایک سال کی سزا سنائی ، جس پر بعد میں ہائی کورٹ نے روک لگادی۔ سلمان کا پروفیشنل کیریئر اس وقت شباب پر ہے۔ ایک کے بعد ایک سپر ہٹ فلمیں دینے کا سہرہ انہیں جاتا ہے۔ ایسے میں یہ کیس آنا اور اس میں سزا سے سلمان فکر مند ضرور ہوں گے۔ انہیں اس کیس کو پوری سنجیدگی سے لڑنا ہوگا اور کوشش کریں کے وہ سزا سے بچ جائیں۔ اگر جرمانے اور معاوضے سے کیس نمٹ سکتا ہو تو یہ سب سے اچھا متبادل ہوگا۔ ’’آل دی بیسٹ سلمان‘‘۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں