بندوق کلچر پر کنٹرول کرنے کا اوبامہ کا حوصلہ افزا قدم

امریکہ کے صدر براک اوبامہ اس بات کے لئے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے دوسرے عہد کا حلف لینے کے محض چار دن میں ایک ایسا حوصلہ افزاء قدم اٹھایا ہے جو آج تک کوئی امریکی صدر نہیں اٹھا سکا۔ یہ تاریخی قدم ہے امریکہ میں بڑھتابندوق کلچرپر پابندی لگانا۔ آج امریکہ میں حالت یہ ہے کہ ہر 100 امریکیوں میں سے 89 کے پاس اپنی ذاتی بندوقیں ہیں۔ جیساکہ سبھی جانتے ہیں کہ امریکہ میں بڑی بڑی کمپنیوں ملٹی نیشنل کا راج ہے۔ اربوں ڈالر کی بندوق صنعت امریکہ میں انتہائی طاقتور ہے۔ اسی وجہ سے کوئی بھی امریکی صدر آج تک اس پر کنٹرول نہیں کرسکا۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے امریکہ میں بڑھتے قتل عام کی وجہ سے اب عام امریکیوں کا یہ خیال بن گیا ہے کہ بندوق کلچر پر کنٹرول ہونا چاہئے۔ دراصل تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ میں پچھلے کچھ برسوں میں پبلک مقامات پر گولہ باری کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ سال2012ء میں ہی اس طرح کے 7 سے زائد واقعات میں 64 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ71 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ کنٹکٹ صوبے میں نیوٹاؤن میں ایک حملہ آور نے سینڈی ہک پرائمری اسکول کے معصوم بچوں پر گولیاں چلا دی تھیں۔ دسمبر کی 14 تاریخ کو ہوئے اس حملے میں 20 بچوں سمیت 26 لوگ مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعداوبامہ دیش کے نام خطاب میں روپڑے تھے۔ ان کا کہنا تھا آگے ایسے واقعات روکنے کے لئے ہرممکن قدم اٹھائے جائیں گے۔ نیو ٹاؤن کے واقعے کے ایک مہینے کے اندر ہی انہوں نے یہ فرمان جاری کردیا۔ امریکہ میں ہتھیار خریدنا ،رکھنا اب مشکل ہوگا۔ صدر اوبامہ نے اس کے لئے 23 آرڈیننس جاری کئے ہیں۔ ان کے ذریعے ہتھیاروں کی فروخت پر کنٹرول کیا جانا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ ان احکامات کو کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) کی منظوری لینا ضروری نہیں ہوگا۔ انہیں نہ پارلیمنٹ میں چنوتی دی جاسکتی ہے۔ خاص حکم یہ ہے کہ نئے ہتھیار لائسنس جاری کرتے وقت گراہک کو اس شخص کا بیک گراؤنڈ جاننا ہوگا اور جرائم پیشہ بیک گراؤنڈ رکھنے والے یا گھریلو ذیادتیوں میں ملوث رہے شخص کو ہتھیار نہیں بیچے جائیں گے۔ اسکولوں میں زیادہ سکیورٹی مہیا کرائی جائے گی۔ جنتا کے لئے ذہنی سکون پہنچانے کے لئے زیادہ بہتر قدم اٹھائے جائیں گے۔ اوبامہ کے ذریعے اٹھائے گئے ان قدموں کی امریکی بندوق کاروباری لابی نے جم کر مخالفت کرنا شروع کردی ہے۔ جیسا کہ پہلے کہا جاتا رہا ہے کے آج تک کوئی بھی امریکی لیڈر اس انتہائی اہم طاقتور بندوق لابی سے ٹکر لینے کی ہمت نہیں کرپایا ۔لیکن اوبامہ کو وسیع حمایت مل رہی ہے۔ امریکہ میں رہنے والے سکھ خطے نے کھل کر اوبامہ کی تعریف کی تھی۔سکھ فرقے وسکاسن ریاست میں واقع گورودوارے میں گذشتہ اگست میں ہوئی فائرنگ کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے سکھ فرقے کے لیڈر نے کہا بہت سارے بے قصورلوگ ان بیوقوفی پر مبنی حرکتوں کا شکار ہورہے ہیں۔چیئرمین رجاوت سنگھ نے کہا کے سکھ فرقہ امریکی سماج میں خطرناک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے صدر اوبامہ کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟