جے بی ٹی ٹیچر بھرتی گھوٹالہ میں شکایت کنندہ خود بھی پھنس گیا

ایک اہم واقعے میں منگلوار کو خصوصی سی بی آئی جج ونود کمار نے ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالہ اورا ن کے بیٹے اجے چوٹالہ کو جونیئر بیسک ٹرینڈٹیچر بھرتی کے 9 سال پرانے معاملے میں 10-10 سال جیل کی سزا سنائی۔ اس سے پہلے شری اوم پرکاش چوٹالہ نے عدالت کو اپنے آپ کو جسمانی طور پر 80 فیصدی معزور بتایا۔ ایک عرضی میں مسٹر چوٹالہ نے کہا میری عمر 74 سال کی ہوچکی ہے اور میرا 80 فیصدی جسم ناکارہ ہوچکا ہے۔ میری طبیعت کافی خراب ہے اور میں بغیر مدد کے چل پھر نہیں سکتا۔ چوٹالہ کے وکیل آنند راٹھی نے پیر کو سی بی آئی کے اسپیشل جج ونود کمار کے سامنے یہ عرضی پیش کی۔ چوٹالہ کا کہنا تھا روہتاس نامی ان کا ایک معاون ان سب کاموں میں ان کی مدد کرتا تھا اور عدالت چاہے تو روہتاس کو پھر سے ان کی مدد میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے اس دلیل کا نوٹس لیا۔ وہ بغیر کسی مدد کے اپنے روز مرہ کے ضروری کام بھی نہیں کرپاتے۔ جج نے تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو جیل کے قاعدے کے مطابق اس بارے میں فیصلہ لینے کوکہا۔یہ سارا معاملہ آخرکیا ہے؟ جے بی ٹی ٹیچنگ بھرتی گھوٹالے کو اجاگر کرنے میں اہم کردار اس وقت کے پرائمری تعلیم ڈائریکٹر سنجیوکمار نے نبھایا تھا۔ سنجیو کمار نے ہی اس معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ کے آدیش پر سی بی آئی نے ابتدائی جانچ 2003ء میں شروع کی اور2004ء میں سی بی آئی نے اوم پرکاش چوٹالہ، ان کے لڑکے شکایت کنندہ سنجیو کمار سمیت کچھ 62 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ تعجب تو اس بار کا ہے کے معاملے کو اجاگر کرنے میں اہم کردار نبھانے والے سنجیو کمار کو بھی سی بی آئی نے معاملے میں ملزم بناتے ہوئے ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کردیا۔ سی بی آئی کے مطابق دیگر لوگوں سے تنازعہ ہونے پر انہوں نے گھوٹالے کے خلاف آواز اٹھائی۔ کورٹ نے اپنے فیصلے میں سنجیو کمار کو بھی قصوروار ٹھہرایا اور انہیں بھی 10 سال کی سزا سنائی ہے۔ حالانکہ کورٹ نے سنجیو کمار کو سزا سنانے میں تھوڑی دقت محسوس کی۔ قانون گھوٹالہ اجاگر کرنے والے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ اگر وہ بے قصور ہے صرف وہ حالات کا شکار ہو تو اسے بچاؤ فریق کی طرف سے گواہ بنایا جانا تھا۔ یہ تبصرہ جج ونود کمار نے سزا سناتے وقت کیا۔ عدالت کا کہنا ہے سنجیو معاملے اٹھانے والا ہے ایسے میں انہیں سزا سنانے میں یہ پریشانی محسوس کررہا ہوں کیونکہ اس سے غلط پیغام جاسکتا ہے کے قانون ’وہیسل بلوور ‘کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ لیکن موجودہ وق میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔ 
عدالت نے کہا سنجیو کمار اگر سپریم کورٹ نہیں جاتے تو یہ معاملہ روشنی میں نہیں آتا۔ انڈین لوکدل نے جے بی ٹی ٹیچر معاملے میں سی بی آئی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ممبر اسمبلی ابھے سنگھ چوٹالہ نے کہا کہ کاپی ملتے ہی وہ اسے اوپری عدالت میں چنوتی دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیش کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوگا کے دفعہ467 کے تحت کسی کو 10 سال کی سزا سنائی گئی ہو۔ بنیادی ملزمان کو4 سال اور اوم پرکاش چوٹالہ اور ان کے بیٹے کودفعہ120B سازش میں شامل بتایا گیا ہے اس لئے انہیں10 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا پورے معاملے میں کہیں یہ واضح نہیں ہے کہ وہ سازش میں کیسے شامل ہیں۔ بھرتی میں کرپشن کا الزام لگایا جارہا ہے جبکہ نوکری پر لگائے گئے 3206 ٹیچروں میں سے ایک بھی ایسا نہیں جس نے یہ کہا ہو کے اس نے نوکری میں کوئی پیسہ دیا ہو۔ وہ مایوس نہیں ہے۔ اگر فائدہ پانے والے ٹیچروں میں سے ایک نے یہ نہیں کہا کہ اس نے بھرتی کے لئے پیسہ دیا تو کرپشن ہوا ہے یہ ثابت نہیں ہوتا۔ کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے اسلئے تبصرہ نہیں کیا جاسکتا۔ ہائی کورٹ میں شاید اور خلاصہ ہو کے کرپشن اور سازش کا معاملہ کیسے بنتا ہے؟ یہ معاملہ سیدھا سیدھا سنجیو کمار کے ذریعے سپریم کورٹ جانے کی وجہ سے بنا ہے۔ اس میں کانگریس کی ہریانہ سرکار کا کوئی رول ظاہرتو نہیں ہوتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟