کیا پاک جوڈیشیری فوج کا کھیل کھیل رہی ہے؟


پاکستان میں زرداری حکومت اور وہاں کی سپریم کورٹ میں لڑائی جاری ہے۔ پیر کو پاکستان کے نئے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف عدالت میں پیش ہوئے۔ اشرف کو 18 ستمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔ اشرف نے پیر کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے معاملوں کو پھر سے کھولنے کے لئے سوئس انتظامیہ کو خط لکھنے کے لئے مزید مہلت مانگی ہے۔ ڈان اخبار کے مطابق61 سالہ پرویز اشرف نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ سوئس انتظامیہ کو خط لکھنے کے لئے انہیں چار سے چھ ہفتے کا وقت درکار ہے۔ اشرف کے جانشین رہے یوسف رضا گیلانی کو عدالت نے اسی معاملے میں عدالت کے ایک حکم پر تعمیل نہ کرنے کے لئے توہین عدالت کا قصوروار پایا تھا اور انہیں نااہل قراردیا تھا۔ عدلیہ و انتظامیہ میں لڑائی کی تاریخ پاکستان میں لمبی ہے۔ پاکستان میں ججوں کو برخاست کرنے یا استعفیٰ دینے پر مجبور کئے جانے یا انہیں نظربند کرنے کی ایک لمبی تاریخ رہی ہے لیکن اب گھڑی کی سوئی الٹی سمت میں گھومتی دکھائی پڑ رہی ہے۔ اب سپریم کورٹ منتخب وزیر اعظم کو برخاست کررہا ہے۔ گیلانی کے بعد اب اشرف پر بھی سپریم کورٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔ ان کا بھی حشر گیلانی جیسا ہے ہو ۔ کپڑوں کی طرح وزیراعظم بدلنے کا یہ سلسلہ ایک طرح سے عدلیہ کا تختہ پلٹ ہے۔ یوسف رضا گیلانی اپنے میعاد پوری کر ایک تاریخ بنانے جارہے تھے لیکن انہیں فوجی بغاوت کے سبب نہیں بلکہ عدالتی فرمان پر عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ عجیب بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں اب فوج کے علاوہ سپریم کورٹ بھی وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔ پاکستانی فوج نے لگتا ہے اپنی سرکاروں کو بدلنے کا طریقہ بدل دیا ہے۔ سیدھا خود نہ انہیں ہٹا کر وہ اپنا کام عدالتوں کے ذریعہ کروا رہے ہیں۔ پاکستان میں عدلیہ شروع سے ہی حکمرانوں کی مٹھی میں رہی ہے۔ پاکستان کا سپریم کورٹ پوری دنیا میں اکیلی ایسی عدالت ہے جس نے فوج کے ذریعے تختہ پلٹ کو بھی ضروری اصول کے تحت جائز ٹھہرایا تھا۔ آج یہ ادارہ اتنا جارحانہ ہوکر جمہوریت کا قتل کرنے پر آمادہ ہے۔ اپنے اس مقصد کی تکمیل کے لئے نہ تو صدر کی پرواہ ہے اور نہ ہی چنی ہوئی پارلیمنٹ کی۔ مزیدار بات یہ ہے کہ پاکستانی آئین کی دفعہ 248(2) کے مطابق صدر یا گورنر کے خلاف کوئی بھی مجرمانہ کارروائی کسی بھی عدالت میں ان کے عہد میں نہیں چلائی گئی اور نہ جائے گی۔ اتنے واضح آئینی تقاضوں کے باوجود پاک سپریم کورٹ وزیر اعظم کو صدر کے خلاف فوجداری کے معاملے کھولنے کے لئے سوئس حکام کو لکھنے کی ہدایت دے رہی ہے۔ بھارت سمیت زیادہ تر ملکوں کے آئین میں موجود تقاضے برطانیہ کے اس انصافی اصول پر مبنی ہیں کہ راجہ کچھ بھی غلط نہیں کرسکتا اس کے پیچھے دلیل بالکل واضح ہے اگر سربراہ مملکت کو مجرمانہ معاملے میں عدالت کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوتو سسٹم کام نہیں کرے گا۔ اپنی سرگرمی میں پاکستان سپریم کورٹ نے فوج کا کھیل شروع کردیا ہے جو خطرناک روایت ہے جس کا خاتمہ کیا ہوگا تصور کرنا مشکل ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!