دونوں کانگریس بھاجپا آر پار کی لڑائی کے موڈ میں


کوئلے کے اشو پر اب بھاجپا اور کانگریس کے درمیان جنگ مزید تیز ہوگئی ہے۔ دونوں بڑی پارٹیوں نے اب ایک دوسرے پر ہلہ بول دیا ہے۔ پچھلے چھ دنوں سے پارلیمنٹ ٹھپ پڑی ہے۔ دونوں پارٹیوں میں تلخی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ان کے نیتا اب کھل کر ایک دوسرے پر تلخ رائے زنی کررہے ہیں۔ منگل کی صبح کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ایک بار پھر جارحانہ تیور دکھاتے ہوئے اپنے ممبران سے کہا کوئلہ معاملے میں سرکار کو کچھ بھی چھپانا نہیں ہے اور نہ ہی سرکار نے کوئی غلط کام کیا ہے ایسے میں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ بھاجپا سیاسی سازش کے تحت دیش کو گمراہ کرنے میں لگی ہے کیونکہ بلیک میلنگ بھاجپا کی روزی روٹی بن گئی ہے۔ ادھر لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج نے بھی جارحانہ رویہ اپنا لیا ہے۔ وہ ابھی تک اس معاملے میں یوپی اے سرکار اور وزیر اعظم کو کٹہرے میں کھڑا کررہی تھیں لیکن وزیر اعظم کی تقریر کے بعد ان کے لہجے سرکار کے خلاف اور تلخ ہوگئے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کانگریس لیڈر شپ کو بھی لپیٹ لیا ہے انہوں نے اپنے خاص طرز انداز میں کہا کہ کوئلہ الاٹمنٹ کے کھیل میں جو پیسہ بنایا گیا ہے وہ سرکاری خزانے میں نہیں گیا بلکہ موٹا مال کانگریس کے خزانے میں گیا۔ انہوں نے چیلنج بھرے تیور میں الزام دوہرایا کہ وہ سنگین الزام لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر کی حیثیت سے لگا رہی ہیں۔ یہ بات وہ پوری ذمہ داری سے کہہ رہی ہیں کانگریس نے اپوزیشن کا اتحاد توڑنے کے لئے اپنی شطرنجی چالیں شروع کردی ہیں۔ ادھر سی پی ایم نے تو اسے میچ فکسنگ قراردیا ہے۔ یہ کانگریس ۔بھاجپا کے بیچ محض نوٹنکی ہے کیونکہ کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے میں دونوں ہی شامل ہیں اس لئے سارے معاملے کو دبانے کے لئے یہ نوٹنکی ہورہی ہے۔ کانگریس اور سرکار اس وقت چوطرفہ دباؤ میں ہے ۔ کانگریس کے حکمت عملی سازوں کو دراصل سمجھ میں نہیںآرہا ہے کہ وہ آگے کیسے قدم بڑھائے۔ کانگریس نے اپوزیشن پر دباؤ بنانے کی غرض سے یہ بات اڑادی کے سرکار اگلے ہفتے لوک سبھا میں اعتماد کی تحریک لائے گی تاکہ اپوزیشن کو بڑی سیاسی شکست دی جاسکے۔ کانگریس کے ترجمان پی سی چاکو دو دن پہلے ہی بھاجپا لیڈر شپ کو چیلنج کر چکے ہیں کہ اس میں دم ہے تو وہ پارلیمنٹ میں سرکار کے خلاف اعتماد کی تجویز لا کر دکھائے۔ ادھر بھاجپا کو لگتا ہے کہ وہ آر پار کی لڑائی کے موڈ میں ہے۔ کوئی ساتھ دے یا نہ دے بھاجپا کرپشن کے اشو پر اکیلے لڑائی لڑنے کو تیار ہے اس لئے بھاجپا کرپشن پر جارحانہ رخ اپنا رہی ہے۔ اس کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگلے سال جن چھ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ ہونے ہیں ان میں بھاجپا کانگریس کے بیچ اہم مقابلہ ہوگا۔ سیاسی سطح پر کانگریس کو گھیرنے کے لئے بھاجپا جو جارحانہ راہ دکھاتی ہے اسے اب وہ چھ ماہ پہلے ہی دکھانے لگی ہے۔ کرپشن کے اشو پر کانگریس کو سیدھے کٹہرے میں کھڑا کرکے بھاجپا 2014 ء سے پہلے ہونے والے لوک سبھا چناؤ کے لئے خود کو قومی سطح پر کانگریس کا واحد متبادل کے طور پر کھڑا کرلینا چاہتی ہے۔لہٰذا بھاجپا کرپشن کی اس لڑائی میں اپنی سیاسی حکمت عملی کے حساب سے ہی چل رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ آر پار کی لڑائی میں اب آگے کیا ہوتا ہے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟