کیا پرنب مکھرجی اگلے صدر ہوں گے؟


رائے سنا ہلز پر واقع راشٹرپتی بھون میں پرتیبھا پاٹل کے بعد کون بیٹھے گا ؟ یہ آج کل بحث کا موضوع بنا ہوا ہے طرح طرح کی قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے یوپی اے اپنا امیدوار اعلان کرے۔صدارتی عہدے کیلئے ووٹوں کے نمبروں کا کچھ اس طرح سے حساب کتاب ہے کہ سونیا گاندھی کی پسند بھی اس مرتبہ چلے گی موصولہ اشاروں سے لگ رہا کہ مسٹرپرنب مکھرجی سونیا گاندھی کے پسندیدہ امیدوار ہوسکتے ہیں ۔خود پرنب دادا کو بھی لگتا ہے کہ وہ صدر بننا چاہتے ہیں انہیں لگ رہا ہے کہ یوپی اے سرکار کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ہے اگلے چناؤ تک ان کی عمر 80سال ہوجائے گی اور اس بات کا امکان زیادہ نہیں ہے کہ کانگریس پھر اقتدار میں لوٹے گی اس لئے انہیں بہتر لگ رہا کہ وہ راشٹرپتی بھون ہی چلے جائیں ۔ اگر پرنب دادا راشٹرپتی امیدوار بنتے ہیں تو کانگریس کی ساتھی پارٹیوں کو بھی اعتراض نہیں ہوگا اپوزیشن پارٹی بھی ان کے نام پر رضامندی دے سکتی ہے وزیراعظم بھی اپنا وزیر خزانہ بدلنا چاہتے ہیں اگلے انتخابات میں اگر جوڑ توڑ کی سرکار بنتی ہے تو بھی کانگریس کے نقطہ نظر سے پرنب دا پارٹی کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں چناؤ کمیشن کی جانب سے بدھوار تک صدارتی چناؤ کیلئے نوٹیفکیشن جاری ہوسکتا ہے۔
کانگریس کے ذرائع کی مانیں تو نوٹیفکیشن کے فوراً بعد پارٹی امیدوار کا اعلان سونیا گاندھی کرسکتی ہیں مسٹر ڈی ایم کے نیتا اسٹالن نے جمعرات کو کہا صدارتی عہدہ کیلئے یوپی اے امیدوار کے بارے میں ڈی ایم کے نے اے کے انٹونی کو بتادیا ہے اس کے بعد شرد پوار اجیت سنگھ وغیرہ نے بھی دادا کے نام پر اپنی رضامندی دے دی ہے۔ ممتا بنرجی کی پہلی پسند لوک سبھا اسپیکر میرا کمار ہیں لیکن بنگالی ہونے کے ناطے ممتا بھی آخر کار پرنب دا کا سمرتھن کردیں گی۔ کیوں کہ اگر ایک بنگالی راشٹرپتی بھون آئے گا تو بنگال کی شان بڑھے گی دوسری طرف اس سرکار کے دوسال کی میعاد بچی ہے ۔پرنب دا سرکار کے سنکٹ موچن ثابت ہوئے ہیں انہوں نے کئی موقعوں پر سرکار کی کرکری ہونے سے بچایا ایسے نازک وقت میں جب بھارت کی معیشت دباؤ میں ہے اور بحران کی گھڑی میں ہے پرنب کے کیبنٹ سے ہٹنے سے کام کاج پر اثر پڑے گا۔ نئی وزیر مالیات کو کام سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے ساتھ ہی سرکار کے پاس اس عہدہ کیلئے فی الحال کوئی مضبوط متبادل بھی تو نہیں ہے۔ وزیراعظم خود یہ عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔
چدمبرم کو وزارت داخلہ سے ہٹاکر مالیات دے سکتے ہیں یارنگاراجن کو وزیر خزانہ بناسکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔یہ کام آسان نہیں ہوگا۔یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ سونیا گاندھی اور پرنب مکھرجی کے آپسی رشتے اچھے نہیں ہیں پرنب کبھی بھی سونیا کے قریبی نہیں رہے راجیو گاندھی کا ساتھ چھوڑنے کا دکھ اب تک کہیں نہ کہیں سونیا گاندھی کو ضرور ہے ایسے میں پرنب سونیا کے دبدبے میں فائدہ مندثابت نہیں ہوں گے ۔ موجودہ صدر پرتیبھا پاٹل کی میعاد 24جولائی کو پوری ہورہی ہے پرنب کے علاوہ کچھ اور نام بھی دوڑمیں ہیں نائب صدر حامد انصاری ،موتی لال ووہرا ،ڈاکٹر کرن سنگھ کانگریس سے ہیں اور این سی پی لیڈر پی اے سنگما بھی اپنے دعویداری پیش کرنے کیلئے دوڑ دھوپ کررہے ہیں اس کے علاوہ غیر سیاسی ہستیوں کے بھی دعویداری پیش کرنے کی بات سامنے آئی ہے ۔دیکھیں سونیا گاندھی کی پسند کون ہوتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟