ڈمپل نے نہ صرف تاریخ بنائی بلکہ کروڑوں کا خرچ بچایا


اترپردیش کے سب سے نوجوان وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو (35سال) نے سنیچرکو نئی سیاسی تاریخ رقم کرڈالی ۔قنوج پارلیمانی سیٹ سے سنیچرکو ضلع مجسٹریٹ سلوا کماری نے ڈمپل کو بلا مقابلہ ممبر پارلیمنٹ اعلان کردیا 23سال بعد لوک سبھا میں بلا مقابلہ کوئی ایم پی چنا گیا قنوج کو تاریخ کے اوراق میں جگہ بنانے کو بس سرکاری اعلان کا انتظار تھا جو پورا ہوگیا۔ سماج وادی تحریک کے مہانائک ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کو لوک سبھا میں بھیجنے کے ساتھ ملائم سنگھ کو جتانے واکھلیش یادوکو ایم پی قنوج نے ہی بنایا تھا ۔اب قنوج نے یہ بھی جتادیا ہے کہ مایاوتی کی پچھلی سرکار کی بدانتظامی کے خلاف جو عوامی ناراضگی قنوج میں پہلے تھی وہ آج بھی برقرار ہے ڈمپل یادو ریاست کی پہلی ایسی خاتون ہیں جن کے خلاف کوئی چناؤ لڑنے کیلئے تیار نہیں ہوا۔ڈمپل یادو 2009میں ہوئے لوک سبھا چناؤ میں فیروز آباد سیٹ سے چناؤ لڑیں تھیں اس وقت انہیں بالی ووڈ اداکار اور کانگریس امیدوار راج ببر نے شکست دی تھی ۔
کانگریس بی جے پی اور بی ایس پی پہلے ہی اس چناؤمیں امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کرچکی تھیں باقی بچے آزاد امیدوار سنجیو کٹیار اور دشرتھ سنکھوار نے جمعہ کو اپنے اپنے نام واپس لے لئے آزادی کے بعد سے اب تک 44ایم پی بلامقابلہ لوک سبھا کیلئے چنے جاچکے ہیں لیکن 1989کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کوئی ممبر پارلیمنٹ بلا مقابلہ چن کر لوک سبھا پہنچے گا۔ ڈمپل کے خلاف کسی امیدوار کے نہ ہونے سے چناؤ کی تیاریوں سے چھٹکارہ ملا بلکہ حکومت کے 30کروڑ روپے بھی بچ گئے ملازمین کو ڈیوٹی کرانے کیلئے نہ تو افسران کے آگے گڑگڑانا پڑا اور نہ ہی ووٹروں کو دھوپ میں کھڑا ہونا پڑا۔پارٹی کے ورکربھی بھاگ دوڑ سے بچ گئے زیادہ فائدہ سرکاری خزانے کو ہوا افسران کے مطابق 5اسمبلیوں میں 10سے 15ہزار پولیس ، پی اے سی اور دیگر فورسز منگانے کی تیاری تھی ساتھ ہی پوری لوک سبھا سیٹ پر 12500سے زیادہ ملازمین کو لگانا پڑتا 200ایسے بوتھ تھے جن کی حالت بہت خطرناک تھی اسے ٹھیک کرنے میں لاکھوں روپے خرچ آتا یہ سب بچ گیا ۔ڈمپل یادو ملائم سنگھ خاندان کی پانچویں ایسی فرد ہیں جو اس وقت ایم پی ہیں اس نقطہ نظر سے ملائم سنگھ یادو خاندان دیش کا سب سے ہائی پاور خاندان بن گیا ہے کچھ معنوں میں تو نہرو گاندھی خاندان سے بھی طاقتو ربن گیا ۔ ملائم سنگھ خود لوک سبھا ایم پی ہیں بیٹا اکھلیش اترپردیش کا وزیراعلیٰ ہے ،بھائی رام گوپال یادو راجیہ سبھا کے ایم پی ہیں ،بھائی شیو پال یادو یوپی سرکار میں وزیر ہیں۔ بہو ڈمپل یادو لوک سبھا ایم پی بن گئی ہیں اس کے علاوہ تنظیم ، پنچایتوں میں بھی یادو خاندان کے کئی افراد مختلف عہدوں پر بیٹھے ہیں کہنے کو نیتا لوگ کنبہ پرستی کو بڑھاوا نہ دینے کی بات کرتے ہیں لیکن کنبہ پرستی کو بڑھاوے کی ایک مثال ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!