میونسپل چناؤ سے ٹھیک پہلے ورکر کے قتل سے بھاجپا کوجھٹکا



Published On 14 March 2012
انل نریندر
دہلی میونسپل کارپوریشن چناؤ میں ووٹنگ کے کچھ دن پہلے بھاجپا کو ایک اور جھٹکا لگا ہے۔ پہلے ہی سے اندرونی رسہ کشی کا شکار بھاجپا کی مشکلیں رکتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ چناؤ مہم کے آخری دور میں ایم سی ڈی چناؤ تشدد آمیز بن گیا ہے۔منگل کی دیر رات لال باغ علاقے میں آزاد پور ریلوے پلیٹ فارم کے پاس جاری بھاجپا امیدوار کی چناؤ ریلی میں بھاجپا ورکر آپس میں ہی لڑ پڑے۔ اس میں بھاجپا ورکر جے پی یادو کو چاقو مار دیا گیا۔ جس سے اس کی ہسپتال میں موت ہوگئی۔ کرائم اینڈ ریلوے کے اڈیشنل پولیس ڈپٹی کمشنر بھیروسنگھ گرجر نے بتایا کے پرانی دہلی ریلوے تھانہ پولیس نے معاملہ درج کرکے بھاجپا امیدوار مادھو سنگھ اور اس کے ڈرائیور منوج عرف پنکی اور انل یادو کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس نے منوج کو ایک دن کے ریمانڈ میں لیا ہے جبکہ مادھو سنگھ اور انل کو جوڈیشیل حراست میں رکھا گیا ہے۔ وہیں پولیس نے دوسرے فریق کے خلاف مقدمہ درج کرملزم وریندر کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق مادھو پرساد آزاد پور کے سنگم پارک وارڈ نمبر 71 سے بھاجپا کے امیدوار ہیں۔ واردات قریب11 بجے لال باغ کوشل پوری ریلوے لائن کے پاس جھگی بستی میں مادھو پرساد کی چناؤ ریلی جاری تھی تبھی مخالف گروپ کے بھاجپا کے کچھ ورکر وہاں آگئے اور اس میں اس وارڈ کے ٹکٹ کے دعویدار رہ چکے جے پرکاش یادو ، وریندر ، بلرام اور سنتوش تھے، کچھ ہی دیر میں دونوں گروپوں کے ورکر آپس میں بھڑ گئے اسی دوران جے پی یادو کو چاقو ماردیا گیا۔ جھگڑے میں منوج بھی زخمی ہوا۔ پولیس جے پی یادو کو سندر لال جین ہسپتال لے گئے جہاں اس کی موت ہوگئی۔ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ308 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس واردات کا علاقے کے ووٹروں پر کیا اثر پڑتا ہے۔ بھاجپا کے نیتا ارون جیٹلی نے اسے قانون نظم کی بگڑی صورتحال بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسے لیکر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے لیکن کیا عوام اسے محض قانون و نظم کا معاملہ ماننے کو تیار ہے؟ اس واردات سے پتہ چلتا ہے کہ بھاجپا میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ پارٹی کے قریب دو درجن لیڈر ، کونسلر و ان کے واقف کار باغی ہوکر چناؤ میں کود پڑے ہیں تو پارٹی کے نیتا جگدیش مامگئی نے ٹکٹوں کی تقسیم میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے جھنڈا بلند کردیا ہے۔ قتل پر ردعمل سوشل نیٹورک پر بھی دکھائی پڑ رہا ہے۔ ٹوئٹر فیز بک پر اس قتل کانڈ کے خلاف لگاتار رد عمل سامنے آرہے ہیں اور اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بھاجپا جیت گئی تو جنتا کے لئے اور مصیبتیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ قتل کانڈ نے کانگریس کو ایک اور ٹھوس مدعا دے دیا ہے۔ کانگریس کے نیتا اجے ماکن نے کہا کے یہ قتل پارٹی کی اندرونی رسہ کشی کا نتیجہ ہے اس کا قانون و نظم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پردیش پردھان جے پرکاش اگروال کے مطابق یہ صاف ہوگیا ہے کہ بھاجپا نے ٹکٹوں کو لیکر گھوٹالے بازی کی ہے اورجرائم پیشہ کردار کے لوگوں کو ٹکٹ دینے میں کوئی گریز نہیں کیا ہے۔ بھاجپا کو اس واردات سے کئی جھٹکے لگے ہیں۔ ورکر کی جان چلی گئی ہے اور کونسلر مادھو پرساد جیل چلے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں میں مارے گئے ورکر کے تئیں ہمدردی ہے لیکن ساتھ ہی ان لوگوں کے تئیں غصہ بھی ہے جو مادھو پرساد کو ہرانے کے لئے بھڑکانے میں لگے تھے۔ مقامی لوگوں نے ایک پرچہ بھی نکالا ہے جس میں مادھو کو انصاف دلانے کی مانگ کی گئی ہے۔ پولیس نے تفتیش کے بعد مادھو پرساد اور دیگر کو پکڑا ہے لیکن مادھو کے حمایتیوں کا کہنا ہے قتل میں مادھو کا کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ کوئی پلان قتل نہیں ہے بلکہ اچانک ہوئی واردات ہے جس میں مادھو کا کوئی رول نہیں ہے۔ اس لئے پارٹی کو مادھو کا ساتھ دینا چاہئے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو آس پاس کی 8-10 سیٹوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے کہا ہے بھاجپا میں جس طرح ٹکٹوں کو لیکر دھاندلے بازی ہوئی ہے اس سے پارٹی کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے۔ پارٹی نے سوال کیا بھاجپا نے ابھی تک اپنے امیدوار کونسلر کو پارٹی سے کیوں نہیں نکالا ہے۔ اس کی امیدواری کیوں نہیں ختم کی ہے؟ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس واردات کا 15 اپریل کو ہونے والی پولنگ پر کیا اثر پڑتا ہے؟
Anil Narendra, BJP, Daily Pratap, Elections, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!