نتن گڈکری کو دوسراٹرم ملے گا یا نہیں؟
Published On 8 March 2012
انل نریندر
بھارتیہ جنتا پارٹی کیصدر نتن گڈکری کو کیا ایک ٹرم اور ملے گا؟یہ سوال آج کل بھاجپا میں چرچا میں ہے۔ شری گڈکری عہدہ سنبھالتے ہی تنازعات سے گھرے رہے۔ تازہ حالت تو یہ ہے کہ بھاجپا میں معیشت سازی کا تڑکا لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پارٹی ادھیکش سے پارٹی کے چوٹی کے نیتاؤں نے دھیرے دھیرے دوری بنانی شرو ع کردی ہے۔ دو دن پہلے بھاجپا کے 32 ویں یوم قیام کے موقع پر ایک پروگرام 11 اشوک روڈ میں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں پارٹی کے قریباً سبھی سینئر لیڈر پہلے سے طے پروگرام میں مصروف ہونے کے بہانے بناکر ندارد رہے۔ راجناتھ سنگھ دہلی میں موجود ہونے کے باوجود اپنی رہائش سے چند قدم کی دوری کے باوجود پارٹی کے پروگرام میں شامل نہیں ہوئے۔ نتن گڈکری کے فیصلے بھاجپا میں جھگڑے کا کارن بن رہے ہیں۔ چوٹی کے نیتاؤں کے درمیان دوریاں بڑھ رہی ہیں۔اجتماعی قیادت اور فیصلوں میں بھی اتفاق رائے کا دم بھرنے والی بھاجپا میں چوٹی کے نیتا غلط فیصلوں کا ٹھکرا خاموشی کے ساتھ ایک دوسرے کے سر پھوڑ کر خود کو پاک صاف دکھانے میں لگے ہیں۔ پارٹی میں ٹکراؤ کی وجہ بنے انشمن مشرا تو بیرون ملک چلے گئے لیکن بھاجپا رہنمائی میں بٹوارہ کروا گئے۔ مشرا کے بول بھاجپا کے مرکزی رہنما کو کانٹوں کی طرح چبھ رہے ہیں۔ پہلے اترپردیش کے چناؤ میں پارٹی کا افسوسناک مظاہرہ اور پھر راجیہ سبھا چناؤ میں انشمن مشرا معاملے نے گڈکری کے خلاف لام بندی کا ماحول تیار کردیا ہے۔ یوپی چناؤ میں بابو سنگھ کشواہا کو لینا ٹکٹوں کی تقسیم سمیت کئی ایک فیصلے گڈکری نے اپنے دم پر ہی لئے تھے۔ گڈکری کو دوسرا ٹرم دینے کے سنگھ کے فیصلے کو عمل میں لانا بھی کافی چیلنج بھرا ہوسکتا ہے۔ بھاجپا ودھان کے تحت ہر تین پر راشٹریہ کاری کرنی کی میٹنگ بھی نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح بھاجپاکی پالیسی پر چرچا کرنے والی سب سے بڑے فورم قومی کونسل کی گذشتہ سال کوئی میٹنگ نہیں ہوسکی۔ بھاجپا ادھیکش کا ٹرم اسی سال دسمبر میں ختم ہورہا ہے۔ ٹرم ختم ہونے سے پہلے یہ فیصلہ ہونا ہے کہ نتن گڈکری کو ایک اور ٹرم کے لئے پارٹی ادھیکش چنا جائے یا نہیں۔
پارٹی میں کچھ نیتاؤں کا ماننا ہے کہ گڈکری کو توسیع دینے کے بجائے تیز طرار ہندووادی چھوی والے گجرات کے مکھیہ منتری نریندر مودی کو ادھیکش بنایا جائے۔پارٹی میں مودی سمرتھکوں کے مطابق اکتوبر میں ہورہے گجرات ودھان سبھا چناؤ کے بعد مودی کو راجیہ کی سیاست سے نکال کر انہیں مرکز کی سیاست میں لایا جانا چاہئے۔ ویسے بھی گڈکری کا ٹرم دسمبر ماہ میں ختم ہورہا ہے جبکہ گجرات ودھان سبھا چناؤ اکتوبر میں مکمل ہوجائیں گے۔ بھاجپا کے کئی سینئر نیتا گڈکری کی رہنمائی میں 2014ء کا لوک سبھا چناؤ لڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ پارٹی کے اندر گڈکری کی جس طرح مخالفت ہورہی ہے اس سے تو آر ایس ایس کو بھی دوبارہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ بھاجپا کے آئین میں ایک شخص کو ایک ہی ٹرم دینے کا ضابطہ ہے جس سے گڈکری کو دوسرا ٹرم بھاجپا کے آئین میں ترمیم کے بغیر نہیں مل سکتا اور یہ کام اتنا آسان نہیں ہوگا۔ گڈکری کو دوسرا ٹرم ملے گا یا نہیں؟
Anil Narendra, BJP, Daily Pratap, Nitin Gadkari, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں