ریو پارٹیوں کانیا چلن:سانپ کا زہر



Published On 14 March 2012
انل نریندر
یہ کلیگ ہے اور اس کلیگ میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے آدمی زیادہ شاک نہیں ہوتا۔ دہلی کی ریو پارٹیاں اکثر زیر بحث رہتی ہیں۔ نوجوانوں میں نشے کی بڑھتی لت کی وجہ سے وہ نشہ کرنے کے لئے اب کسی چیز کا استعمال کرنے سے پرہیز نہیں کرتے۔ سانپ کا زہر آج کل نشے کا تازہ ذریعہ بن گیا ہے۔ سانپ کے زہر کا مسلسل پکڑا جانا یہ اشارہ کرتا ہے کہ نوجوانوں میں اس نشے کا کریز کس حد تک بڑھ رہا ہے۔ اب تک سانپ کا زہر پکڑے جانے کے زیادہ تر قصے ممبئی یا گووا کی ریو پارٹیوں میں سننے میں آتے تھے لیکن پچھلے ایک مہینے میں دو بار دہلی میں کوبرا سانپ کا زہر برآمد ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہلی کی ریو پارٹیوں میں سانپ کے زہر کی ڈیمانڈ کتنی بڑھ گئی ہے۔ سب طرح کی منشیات کے بعد آج کل سانپ کے زہر کا استعمال ہورہا ہے۔ حالانکہ اس کی ذرا سی زیادہ مقدار فوراً ہی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ باوجود اس نشے کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ محض ایک مہینے میں دو بار دہلی میں سانپ کا زہر برآمد ہوا ہے۔ میرٹھ سے بس میں رکھ کر لایا جارہا آدھا لیٹر سانپ کا زہر دلشاد گارڈن علاقے میں پکڑا گیا ہے۔ بس کو روک کر کی گئی چیکنگ میں زہر کے علاوہ ایک اجگر اور ایک دو منہ والا سانپ بھی ملا ہے۔جانچ میں پتہ چلا ہے اس زہر کو چندی گڑھ سے میرٹھ کے راستے دہلی لایا جارہا تھا۔ 'پیپلز فار اینیمل' نام کی ایک تنظیم کے مطابق آدھا لیٹر زہر اکٹھا کرنے کے لئے قریب100 سانپوں کا استعمال کیا گیا ہوگا۔ اس سے پہلے اتنی مقدار میں ویلن ٹائن ڈے کے موقعے پر منعقدہ ریو پارٹیوں کے لئے بھی جے پور سے لائے گئے کوبرا زہر کو برآمد کیا گیا تھا۔ تب زہر کے علاوہ اسنیک بائٹ کے لئے استعمال ہونے والا ایک کنگ کوبرا اور دو کوبرا سانپ بھی برآمد ہوئے تھے۔ ویسے سانپ کے زہر کا استعمال دواؤں میں بھی ہوتا ہے۔ میڈیکل صنعت میں سانپ کے زہر کو گولڈ مائن کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ سانپ کے زہر کو پہلے دواؤں کے لئے بھی اکٹھا کیا جاتا تھا لیکن آہستہ آہستہ اس کا استعمال نشے میں ہونے لگا ہے۔ بلڈ پریشر بڑھانے، دل کا دورہ، دماغی بیماریوں سے متعلق ادویا میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ کئی طرح کی دواؤں کی تحقیق میں بھی سانپ کے زہر کا استعمال ہورہا ہے۔ سانپ کا زہر اب بھی سپیرے جمع کرتے ہیں لیکن نشے کے لئے بیچے جانے پر زیادہ کمائی ہونے کے چلتے اس کی پارٹیوں میں سپلائی بڑھتی جارہی ہے۔ کوبرا زہر سے ہونے والے نشے کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف ایک بوند انجکشن میں لی جاتی ہے تھوڑی سی اوور ڈوز ہونے سے موت ہوسکتی ہے۔ سانپ کے زہر کے چلتے سب سے پہلے آدمی کا دماغ کام کرنا بند کردیتا ہے ساتھ ہی لقوہ مارجاتا ہے۔ گلے میں سوجن کے ساتھ دم گھٹ جاتا ہے۔ انسان کا گردہ فیل ہوجاتا ہے وہیں بلڈ پریشر تیزی سے گرنے کے ساتھ منہ اور ناک سے خون نکلنے لگتا ہے۔ ان سب باتوں کے چلتے نشہ کرنے والا یا سانپ کے کاٹے کی پل بھر میں موت ہوجاتی ہے۔ حالانکہ بتایا جاتا ہے کہ انجکشن سے سانپ کا زہر لینے والے آدی ہوجاتی ہیں اور وہ سانپ کی جیب کو چوسنے لگتے ہیں۔ تین چار بار کاٹنے کے بعد کوبرا کی موت ہوجاتی ہے لہٰذا کوبرا بائٹ کے لئے 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک کی قیمت لی جاتی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Drugs, Rev Party, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟