تین کارپوریشن اور ڈھیر سارے چیلنج

دنیا کی سب سے بڑی ایم سی ڈی اس چناؤ کے بعد تین ٹکڑوں میں بٹی دکھے گی ۔ نئی ایم سی ڈی تیار ہوجانے کے بعد مقامی سطح پر ایم سی ڈی کی اپنی الگ چنوتی ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ نیتاؤں کے چناوی وعدے بھی بدل گئے ہیں۔ نئے ایم سی ڈی کے لئے 15اپریل کو چناؤ ہونا ہے۔ اس چناؤ کے نتیجے کے بعد دہلی کے تین نگرنگم ہوں گے۔ ان نگموں میں شمالی دلی، مشرقی دلی اور جنوبی دلی نگم شامل ہیں۔ ایم سی ڈی میں پچھلے پانچ سال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار ہے۔ اس چناؤ میں آزاد امیدواروں سمیت کل ملا کر20 پارٹیوں کے 2400 امیدوار میدان میں ہیں۔ اہم مقابلہ بھاجپا اور کانگریس میں ہے۔ ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ اس بار نگم چناؤ میں عورت اور مرد ملا کر ایک درج سے زیادہ ڈاکٹر میدان میں ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں 6 خاتون ڈاکٹر تو ایسی دکھ رکی ہیں جو کسی نہ کسی بڑے ہسپتال میں میڈیکل پریکٹس کرچکی ہیں یا کررہی ہیں۔ نگرنگم کے اس چناؤ میں ایک نئی بات یہ ہے کہ تینوں نگموں میں 50فیصدی وارڈ عورتوں کے لئے ریزرو ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ایسے سینئر کونسلر ہیں جو 1997ء سے کارپوریشن کے نمائندے رہے ہیں لیکن اس بار چناؤ نہیں لڑ رہے۔ ایسے کونسلروں میں اہم طور پر بھاجپا کے پردیش صدر وجیندر گپتا ، آرتی مہرہ اور سابق میئر اور مہرولی سے کونسلر ستبیر سنگھ ہیں۔ ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ امیدواروں سے زیادہ پریشان انہیں ٹکٹ دلانے والے نیتا ہیں۔دمدار نیتاؤں نے اس بار اپنے چہیتوں کو ٹکٹ تو دلا دیا ہے لیکن اب چاہے اَن چاہے ان پرہی انہیں جتانے کی ذمہ داری آگئی ہے۔ موجودہ نگرنگم چناؤ میں ایک تو موسم کی گرماہٹ سے پرچار کا وقت محدود ہوگیا ہے اوردوسری طرف چناؤ کمیشن کی سختی کی وجہ سے ڈھول نگاڑے اور تام جھام سے بھی پرچار مہم دور ہوگئی ہے۔پیسے والے امیدوار بھلے ہی فلم اداکاروں وغیرہ سے روڈ شو کروارہے ہوں لیکن باقی امیدوار چناؤ پرچار گلی گلی پدیاترا کرکے ، گھر گھر جاکراور محلوں میں چھوٹی چھوٹی میٹنگوں کے ذریعے کررہے ہیں۔ پارہ چڑھتے ہیں بجلی نے بھی اپنے نخرے دکھانے شروع کردئے ہیں چناؤ سر پر ہیں اور کئی گھنٹوں بجلی گل ہونے لگی ہے۔ جب امیدوار علاقے میں چناؤ پرچار کرنے جاتے ہیں تو لوگ سب سے پہلا سوال یہ کرتے ہیں کہ بجلی کی سپلائی کے بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟ آنے والے دنوں میں یہ مسئلہ اور سنگین ہونے والا ہے۔کہیں ایم سی ڈی چناؤ پر بجلی نہ گر جائے۔
اس بار نیتاؤں کو اپنے پرچار کے لئے زیادہ وقت ملے گا۔ دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے پہلی بار شام کے بجائے پرچار تھمنے کا وقت صبح ساڑھے پانچ بجے تک کیا ہے۔ابھی تک ووٹنگ سے 36 گھنٹے پہلے چناؤ پرچار بند ہوجاتا تھا لیکن اس بار 24 گھنٹے پہلے چناؤ پرچار بند ہوگا۔ دونوں اہم پارٹیاں باغیوں سے پریشان ہیں۔ بھاجپا نے 7 لوگوں کو 6-6 سال کے لئے پارٹی سے نکال دیا ہے تو کانگریس نے بھی 4 لوگوں کو باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ دہلی نگر نگم چناؤ میں اس بار پپوپچھلے پندرہ سال کا ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔ پچھلے پندرہ سالوں میں راجدھانی میں تین بار نگم چناؤ ہوئے ہیں لیکن صرف ایک ہی بار ووٹنگ کا فیصد 52 فیصدی کا آنکڑہ چھوپایا ہے۔ باقی دو بار یہ 42 فیصدی ہی رہا۔ کانگریس کی باگ ڈور شیلا دیکشت، جے پرکاش اگروال اور کپل سبل نے سنبھالی ہے تو بھاجپا کی کمان وجے کمار ملہوترہ اور وجیندر گپتا کے ہاتھ ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Elections, MCD, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!