اور اب امریکی فوجی نے افغانستان میں کیا قتل عام



Published On 17 March 2012
انل نریندر
افغانستان میں لگتا ہے امریکی فوجی اپنا صبر وتحمل کھوتے جارہے ہیں۔ ان فوجیوں کو اب نہ تو ڈسپلن میں رہنے کی پرواہ ہے اور نہ ہی دنیا داری کی۔ کچھ ہی دن پہلے مقدس کتاب قرآن شریف کو جلانے کا واقعہ ہوا تھا اور اب بے قصور افغانیوں کے قتل عام کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں ایتوار کو سویرے ایک امریکی فوجی گہری نیند میں سو رہے لوگوں پر قیامت بن کر ٹوٹ پڑا۔ اس نے اندھا دھند فائرننگ کرکے القاضی گاؤں میں 16 لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ قندھار کے گورنر کے ترجمان احمد جاوید فیصل کے مطابق یہ واردات صبح تین بجے ہوئی جب ایک امریکی فوجی نیٹو کے فوجی ٹھکانے سے باہر نکلا اور پاس کے گاؤں نجیبن اور القاضی میں گہری نیند سورہے افغانیوں پر اندھا دھند گولی چلانے لگا۔ واقعے میں 9 بچے اور 3 عورتوں سمیت 16 افراد کی موت ہوگئی۔ اس قتل عام سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ امریکی صدر براک اوبامہ نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کو ٹیلی فون کرکے قندھار کے اس واقعے کی تیزی سے جانچ کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ امریکہ کے وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہا افغانستان میں16 شہریوں کا قتل کرنے والے فوجی کو اگر قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے سزائے موت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے صاف کیا کہ اس فوجی نے اپنا جرم قبول کرلیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے کافی افسوس جتایا ہے۔ ابھی تک اس فوجی کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔ اس کیمپ میں فوجیوں کے ذریعے تشدد کی پرانی تاریخ رہی ہے۔ پینیٹا نے کہا ''جنگ ایک جہنم ہے '' لیکن اس بات سے انکار کیا کہ اس طرح کے واقعے پچھلے دس سال سے رونما ہورہے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے امریکی فوجیوں کا حوصلہ ٹوٹنے کا اشارہ ہے۔ ادھر افغان طالبان نے منگلوار کو دھمکی دی کہ اس واقعے کا بدلہ لینے کے لئے وہ امریکی فوجیوں کے سر قلم کردیں گے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ای میل کے ذریعے سے اپنے پیغام میں کہا ہم امریکی جانوروں کو بتا دینا چاہتے ہیں مجاہدین ان سے بدلا لے کر رہیں گے۔ اللہ کے رحم و کرم سے ہم تمہارے ظالم فوجیوں کا سردھڑ سے الگ کردیں گے۔ 16 دیہاتیوں کے قتل پر افسوس جتائے گئے ایک افغان نمائندہ وفد جس میں کرزئی کا بھائی بھی شامل تھا، طالبان کے حملے کا شکار ہوگیا۔ نمائندہ وفد کی حفاظت کررہے ایک افغان فوجی کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ حملے میں ایک اور فوجی وکیل زخمی ہوگیا۔ اس واقعے کا افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ اس طرح کے واقعہ سے امریکہ الٹا طالبان پر زور دے رہا ہے۔ قرآن پاک جلانے اور 16 بے قصوروں کے قتل سے اوبامہ انتظامیہ کی افغانستان سے 2014ء کے لئے بنائی گئی واپسی کی اسکیم مشکل میں پڑ جائے گی۔ امریکی فوجی اور انتظامی حکام کا خیال ہے کہ اس طرح کے واقعات طالبان کے اندر کٹر پسندی کو مضبوط کریں گے جو سکیورٹی فورس کے ساتھ بات چیت کی مخالفت کررہے ہیں، جو دیش چھوڑ رہے ہیں۔ قرآن پاک جلائے جانے کے بعد اب اس واقعے نے اوبامہ انتظامیہ کی ساری کوششوں پر پانی پھیردیا ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
Afghanistan, America, American Army, Anil Narendra, Daily Pratap, Kiling of Innocent Afghan Citizen By American Soldiers, USA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟