اکھلیش کی اگنی پریکشا تو اب شروع ہوئی ہے



Published On 17 March 2012
انل نریندر
اترپردیش میں اکھلیش یادوکی پاری کا آغازگیا ہے۔ جمعرات کوکھانٹی ،گنوئی رنگ ڈھنگ میں اور نئے تیور اورفلیور کے ساتھ اپنے بلبوتے پر اترپردیش میں پہلی بار اکثریت کے ساتھ قابض ہوئی سپا کے 38 سالہ نوجوان چہرہ اکھلیش یادو اور ان کے کیبنٹ ممبران نے عہدراز داری کا حلف لیا۔ ریاست کے گورنر بی ایل جوشی نے مقامی لا ماٹینیئر کلب میدان میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں ریاست کے نوجوان وزیر اعلی کی پاری کا آغاز ہوا۔ اکھلیش کے ساتھ19 وزراء نے بھی حلف لیا۔ اکھلیش کے ساتھ ان کے وزراء نے بھی حلف لیا۔ حالانکہ اس سیپہلے اکھلیش کے والد شری ملائم سنگھ یادوتین مرتبہ ریاست کے وزیر اعلی بنے لیکن انہیں ہر مرتبہ دوسرو ں کی حمایت کی بیساکھی پر کھڑا ہونا پڑا لیکن اس بار اقتدار کے لئے واضح مینڈیٹ ملا ہے تو نئے وزیر اعلی کے لئے چنوتیوں کا پہاڑ سامنے ہے۔ تقریب سے ہی تنازعات کا آغاز ہوگیا ہے کیونکہ آزاد ممبر اسمبلی رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا کو کیبنٹ وزیر بنانا چونکانے والا تھا۔ راجہ بھیا کے خلاف اقدام قتل، ڈکیتی، اغوا سمیت 8 مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ اکھلیش نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ راجہ بھیا کے خلاف لگے الزامات سیاسی سازش کے تھے۔ اکھلیش اور ریاست میں بہت فرق آگیا ہے۔ یہ وہی اکھلیش ہیں جنہوں نے ڈی پی یادو کے پارٹی میں داخل ہونے پر اعتراض کیا تھا۔ اکھلیش کیلئے ایک بڑی چنوتی غنڈہ راج نہ لوٹنے کی ہے۔ ادھر اکھلیش حلف لے رہے تھے تو ادھر ان کی پارٹی والے گریٹر نوئیڈا کے دادری علاقے میں بسپا کنبے کو مارنے پیٹنے لگے تھے۔ قابل غور ہے اسی علاقے میں سابق وزیر اعلی مایاوتی کا گاؤں بادل پور بھی ہے۔ ان کے راج میں سپا ورکروں کی بہت پٹائی ہوئی تھی اب فطری ہے وہ بدلہ لینا چاہیں گے۔ اسی پر اکھلیش کو لگام لگانی ہوگی۔ ان کی کیبنٹ اور پارٹی میں بہت سینئر لیڈر ہیں۔ ان پر بھی لگام لگانا آسان نہیں ہوگا۔بچہ کہہ کرکچھ وزیر، سنتری، اپنی منمانی کرنا چاہیں گے۔ دیکھیں اکھلیش اس مسئلے کا حل کیسے نکالتے ہیں اور سینئروں کی منمانی کو کیسے روکتے ہیں۔ 11 لاکھ نوجوانوں کی امیدوں پر کھرا اترنا آسان نہیں ہوگا۔ بے روزگاری بھتے کا چناوی وعدہ پورا کرنے کے لئے اکھلیش کو ڈیڑھ ہزار کروڑ روپے اکٹھے کرنے ہوں گے۔ پارٹی نے اس سے پہلے کے عہد میں جہاں 500 روپے مہینہ بھتہ دیا تھا وہیں اب وہ بے روزگار نوجوانوں کو 1ہزار روپے دینے جارہی ہے۔ اکھلیش نے دو برس میں گاؤں کے لئے 20 گھنٹے اور شہر کو22 گھنٹے بجلی دینے کا وعدہ کیا ہے۔ کسانوں کی طرح غریب بنکروں کو بھی مفت بجلی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ صنعت اور زراعت کو بھرپور بجلی دینے کے ساتھ پرائیویٹ و سرکاری سیکٹر میں بجلی پیداوار کو ترجیح دیتے ہوئے نئے بجلی گھر بنانے اور پرانے ٹھیک کرانے اور بجلی چوری روکنے کے اقدام کا اعلان کیا ہے۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ ابھی بجلی پیداوار اور دستیابی کی جو حالت ہے اس سے زیادہ تر شہروں کو 16-18 گھنٹے بجلی نہیں مل پاتی جبکہ گاؤں میں تو اوسطاً محض9 گھنٹے بجلی کی سپلائی ہوتی ہے کیونکہ بجلی گھر قائم کرنے میں چار برس لگتے ہیں اس لئے فی الحال بجلی کی حالت میں قابل قدر بہتری لانا اکھلیش کے لئے چنوتی ہوگی۔ مفت بجلی دینے سے ڈیڑھ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا فاضل بوجھ اس پاور کارپوریشن پر پڑے گا جو پہلے ہی سے 8 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے خسارے میں چل رہی ہے۔ اب باری آتی ہے ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ دینے کے مسئلے کی۔ سپا نے ہائی اسکول اور انٹر پاس طلباء کو مفت لیپ ٹاپ و ٹیبلیٹ ٹی سی بانٹنے کا وعدہ کیا ہے اور اس پر عمل کے لئے ریاستی کیبنٹ نے اپنی مہر لگا دی ہے۔ اس برس ہائی اسکول پاس طالبعلم کو تعداد25 لاکھ اور انٹر پاس 11 لاکھ رہنے کا اندازہ ہے۔ اگر ٹیبلیٹ پی سی کی کم از کم قیمت 50 ڈالر یعنی 2500 روپے مانی جائے تو ہائی اسکول پاس طلبا کو دینے کیلئے اسے سالہ625 کروڑ روپے خرچ آئیں گے۔ دونوں کو ملا کر اکھلیش کو 3800 کروڑ روپے کا انتظام کرنا ہوگا۔ ماہرین نے اندازہ لگایا ہے اگر سپا سرکار اپنے وعدوں پر عمل شروع کرنے لگی تو اسے قریب 66 ہزار کروڑ روپے سالانہ کا انتظام کرنا پڑے گا جبکہ دنیا جانتی ہے کہ ریاست کی اقتصادی حالت کافی کھوکھلی ہے۔ پچھلے مالی سال میں یہ 18959 کروڑ رکے خسارے کا بجٹ تھا۔ اس برس یہ خسارہ اور بھی چھلانگ لگاسکتا ہے۔ ایسے میں اکھلیش کی سرکار کو اپنے چناوی وعدے پورے کرنا آسان نہیں ہوگا۔ لیکن اتنا طے ہے کہ اگر اکھلیش سرکار نے واقعی پختہ سیاسی عزم دکھایا تو اس نشانے کو پانا مشکل بھی نہیں ہے۔ ہمیں اکھلیش کو مبارکباد دینے کے ساتھ امید کرتے ہیں کہ وہ ریاست کی عوام کی امیدوروں پر کھرا اتریں گے۔
Akhilesh Yadav, Anil Narendra, Daily Pratap, Mulayam Singh Yadav, Samajwadi Party, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

  1. This is my Good luck that I found your post which is according to my search and topic, I think you are a great blogger, thanks for helping me out from my problem..
    1968 Jeep Cherokee AC Compressor

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟