نریندرمودی کو ملی کلین چٹ

گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی نے تھوڑی راحت کی سانس ضرور لی ہوگی خبر ہے کہ گجرات دنگوں پر اپنی انترم رپورٹ میں اسپیشل جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) نے وزیر اعلی مودی کو کلین چٹ دینے سے متعلق اپنی رپورٹ میٹروپولیٹن عدالت کو سونپ دی ہے۔ فسادات میں مارے گئے سابق کانگریسی ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی عرضی پر جانچ ٹیم بنائی گئی تھی۔لفافے میں بند رپورٹ سماجی رضاکار تستا سیتل واڑ جن سنگھرش منچ اور ذکیہ کے وکیل کی موجودگی میں 13 فروری کو یہ رپورٹ عدالت میں کھولی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی مودی اور ان کے کیبنٹ ساتھیوں اور سرکاری افسران کے خلاف جانچ ٹیم کو کوئی ثبوت ہاتھ نہیں لگا ہے۔ گجرات دنگوں کے معاملوں سمیت کئی اہم اشوز پر خاص عدالت کا کردار نبھا رہے سینئر وکیل راجو رام چندرن نے بھی ایس آئی ٹی سے اتفاق کیا ہے۔ رام چندرن اور ایس آئی ٹی دونوں کا خیال ہے کہ گودھرا کانڈ میں مارے گئے کارسیوکوں کی لاش احمد آباد لانے کا فیصلہ صحیح تھا۔ مودی نے فساد روکنے کی پوری کوشش کی جبکہ ان کے خلاف آئی پی ایس افسر کی طرف سے دئے گئے ثبوت اور گواہی کو مخالفین کی سیاست سے مبنی مانتے ہوئے ان پر زیادہ غور نہیں کیا گیا۔
اوپر والے کا کھیل بھی نرالہ ہے۔ کئی بار اچھی دھوپ کھلی ہوتی ہے اور آسمان سے بارش ہونے لگتی ہے یا تیزی ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں ایسے ہی قدرت کی طرح ہی مودی کو طوفانی تھپیڑوں کے ساتھ راحت دینے والی چھاؤں مل جاتی ہے۔ بدھوار کو گجرات ہائی کورٹ نے 2002ء میں گودھرا کانڈ کے بعد بھڑکے فسادات کے دوران مناسب کارروائی نہ کرنے اور لاپروائی برتنے کے ریمارکس کے ساتھ مودی سرکار کی مذمت کی تھی۔ عدالت نے ایک مفاد عامہ کی عرضی کو صحیح مانتے ہوئے فسادات کے دوران بڑے پیمانے پر مذہبی مقامات کے ڈھہ جانے کے لئے ریاستی سرکار کے نکمے پن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ عدالتی حکم کی زخم پر24 گھنٹوں میں ہیں اس دوسری جانچ رپورٹ نے نہ صرف مرحم ہی لگا دیا بلکہ مودی کو کلین چٹ دے کر ایک بہت بڑے داغ کو دھو دیا۔ اگر اس رپورٹ کو صحیح مانا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اب اس کیس کو بند کردینا چاہئے۔ دو مختلف جانچ رپورٹوں نے مودی کو کلین چٹ دے دی ہے اور یہ صاف ہے کہ جو لوگ اپنے اپنے سیاسی ایجنڈے کے تحت مودی کو بدنام کرنے پر تلے ہیں وہ بری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں۔ ایس آئی ٹی نے خودساختہ ثبوتوں اور گواہوں کو کوئی اہمیت نہیں دی اور صاف کہہ دیا کہ مودی کے خلاف سیاسی اغراز پر مبنی جھوٹے الزام لگائے گئے ہیں۔ جمعرات کو عدالت میں دی گئی رپورٹ سرکاری طور پر افشاں نہیں ہوئی ہے لیکن انتظامی سطح پر ہی چھن چھن کر باہر آئی اطلاعات کے مطابق رپورٹ میں فسادات کے لئے وزیر اعلی نریندر مودی کو پوری طرح سے الزام سے بری کردیا گیا ہے۔ 13 فروری کو جب یہ رپورٹ عدالت میں سرکاری طور سے کھولی جائے گی تب اس کے بارے میں اور مفصل جانکاری ملے گی فی الحال تو نریندر مودی کے لئے بہت بڑی اچھی خبر ہے جس سے انہوں نے راحت کی سانس ضرور لی ہوگی۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Gujarat, Narender Modi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟