اور اب ایک سرکاری ڈاکٹر جوڑے سے ملے 35 کروڑ روپے



Published On 18th February 2012
انل نریندر
سرکاری محکموں میں کرپشن کا بول بالا چونکانے والا ہے۔ کچھ سرکاری افسران نے تو ناجائز املاک بنانے کی دوڑ کی ساری حدیں پار کردی ہیں۔ ایک ایسی مثال ہمیں پچھلے دنوں مدھیہ پردیش سے ملی ہے۔ مدھیہ پردیش لوک آیکت ٹیم نے پچھلے دنوں ایک سرکاری ڈاکٹر جوڑے کے اجین اور ناگدہ میں واقع گھر پر چھاپہ مارا۔ ضلع کے محکمہ صحت میں کام کررہے ڈاکٹر ونود و ڈاکٹر ودیا لہری کے پاس آمدنی سے زیادہ کروڑوں روپے کی املاک ملی ہے۔پانچ مکان، ایک پیٹرول پمپ، گودام، 150 بیگھہ زمین،پوہا فیکٹری کا پتہ چلا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ان کی املاک کی کل مالیت35 کروڑ روپے مانی جارہی ہے۔ لوک آیکت ایس پی ارون مشرا نے بتایا کہ اندرا نگر کے باشندے ڈاکٹر ونود لہری اور ان کی اہلیہ ودیا لہری 22 برسوں سے سرکاری ملازمت میں ہیں۔ دونوں ہی دو برس سے معطل ہونے کے سبب جوائنٹ ڈائریکٹر دفتر اجین میں رہ رہے ہیں۔ انہیں اب تک کی اس سرکاری نوکری میں قریب80 لاکھ روپے تنخواہ ملی ہے۔ ڈاکٹر جوڑے کی اتنی آمدنی ہوتی ہے کہ وہ ہاتھوں سے نوٹ نہیں گن پاتے تھے۔ ان کے گھر پر نوٹ گننے کی مشین بھی ملی ہے۔ لوک آیکت کی دوسری ٹیم جب ناگدہ میں ڈاکٹر لہری کے اسپتال روڈ پر واقع مکان کی تلاشی لی گئی تو وہ مکان دیکھ کر چونک پڑا کیونکہ وہاں مکان نہیں بلکہ محل بنا ہوا تھا۔ کافی عرصے سے بند پڑے اس محل کے اندر جدید نرسنگ ہوم اور ایک سوئمنگ پول بھی ملا ہے۔ جوڑے پر بدعنوانی انسداد ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔جوڑے کی املاک کی مالیت کے تخمینے کے بعد اس کی قیمت کا صحیح اندازہ لگ سکے گا۔ ادھر ذرائع کے مطابق لوک آیکت املاک کی قیمت 35 کروڑ سے زیادہ مانتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ڈاکٹر جون 2010 ء سے معطل چل رہے ہیں۔ ناگدہ سروس سینٹر میں شکایتوں کے چلتے معطل ہوئے تھے۔ سوال یہ ہے کہ سرکار اب اس ڈاکٹرجوڑے کے خلاف کیا کارروائی کرے گی؟ ان معاملوں میں بہار نے اچھی پہل کی ہے۔ حال ہی میں پٹنہ کی مونیٹرنگ عدالت کے اسپیشل جج رمیش چندر مشر نے ایک فروری کو بہار کے سابق ڈی جی پی نارائن مشر کی آمدنی سے قریب ایک کروڑ40 لاکھ روپے سے زیادہ کی املاک ضبط کرنے کے احکامات دئے۔ بہار میں کرپشن کے خلاف جاری مہم میں یہ پہلا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ایک طرف جہاں ٹوجی اسپیکٹرم لائسنس کو منسوخ کروانے کے لئے لوگوں کو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے وہیں بہار سرکار نے ایک نیا قانون بنوا کر اپنی مسلح پولیس کے افسر کی املاک کو ضبط کروانے میں کامیابی پائی ہے۔ اس سے پہلے بھی پٹنہ کی مونٹیرنگ عدالت بہار کیڈر کے آئی ایس افسر ایس ایس ورما سمیت کئی سرکاری ملازمین کی املاک ضبط کرچکا ہے۔ ورما کے پٹنہ میں واقع نجی مکان میں اب سرکاری اسکول چل رہا ہے۔ نگرانی عدالت پٹنہ فائننشیل آفس کے سابق افسر گریش کمار، گیانگم کے سابق افسر یوگیندر سنگھ اور محکمہ جنگلات کے افسر بھولا پرساد جیسے کئی دیگر متنازعہ افسروں کی بھی املاک ضبط کرنے کے بھی احکامات دے چکی ہے۔ سوال صرف سیاسی قوت ارادی کا ہے اور بہار نے راستہ دکھا دیا ہے۔ مدھیہ پردیش سرکار کو بھی بہار سے سبق لینا چاہئے۔
Anil Narendra, Black Money, Corruption, Daily Pratap, Lokayukta, Madhya Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟