لالواُبائے:رشوت کھائی تو وہ پیسہ کہاں ہے؟


Published On 17th February 2012
انل نریندر
بہار کے سابق وزیراعلی وسابق ریل وزیر لالو پرساد یادو منگل کے روز سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ان پر 950 کروڑ روپے کے چارہ گھوٹالہ کا الزام ہے۔ سماعت کے دوران لالو اسی انداز میں پیش آئے جس طرح وہ پارلیمنٹ میں جرح کرتے وقت دکھائی پڑتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خاص انداز میں پونے دوگھنٹے تک سی بی آئی کے اسپیشل جج پی کے سنگھ کی عدالت میں بیان درج کرایا۔ اسی دوران لالو جی نے خود پر لگائے الزامات کو پوری طرح سے مستردکرتے ہوئے الٹے سی بی آئی کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کرڈالی؟ لالو نے کہا کہ ''چارہ گھوٹالے بازوں نے رشوت میں ہم کو کروڑوں روپے دیا تو او پیسہ کہا ہے ؟بھئی میرے پاس تو نہیں ہے۔ سی بی آئی دعوی کررہی ہے کہ میرا پیسہ ہے تو لا کر مجھے دے دیں۔ شام بہاری سنہا تو سورگ میں ہیں ان کو بلایا جائے۔ تب ہی نہ بتائیں گے۔ ہم کو کتناپیسہ گھوس میں دیا ہے لالو پرساد کے پیٹ میں کوئی بات نہیں پچتا ہے ہم کو گھوس ملا ہوتا تو کورٹ میں بھی سچ سچ بتا دیتے۔ دراصل ہم کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے یہ سب کچھ سازش رچی گئی ہے'' عدلیہ اور بھگوان پر عقیدت ظاہر کرتے ہوئے لالو کہتے ہیں اوپر والا سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ میرے پر ایسا آروپ لگایا ہے کہ دھرتی پھٹ جائے۔ اور ہم اسی میں سماجائیں۔ جانتے ہیں حضورت سی بی آئی والا لوگ میرا گھینی، کنگھا، بھینسیں سب کا خرچہ میری املاک میں جوڑ لیا ہے۔یہ کیسا انصاف ہے حضور۔مدعی ہم اور مدعالیہ بھی ہم بن گئے۔ ہم ہی نے جانچ کی تمناکی۔ کاغذ پتر دستیاب کرایا اور ہم ہی کو پھنسا دیا گیا۔ ہم سازش کرتے تو سارے کاغذ میں آگ نہیں لگادیتے۔ جب جج موصوف نے لالو سے سوال کیا تو لالو بولے۔ حضور جو سوال ہم کو دیا گیا وہ انگریزی میں ہے۔ ہمارا انگریزی کمزور ہے۔ جب پڑھنے کاٹائم تھا تب ہم گائے گؤ چراتے تھے ۔ ہندی میں لکھنے سے بات ٹھیک سے سمجھ میں آجائے گی۔ کورٹ نے آپ کو ہندی میں ہی دیا جائے گا۔ تاکہ صحیح بات سامنے آسکے۔ لالو پرساد نے کہا کہ سر میں نے بھی پٹنہ لاء کالج سے قانون کی ڈگری لیا ہے۔ جج صاحب نے کہا کہ میں بھی وہیں کا اسٹوڈینٹ رہا ہوں۔ آپ سے جونیئر ہوں آپ کو اپنی بات رکھنے کا پورا موقعہ دیاجائے گا۔ لالو بولے۔ حضور ۔ ای لوگ کہتاہے کہ ہم سوئز بینک میں پیسہ رکھے ہیں۔ سوئز جانا کو دور ہے؟ این ڈی اے والا لوگ یوا ین وشواس کو بولا ہم گورنر بنادیں گے۔ اور ہم کو پھنسا دیں گے۔ جج نے پوچھا آپ پر چارہ گھوٹالہ بازوں سے ہوائی ٹکٹ اورہوٹل میں ٹھہرنے کاخرچ لینے کا الزام ہے۔ لالو نے کہا کہ بہار سرکار کااپنا ہیلی کاپٹر ہے ٹی اے اور ڈی اے بھی ملتا تھا۔ ہم کیوں خرچہ لیتے؟ وزیراعلی اور وزیر خزانہ کی حیثیت سے میں نے کیا کیا یہ فائل پر لکھا ہوا ہے۔ سی بی آئی کہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ لالو نے کورٹ کو بتایا کہ بھارت کی تاریخ میں یہ پہلاموقعہ ہے جب میری گرفتاری کے لئے فوج کو بلانے کے لئے خط لکھا گیا تھا۔ جب کہ میں خود سرینڈر کی بات کہہ چکا تھا۔ فوج نے آنے سے انکار کردیاتھا۔ لالو نے جیسے ہی پوچھ ڈالا۔ حضور سی بی آئی کو سزا دینے کاکوئی پراؤ دھان ہے ہی نہیں جس کو چاہے اسے پھنسا دیتی ہے۔ کہیں کاروڑا کہیں کاپتھر جوڑ کر ہم کو پھنسادیا۔ یہ لوگ انداز پر گریاپکڑرہاہے۔
CBI, Corruption, Fodder Scam, Lalu Prasad Yadav

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟