کانگریس کے جب ایسے دوست ہو تو دشمنوں کی ضرورت نہیں


Published On 14th February 2012
انل نریندر
چناوی ماحول میں الٹے سیدھے بیان دینا کوئی خاص بات نہیں ہوتی چناوی مہم کے دوران ووٹوں کی خاطر نیتا لوگ بہت غیرضروری بیان دے دیتے ہیں۔ لیکن اترپردیش میں جس طرح کے بیان کچھ کانگریسی نیتا دے رہے ہیں وہ حیرت انگیز اور کچھ حد تک چونکانے والے ضرور ہیں۔ ہمیں نہیں لگتا کہ یہ بیان یا تنازعہ کسی حکمت عملی کے تحت دیئے جارہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان سے کانگریس اعلی کمان خوش تو نہیں ہوسکتا کیونکہ ایسے دوست ہو تو دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ان شیخ چلی ٹائپ کے بیانات سے کانگریس کی مشکلیں ہی بڑھی ہے کانگریس نے جن لوگوں کو یوپی میں پارٹی کی نیا پار لگانے کے لئے مقرر کیا ہے وہی اس کی لوٹیا ڈبونے پر تلے ہوئے ہیں۔ اور ہائی کمان کے ذریعہ کئے جارہے اشارے کے باوجود بھی اپنی غلطی نہیں سدھاررہے ہیں۔ ان لوگوں میں پہلا نام سلمان خورشید کاہے ۔وہ وزیرقانون ہے اور چناؤ ضابطہ کے بارے میں بخوبی جانتے ہوئے بھی وہ نوفیصدی اقلیتی ریزرویشن کا مسلسل راگ الاپ رہے ہیں۔ چناؤ کمیشن کی تنقید کے بعد بھی وہ باز نہیں آرہے ہیں۔ کہتے ہیں چناؤ کمیشن چاہے پھانسی پر چڑھا دے یا کچھ بھی کرے میں پسماندہ مسلم فرقے کے لوگوں کو ان کا حق دلا کر ہی رہوں گا۔ مجھ میں بہت ساری پابندیاں لگا دی گئی ہے۔ کیا میں پسماندہ لوگوں کے حق کے بارے میں بول نہیں سکتا۔ پسماندہ لوگوں کو ریزرویشن نہیں ملے گا۔ تو کسے ملے گا۔ کانگریس کے پاس اس کاجواب نہیں بن پارہا ہے۔ جب کہ میڈیا ان سے خورشید کے بیان کے بارے میں سوال کرتا ہے کہ سلمان خورشید کے بعد دوسرا نام آج کل یوپی میں راہل گاندھی کی ناک کا بال بنے بینی پرساد ورما کا ہے وہ کبھی اپنے ہی ایم پی پی ایل پنیا کو یوپی کے بجائے باہری ( پنجاب) کابتا رہے ہیں تو کبھی وزیراعظم پر رائے زنی کرتے ہیں کہ دیش کے وزیراعظم بوڑھے ہو چلے ہیں وہ اب دیش چلانے کے لائق نہیں ہے موجودہ عہد ختم ہوتے ہوتے ان کی عمر میں دوسال کا اضافہ اور ہوجائے گا ایسے میں دیش کی باگ دوڑ نوجوان کے ہاتھ میں آنی چاہئے۔ یہ باتیں مرکزی وزیر فولاد بینی پرساد ورما گزشتہ جمعہ کو شہر کے مڈیاڈو اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار پرمندرسنگھ کی حمایت میں منعقدہ چناوی ریلی کے بعد میڈیا سے کہی انہوں نے کہا کہ دیش وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ 80 برس کے ہوچکے ہیں۔ اپنے بڑ بولے پن سے دونوں دن سرخیوں میں رہنے والے ورما نے کہا کہ دیش کی کمان اب نوجوان ہردے سمراٹ وکانگریس کی یورراج ایم پی راہل گاندھی کے ہاتھ میں آنی چاہئے۔ اعظم گڑھ میں چناؤ کے ٹھیک پہلے سلمان خورشید نے ایک اورہنگامہ کھڑا کرا دیا ہے کہ ایک چناوی ریلی میں آپ نے فرمایا کہ کانگریس صدر سونیاگاندھی نے جب بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی تصویریں دیکھی تھیں تو وہ رو پڑی تھی۔ اس پر کانگریس سکریٹری جنرل دگ وجے سنگھ خورشید کے اس بیان کو غلط مانتے ہوئے یہ کہا تھا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نہیں روئی تھی۔ اس کے بعد دگ وجے سنگھ نے ریاست میں صدر راج لگانے کی بات کہہ کر لوگوں کو چونکا دیا۔ سلمان خورشید کے ساتھ مانو مسلمانوں کے نیتا بننے کے لئے جم کر مقابلہ چل رہا ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیرغلام نبی آزاد کہتے ہیں کہ پارٹی کو 100سیٹیں ملے گی۔ وہی جے پرکاش جیسوال فرماتے ہیں کہ یوپی میں کانگریس کی سرکار بننے جارہی ہیں۔ اور پردیش میں چاہے کانگریس کا وزیراعلی بھلے کوئی بنے۔ لیکن ریمورٹ کنٹرول راہل گاندھی کے ہاتھ میں ہی ہوگا۔ رابرٹ وڈرا کہتے ہیں کہ پرینگا سیاست میں آئے گی۔ اور پرینکا کہتی ہے کہ میراکوئی ایساارادہ نہیں۔ اس لئے کہتا ہوں کانگریس کے جب ایسے دوست ہو تودشمنوں کی ضرورت نہیں ہے۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Election Commission, Salman Khursheed, State Elections, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟