پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا مستقبل؟


Published On 14th February 2012
انل نریندر
بحرانوں سے گھرے پاکستانی وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے ستارے آج کل گردش میں چل رہے ہیں۔پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان سپریم کورٹ اور گیلانی کے درمیان زبردست کشمکش جاری ہے۔ جیسے لگتا ہے شاید اب گیلانی صاحب کو تھوڑی راحت ملے۔ ویسے ہی سپریم کورٹ ایسے احکامات دے دیتی ہے جس سے حالات کشیدہ بن جاتے ہیں۔ جمعہ کو پاکستانی سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو زبردست جھٹکا دیتے ہوئے ان کی اپیل خارج کردی تھی۔ اور ساتھ ہی صاف الفاظ میں انہیں 13 فروری کو عدالت میں حاضر ہونے کو کہاتھا جس پر تعمیل کرتے ہوئے وزیراعظم مسٹر گیلانی عدالت میں حاضر ہوئے۔ ان پرالزامات طے ہوگئے ہیں ۔لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق مسٹر گیلانی معاملے کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔ اس روز اگرعدالت ان پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتی ہے تو انہیں کرسی چھوڑ نی پڑسکتی ہے ۔ 13فروری کوعدالت نے معاملے کو ٹال دیا ہے۔ جس سے انہیں تھوڑی راحت ضرورملی ہے۔ قابل ذکر ہے مسٹر گیلانی نے اپنے خلاف توہین عدالت کے الزام طے کرنے کے لئے انہیں طلب کرنے والے حکم کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ عدالت عظمی نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے معاملے پھر سے کھولنے میں ناکام رہنے پر گیلانی کو سمن بھیج کر 13فروری کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کو کہاتھا۔ گیلانی کے وکیل اعتزازا حسن کی جانب سے 200 صفحات کی اپیل میں کورٹ میں وزیراعظم کے 13فروری کو بذات خود پیش ہونے کے متعلق حکم پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔ جسے جمعہ کو خارج کردیا تھا۔ 13فروری کو صدر آصف زرداری کے خلاف رشوت خوری کے معاملوں کو پھر سے کھولنے کے حکم کی تعمیل نہ کرنے کے لئے وزیراعظم گیلانی پر الزامات طے کئے گئے ہیں۔گیلانی کی اپیل خارج کرنے سے پہلے سپریم کورٹ کی 8رکنی بنچ کے چیف اورچیف جسٹس افتخار چودھری نے گیلانی کے وکیل سے صاف جواب مانگا تھا ۔کیا وزیراعظم صدر زرداری کے خلاف رشوت کے معاملوں کو پھر سے کھولنے کے لئے سوئز حکومت کو خط لکھیں گے یا نہیں؟ انہوں نے کہا ''ہم آپ کو فون پر وزیراعظم سے بات کرنے کے لئے دس منٹ کاوقت دیتے ہیں اور آپ ہمیں بتائیں لیکن گیلانی کے وکیل نے جواب میں کہا ہے کہ مجھے ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپیل خارج کی جاتی ہے۔'' سوال یہ اٹھا ہے کہ اب آگے کیاہوگا؟ کیاگیلانی اب استعفی دیں گے؟ گیلانی اگرہٹتے ہیں تو سرکار نہیں گرے گی کیونکہ حکمراں محاذ کے پاس مطلوب اکثریت ہیں وہ گیلانی کی جگہ کسی اورکو وزیراعظم مقرر کرسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ سے چل رہی تکرار سے حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی کمزور ضرور ہوئی ہے اور اگلے عام چناؤ 2013میں ہوسکتے ہیں چاروں طرف مشکلات سے گھیرے پاکستان میں اگر سیاسی عدم استحکام بڑھ جاتا ہے تو یہ اچھا اشارہ نہیں مانا جاسکتا۔ ایک طرف طالبانی معاملہ دوسری طرف بڑھتی غریبی ، بے روزگاری ، آج پاکستان سب طرف سے گھرتا جارہا ہے حکمراں محاذ سرکار پر ایک طرف سنگین الز ام لگائے جارہے ہیں ۔ٹرانسپرینسی انٹر نیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے تازہ رپورٹ میں کہاہے کہ وزیراعظم گیلانی کے عہد میں پاکستان کو 805 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ یہ نقصان کرپشن، ٹیکس چوری وخراب انتظامیہ کی وجہ سے ہوا ہے ڈی نیوز سے ٹی آئی پی کے مشیر عادل گیلانی نے کہا کہ کرپشن کے اثر کافی سنگین ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت جو سال 2008میں برسراقتدارآئی ہے ۔اب تک یہ سب سے کرپٹ حکومت ہے یہ سرکار کے عہد میں کرپشن کے سارے پچھلے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں اور دیش سب سے کرپٹ ملکوں کی فہرست میں اوپر پہنچ گیا ہے۔ پاکستان میں سرکار اور عدلیہ کے درمیان ٹکراؤ کی ایک اور وجہ سے بھی تیز ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے تین وزراء سمیت 28 نمائندوں کو معطل کردیا ہے معاملہ کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ سینٹ، نیشنل اسمبلی اورصوبائی اسمبلیوں کے لئے 28 ضمنی چناؤ ادھورے کمیشن نے کرائے تھے۔ ان چناؤ کے وقت کمیشن کے کچھ ممبران کے عہدے خالی پڑے تھے اس لئے کورٹ نے ان ضمنی انتخابات کو غیر آئینی قرار دے کر سبھی ممبران کو معطل کردیا تھا۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا سیاسی مستقبل اندھیرے میں ہیں ممکن ہے انہیں وزیراعظم کے عہدے سے استعفی دینا پڑے وہ بھی 6مہینے کے لئے جیل بھی جاسکتے ہیں۔بہرحال دیکھیں 13فروری کو عدالت نے معاملے کو 28فروری تک ٹال دیا ہے۔ اس روز عدالت کیا فیصلہ سناتی ہیں۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Election Commission, Salman Khursheed, State Elections, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!