امریکہ ،انگلینڈ میں بھارتی نژاد لوگوں پر حملے


Published On 5th January 2012
انل نریندر
دنیا کے کئی حصوں میں ہندوستانی نژاد لوگوں پر حملے بڑھتے جارہے ہیں جنہیں پولیس نفرتی جرائم کہتی ہے۔ کئی ملکوں میں ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ دو دن پہلے امریکہ کے نیویارک شہر میں ایک مسجد اور مندروں سمیت چار مقامات پر پیٹرول بم سے حملے کئے گئے۔کوئنس کے علاقے میں نامعلوم حملہ آوروں نے دو مندروں اور ایک اسلامی مرکز اور دیگر مقامات پر پیٹرول بم پھینکے۔ یہ علاقائی ایشیائی، افریقی اور لاطینی امریکہ کے باشندوں کی رہائش گاہ ہیں۔ پولیس معاملے کی چھان بین کررہی ہے لیکن ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ کوئنز میں موجود شیعہ مسلمانوں کی بڑی مساجد اور مذہبی سینٹر کے مولانا السہلانی نے بتایا کہ ایتوار کی دیر رات الخوئی مرکز کے بڑے دروازے پر کچھ نامعلوم لوگوں نے بوتلیں پھنکیں اس کے بعد دروازے میں آگ لگ گئی اور سینٹر کو کافی نقصان پہنچا۔ مولانا کا کہنا تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد قریب80 لوگ اس میں موجود تھے لیکن کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
دوسرا حملہ قریب رات ساڑھے دس بجے اسی علاقے میں واقع مندر پر کیا گیا جس سے مندر کے دروازے پر آگ لگ گئی جس کی وجہ سے پڑوس کے گھر کو بھی نقصان پہنچا۔ نیویارک پولیس کا کہنا ہے کہ سبھی حملوں میں ایک ہی کافی برانڈ کی بوتلوں کا استعمال کیا گیا۔ ادھر انگلینڈ کے مانچسٹر کے سالفرڈ شہر میں ایک ہندوستانی طالبعلم کے سر میں گولی مار دی گئی۔ یہ قتل کسی جھگڑے کے بعد ہیں بلکہ سیدھے حملے کی شکل میں ہوا۔ پولیس کے مطابق ہندوستانی طالبعلم انوج بدوے اپنے نو دیگر ہندوستانی دوستوں کے ساتھ سڑک پر گھوم رہا تھا تو اچانک دو لوگوں نے اسے روک کر کچھ کہا اور ان میں سے ایک شخص نے بیحد قریب سے اس کو گولی ماردی جس سے اس کی موت ہوگئی۔ پولیس نے ابھی تک اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی ہے کہ حملہ آور نے انوج بدوے سے کیا بات چیت کی تھی۔
حملہ آور کی عمر 20 سال کے قریب تھی اور وہ سیاہ فام تھا۔ پولیس کے مطابق انوج بدوے اور اس کے دوست پاس کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے تھے اور کرسمس کی رات گھومنے نکلے تھے۔ انوج کے والدین ہندوستان میں ہیں انہیں اس واقعہ کی خبر دے دی گئی ہے۔ اب پتہ یہ چلا ہے قتل کا سبب نسلی تعصب ہوسکتا ہے۔ اسی سال اگست میں برطانیہ کے برمنگھم میں زبردست نسلی دنگے ہوئے تھے۔ نشانے پر تھے ہندوستانی نژاد لوگوں کے علاقے۔ دنگوں میں تین لوگوں کو سرعام قتل کردیا گیا تھا۔ ہارون جہاں21 سال،شہزاد علی30 سال اور ان کے بھائی مصور 31 سال کو10 اگست کی صبح ایک کار نے کچل دیا تھا جس میں ان تینوں کی موت ہوگئی تھی۔ ان کا قصور بس اتنا تھا کہ وہ ونسن علاقے میں فسادیوں کو دوکان اور مکان لوٹنے سے روکنے کی کوشش کررہے تھے۔ پولیس نے اب جاکر تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر قتل کا معاملہ درج کیا ہے۔ مغربی مڈلین پولیس کے مطابق 20-25 اور 30 سال کے تین لوگوں کو برمنگھم کے علاقے کے ایک فلیٹ سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتار لوگوں کے نام پولیس نے ابھی تک نہیں بتائے۔ ان تین لوگوں کی گرفتاری کے بعد دنگوں کے معاملے میں اب تک 8 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا جاچکا ہے۔ امریکہ، انگلینڈ آسٹریلیا میں بھارتی نژاد لوگوں کو نشانہ بنانا تشویش کا باعث ہے ۔ماں باپ اپنی اولادوں کی پڑھائی اور ترقی کے لئے یہاں بھیجتے ہیں نہ کہ مرنے کیلئے۔
America, Anil Narendra, Australia, Britain, Canada, Daily Pratap, England, Racial Attack on Indians, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!