اترپردیش میں وزیر اور لوک آیکت میں چھڑا تنازعہ
نئے سال کا آغاز ہی ایک سیاسی تنازعے سے ہوا ہے اترپردیش میں چناوی جنگ کے ٹھیک پہلے اترپردیش کے وزیر برقیات رام ویر اپادھیائے نے یوپی کے لوک آیکت جسٹس این کے مہروترہ کے خلاف اعتراض آمیز رائے زنی کرکے نئے تنازعے کو جنم دے دیا ہے۔ مایاوتی حکومت کے کئی وزرا لوک آیکت کی جانچ کے دائرے میں ہونے کے چلتے وزیر موصوف اپنا آپا کھو بیٹھے۔ جمعہ کی شام ہاتھرس کی ایک عوامی ریلی میں رام ویر نے کہا انہیں جج (لوک آیکت) کے مقابلے قانون کی زیادہ سمجھ ہے۔ لوک آیکت کے ساتھ شخصی رشتے نہیں ہوتے تو میں سپریم کورٹ کی پناہ لے کر انہیں برخاست بھی کرا سکتا تھا۔ وزیر برقیات یہیں نہیں رکے اور کہا کہ میں قانون کا طالبعلم رہا ہوں اور اسے اچھی طرح سے سمجھتا ہوں۔ میں قانون ان سے زیادہ جانتا ہوں اپادھیائے نے ان کے خلاف بھاجپا کے سکریٹری جنرل وراٹ سومیا کے ذریعے لوک آیکت کو کی گئی شکایت کے سلسلے میں یہ بات کہی۔ اس تبصرے پر لوک آیکت نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مایاوتی نے اب تک جو بھی کچھ کیا ہے رام ویر نے اس پر پانی پھیردیا ہے۔ مہروترہ نے کہا کہ رام ویر سے ان کے شخصی تعلقات نہیں ہیں۔
وزیر ہونے کے ناطے انہوں نے رام ویر کو احترام دیا جسے وہ غلط سمجھ بیٹھے۔ انہیں پتہ نہیں کہ ایسے تبصرے کے لئے رامویر نے اپنی سرکار سے اجازت لی یا نہیں لیکن ان کا یہ رویہ مایوسی کی علامت ہے اور عہدے کے وقار کے منافی ہے۔ ہاتھرس کے تاجروں کی جانب سے جمعہ کی رات یہاں گھنٹا گھر پر منعقدہ عوامی ریلی میں اپادھیائے کا یہ تبصرہ تھا جب بھاجپا ضلع پردھان دویندر اگروال کو اس کی جانکاری ملی تو انہوں نے وزیربرقیات پر لوک آیکت کی توہین کا الزام لگانے کے ساتھ ضلع انتظامیہ و لوک آیکت سے وزیر برقیات کے ساتھ ایک ایف آئی آر درج کرنے اور وزیر اعلی سے انہیں برخاست کرنے کی مانگ کر ڈالی۔ حال ہی میں لوک آیکت مہروترہ نے اترپردیش کے طاقتور وزیر نسیم الدین صدیقی کے خلاف ایف آئی آر درج کر ان کے اور ان کی بیوی ودھان پریشد ممبر حسنی صدیقی کے خلاف کے شکایتوں کو مضبوط پاتے ہوئے دونوں کے خلاف معاملہ درج کر وزیر اعلی مایاوتی کو اطلاع دے دی۔ دراصل مایاوتی کی پارٹی کے کچھ لیڈر جسٹس مہروترہ سے سخت نالاں ہیں اور ان کی سفارش پر کئی وزیروں کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ مایاوتی نے آناً فاناً میں کئی وزیروں کو برخاست کردیا ہے۔
چناؤ سر پر دیکھتے ہوئے خبر یہ ہے کہ بہن جی بہت سے موجودہ ایم ایل اے کے ٹکٹ بھی کاٹ رہی ہیں۔ مہینوں پہلے ہی اسمبلی چناؤ کے لئے امیدواروں کا اعلان کرنے والی بہوجن سماج پارٹی میں چناؤ کی تاریخ آنے کے بعد امیدواروں میں تیزی سے بدلاؤ ہورہے ہیں۔ بسپا پردھان نے گذشتہ پیر کو آگرہ، بندیل کھنڈ اور کانپور حلقوں کی سیٹوں پر پھر سے غور کیا ہے۔ مایاوتی نے گذشتہ دنوں میں اپنے کئی وزرا ء اور ممبران اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ کر ان کی جگہ نئے امیدواروں کو طے کرلیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ بہن جی تھوڑی بوکھلاہٹ میں اب کام کررہی ہیں۔ ایسے موجودہ ممبران کو آخری وقت میں بدلنا پارٹی کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان لوگوں نے مہینوں سے اپنے علاقوں میں کام کیا ہے، زمین تیار کی ہے، آخری وقت میں نئے امیدوار کے لئے ایسا کرپانا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ پھر ظاہر سی بات ہے کہ جن کوبے عزت کرکے ٹکٹ کاٹے گئے ہیں ان میں سے کچھ ضرور پارٹی کے نئے سرکاری امیدوار کو ہرانے کی کوشش کریں گے۔
وزیر ہونے کے ناطے انہوں نے رام ویر کو احترام دیا جسے وہ غلط سمجھ بیٹھے۔ انہیں پتہ نہیں کہ ایسے تبصرے کے لئے رامویر نے اپنی سرکار سے اجازت لی یا نہیں لیکن ان کا یہ رویہ مایوسی کی علامت ہے اور عہدے کے وقار کے منافی ہے۔ ہاتھرس کے تاجروں کی جانب سے جمعہ کی رات یہاں گھنٹا گھر پر منعقدہ عوامی ریلی میں اپادھیائے کا یہ تبصرہ تھا جب بھاجپا ضلع پردھان دویندر اگروال کو اس کی جانکاری ملی تو انہوں نے وزیربرقیات پر لوک آیکت کی توہین کا الزام لگانے کے ساتھ ضلع انتظامیہ و لوک آیکت سے وزیر برقیات کے ساتھ ایک ایف آئی آر درج کرنے اور وزیر اعلی سے انہیں برخاست کرنے کی مانگ کر ڈالی۔ حال ہی میں لوک آیکت مہروترہ نے اترپردیش کے طاقتور وزیر نسیم الدین صدیقی کے خلاف ایف آئی آر درج کر ان کے اور ان کی بیوی ودھان پریشد ممبر حسنی صدیقی کے خلاف کے شکایتوں کو مضبوط پاتے ہوئے دونوں کے خلاف معاملہ درج کر وزیر اعلی مایاوتی کو اطلاع دے دی۔ دراصل مایاوتی کی پارٹی کے کچھ لیڈر جسٹس مہروترہ سے سخت نالاں ہیں اور ان کی سفارش پر کئی وزیروں کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ مایاوتی نے آناً فاناً میں کئی وزیروں کو برخاست کردیا ہے۔
چناؤ سر پر دیکھتے ہوئے خبر یہ ہے کہ بہن جی بہت سے موجودہ ایم ایل اے کے ٹکٹ بھی کاٹ رہی ہیں۔ مہینوں پہلے ہی اسمبلی چناؤ کے لئے امیدواروں کا اعلان کرنے والی بہوجن سماج پارٹی میں چناؤ کی تاریخ آنے کے بعد امیدواروں میں تیزی سے بدلاؤ ہورہے ہیں۔ بسپا پردھان نے گذشتہ پیر کو آگرہ، بندیل کھنڈ اور کانپور حلقوں کی سیٹوں پر پھر سے غور کیا ہے۔ مایاوتی نے گذشتہ دنوں میں اپنے کئی وزرا ء اور ممبران اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ کر ان کی جگہ نئے امیدواروں کو طے کرلیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ بہن جی تھوڑی بوکھلاہٹ میں اب کام کررہی ہیں۔ ایسے موجودہ ممبران کو آخری وقت میں بدلنا پارٹی کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان لوگوں نے مہینوں سے اپنے علاقوں میں کام کیا ہے، زمین تیار کی ہے، آخری وقت میں نئے امیدوار کے لئے ایسا کرپانا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ پھر ظاہر سی بات ہے کہ جن کوبے عزت کرکے ٹکٹ کاٹے گئے ہیں ان میں سے کچھ ضرور پارٹی کے نئے سرکاری امیدوار کو ہرانے کی کوشش کریں گے۔
Anil Narendra, Bahujan Samaj Party, Daily Pratap, Lokayukta, Uttar Pradesh, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں