الوداع ڈاکٹر سری دھرن! دہلی آپ کوبھلا نہ پائے گی
راجدھانی میں ٹریفک کی تصویر بدلنے اور میٹرو پروجیکٹوں کو وقت سے پہلے پورا کردینے کے نئے کلچر کو جنم دینے والے میٹرو مین ڈاکٹر ای سری دھرن سنیچر کو دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔ دہلی میٹرو کی بنیاد پڑنے کے دن سے ہی اسے اونچائیوں پر پہنچانے کے لئے دن رات ایک کرنے والے 79 سالہ ڈاکٹر سری دھرن نے سنیچر کو ایک طویل اور انتہائی اہمیت کا حامل سفر طے کرتے ہوئے اپنے جانشین منگو سنگھ کو اپنی ذمہ داری سونپ دی۔ سری دھرن کی قیادت میں 2002 میں ایک بارپٹری پر آنے کے بعد میٹرو نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ دہلی کے بعد گوڑ گاؤں، نوئیڈا،غازی آباد کے لوگوں کو بھی میٹرو کی سوغات ملنے والی ہے۔ 14 اکتوبر2011 کو سری دھرن کی جانشینی کے لئے جن چھ لوگوں کو میٹرو ہیڈ کوارٹر میں بات چیت کے لئے بلایا گیا تھا ان میں سے تین نفری سلیکشن کمیٹی نے ڈی ایم آر سی کے ڈائریکٹر (پروجیکٹ) منگو سنگھ کے نام پر مہر لگائی تھی۔ ڈی ایم آر سی میں ہی ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کرنے والے منگو سنگھ نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور سول انجینئر کے کیا تھا۔ اترپردیش کے بجنور کے باشندے منگو سنگھ نے رڑکی انجینئر کالج سے 1979 ء میں تعلیم حاصل کی اور 1981 میں یوپی ایس سی کے ذریعے منعقدہ انڈین ریلوے سروس آف انجینئرس کے لئے چنے گئے تھے۔ کولکتہ میٹرو کی تیاری میں اہم کردار نبھانے والے مسٹر منگو سنگھ کے لئے دہلی میٹرو کے سربراہ کے طور پر تقرری ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ سری دھرن جیسے ماہر کا جانشین بننا آسان نہیں ہوگا۔ سری دھرن خاموشی سے اپنے کام میں لگے رہتے تھے۔ ان کا مزاج کام زیادہ ڈرامہ کم تھا۔ یہ ہی وجہ تھی دہلی میں اتنا بڑا میٹرو نیٹورک بنا اور دہلی کے شہریوں کو اس کا پتہ تک بھی نہیں چل سکا۔ مجھے نہیں لگتا پورے شہر میں ایک بھی دن ٹریفک کہیں بند ہوا ہو۔ ٹریفک بھی چلتا رہا اور تعمیراتی کام بھی۔ ان کی اتنی اچھی پلاننگ تھی کہ سب پہلوؤں پر مطالع کرکے ہی تعمیراتی کام شروع ہوا کرتا تھا۔ دہلی میٹرو آج ساری دنیا میں مشہور ہوچکی ہے۔ جب بھی کوئی بیرونی مہمان بھارت کے دورہ پر آتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ میٹرو میں ضرور سفر کرے۔
یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو بھارت کے اندر دوسرے شہروں سے آنے والے لوگ کرنا چاہتے ہیں۔ میٹرو کی کامیابی نے سری دھرن کو میٹرو مین کے خطاب سے نواز دیا۔ ان کی قیادت میں دہلی میٹرو کی سبھی اسکیموں و پروجیکٹوں کا کام وقت سے پہلے پورا ہونے کا ریکارڈ ہے۔ 1963ء میں آئے ایک طوفان میں رامیشورم کو تاملناڈو سے جوڑنے والا پمبن سیتو ٹوٹ گیا تھا۔ اسے ٹھیک کرنے کے لئے ریلوے نے 6 مہینے کا وقت دیا تھا لیکن سری دھرن نے اسے صرف 46 دنوں میں ہیں کردکھایا۔ اسی دن سے سری دھرن کا نام سرخیوں میں آگیا۔ سری دھرن 1995ء میں دہلی میٹرو میں آئے اور محض 16 برسوں میں دہلی کے ٹرانسپورٹ کی پوری تصویر ہی بدل دی۔ ان کے کام کے لئے 2005ء میں فرانس سرکار نے وہاں کا سب سے اعلی ترین سرکاری اعزاز' نائٹ آف دی لیزو آف آنر' سے نوازا تھا۔حکومت ہند نے ان کے کارناموں کے لئے سال1963ء میں ریلوے منسٹر ایوارڈ، 2001 میں پدم شری اور 2005 میں پدم وبھوشن سے نوازا۔ ہم شری منگو سنگھ کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ دہلی میٹروکا کام اسی انداز سے چلاتے رہیں گے جیسے سری دھرن نے کیا۔ سری دھرن اپنی قابل قدر چھاپ چھوڑ گئے ہیں۔ جب جب دہلی میٹرو کی بات ہوگی سری دھرن کو یاد کیاجائے گا۔
یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو بھارت کے اندر دوسرے شہروں سے آنے والے لوگ کرنا چاہتے ہیں۔ میٹرو کی کامیابی نے سری دھرن کو میٹرو مین کے خطاب سے نواز دیا۔ ان کی قیادت میں دہلی میٹرو کی سبھی اسکیموں و پروجیکٹوں کا کام وقت سے پہلے پورا ہونے کا ریکارڈ ہے۔ 1963ء میں آئے ایک طوفان میں رامیشورم کو تاملناڈو سے جوڑنے والا پمبن سیتو ٹوٹ گیا تھا۔ اسے ٹھیک کرنے کے لئے ریلوے نے 6 مہینے کا وقت دیا تھا لیکن سری دھرن نے اسے صرف 46 دنوں میں ہیں کردکھایا۔ اسی دن سے سری دھرن کا نام سرخیوں میں آگیا۔ سری دھرن 1995ء میں دہلی میٹرو میں آئے اور محض 16 برسوں میں دہلی کے ٹرانسپورٹ کی پوری تصویر ہی بدل دی۔ ان کے کام کے لئے 2005ء میں فرانس سرکار نے وہاں کا سب سے اعلی ترین سرکاری اعزاز' نائٹ آف دی لیزو آف آنر' سے نوازا تھا۔حکومت ہند نے ان کے کارناموں کے لئے سال1963ء میں ریلوے منسٹر ایوارڈ، 2001 میں پدم شری اور 2005 میں پدم وبھوشن سے نوازا۔ ہم شری منگو سنگھ کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ دہلی میٹروکا کام اسی انداز سے چلاتے رہیں گے جیسے سری دھرن نے کیا۔ سری دھرن اپنی قابل قدر چھاپ چھوڑ گئے ہیں۔ جب جب دہلی میٹرو کی بات ہوگی سری دھرن کو یاد کیاجائے گا۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Delhi Metro Rail Corporatio, E. Sridharan, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں