اور ایسے ہوا بھنوری دیوی کا تکلیف دہ خاتمہ


Published On 4th January 2012
انل نریندر
قریب4 مئی سے لاپتہ نرس بھنوری دیوی کا خاتمہ کیسے ہوا اس کا تو اب خلاصہ ہوہی گیا ہے لیکن ابھی تک نہ تو اس کی لاش ملی ہے اور نہ ہی یہ ابھی ٹھیک سے پتہ چل سکا ہے کہ ان کی لاش کو کیسے ٹھکانے لگایا گیا ہے۔بھنوری دیوی کی مثال اور قتل عام کی بنیادی کڑی سب ڈسٹرکٹ چیف سہی رام بشنوئی کے جرم قبول کرلینے سے سی بی آئی نے بھی راحت کی سانس لی ہے۔ سی بی آئی اور پولیس کی جوائنٹ ٹیم سہی رام کے بیان کی تصدیق کرنے میں لگی ہے۔ اس کے جاری رہتے تحقیقاتی ٹیم پھر سے اس راستے کی باریکی سے پڑتال کررہی ہے جس پر اغوا کرنے کے بعد بھنوری دیوی کا قتل کردیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ سہی رام نے بھنوری دیوی کا اغوا اور اس کے بے رحمانہ قتل کے بارے میں سی بی آئی کو جو تفصیل دی ہے اس کے حساب سے بھنوری نے اپنے اغوا کا اندیشہ ہوتے ہی بلیرو سے کود کر بھاگنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر اہم اغوا کار سوہن لال اور شہاب الدین نے مل کر نہ صرف اس کا گلا دبا دیا بلکہ شہاب الدین بھنوری کو اپنے پیروں تلے تب تک روندتا رہا جب تک وہ نڈھال نہیں ہوگئی۔ بھنوری کے قتل کے سنسنی خیز حقائق سامنے آتے ہی سی بی آئی اور پولیس قتل کے ٹھوس ثبوت اکٹھے کرنے میں نئے سرے سے لگ گئی ہے۔تحقیقاتی ٹیم شہاب الدین کے ان جوتوں کی بھی تلاش کررہی ہے جو اس نے واردات کے دوران پہن رکھے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ شہاب الدین نے بھنوری کا کام تمام کرنے کے بعد اپنے جوتے بیچ راستے میں ہی پھینک کر نئے جوتے خرید لئے تھے۔ بھنوری کے اغوا کے بعد قتل کے معاملے میں ملزم سوہن لال اینڈ پارٹی نے منصوبہ بند طریقے سے کام کیا تھا۔ بھنوری کو جھانسہ دینے کے لئے سوہن لال نے شہاب الدین کو راجو سیٹھ کی شکل میں ملوایا تھا۔ بلیرو گاڑی میں بھنوری کا اغوا کرنے کے بعد آپسی بات چیت میں شہاب الدین کی پول کھل جانے پر بھنوری نے زور سے چلاتے ہوئے یہ کہا تھا کہ میرے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ تم راجو سیٹھ نہیں ہو اور اس کے بعد بھنوری نے بلیرو کے کھڑکی سے باہر کودنے کی کوشش کی۔ بھنوری کا سر اور آدھا دھڑ کھڑکی سے باہر نکلتے ہی شہاب الدین نے اس کے دونوں پیروں کو پکڑ کر واپس گاڑی کے اندر کھینچ لیا۔ اس دوران سوہن لال پیچھے والی سیٹ پر آگیا اور دونوں نے مل کر بھنوری کے ساتھ مار پیٹ کی اور اس کا گلا گھونٹ دیا۔ اسکے بعد شہاب الدین نے بھنوری کو سیٹ کے نیچے رکھ لیا اور اس کے گلے کو جوتوں سے تب تک دباتا رہا جب تک اس کا دم نہیں نکل گیا۔ بتایا جاتا ہے شہاب الدین نے بھنوری کے خون سے سنے جوتوں کو راستے میں پڑنے والے کسی چوراہے پر پھینک دیا تھا۔ بھنوری کا کام تمام کرنے کے بعد دونوں نے اس کی لاش کو نیورا روڈ پر خطرناک بدمعاش بشنا رام گینگ کو سونپ دی تھی۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ بدمعاش بشنا رام کی گرفتاری کے بعد ہی لاش کو کیسے ٹھکانے لگایا گیا اس کی جانکاری مل جائے گی۔ خبر ہے کہ بھنوری کی لاش کی تلاش سی بی آئی ہائی ٹیک طریقے سے کررہی ہے۔ ایتوار کو ریموٹ سے چلنے والے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے جالیڈا گاؤں کے گھروں اور نہر کے علاقے کی چھان بین کی گئی۔ ہیلی کاپٹر میں لگے ہائی ریزولوشن فوٹو امیجنگ آلے اور کیمرے سے دو کلو میٹر علاقے کی تصویریں بھی لی گئی ہیں ۔ ان کے ذریعے اس جگہ کی بھی نشاندہی کرنے کی کوشش کی گئی جہاں بھنوری کی لاش دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔ معاملہ ویسے تو سلجھ گیا ہے لیکن جب تک لاش نہیں ملتی یا اس کے ٹھکانے لگانے کے پختہ ثبوت نہیں ملتے تب تک کیس الجھا رہے گا۔
Anil Narendra, Bhanwri Devi, CBI, Daily Pratap, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!