داؤد کے بھائی اقبال کاسکر پر جان لیوا حملہ

Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily
20مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے چھوٹے بھائی اقبال کاسکر پر منگل کی دیر رات قاتلانہ حملے سے ممبئی کے انڈر ورلڈ میں جنگ چھڑنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ اس سنسنی خیز واردات میں اقبال کاسکر بال بال بچ گئے ہیں لیکن ان کا باڈی گارڈ مارا گیا ہے۔ واردات کے وقت اقبال کاسکر اپنے بڑے بھائی داؤد کے جنوبی ممبئی کے پاک میڈیا اسٹیٹ میں واقع پشتینی گھر کے فرانسیسی دفتر میں بیٹھا تھا تبھی دو ہتھیار بند حملہ آوروں نے 6-7 راؤنڈ فائرنگ کی۔ اس میں کاسکر کے دو باڈی گارڈ زخمی ہوگئے انہیں فوراً پاس کے جے جے ہسپتال میں لے جایا گیا۔جہاں ڈاکٹروں نے عارف نام کے ایک باڈی گارڈ کو مردہ قرار دے دیا۔ عارف اقبال کاسکر کاباڈی گارڈ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا بھروسے مند ڈرائیور بھی تھا۔ اس درمیان علاقے سے بھاگ رہے دو مشتبہ لوگوں کو مقامی لوگوں نے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ حالانکہ ابھی یہ پتہ نہیں چل پایا کہ ان دونوں نے ہی اقبال پر حملہ کیا تھا۔ پولیس کا دعوی ہے پکڑے گئے لوگوں کے پاس غیر ملکی ساخت کے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ یہ پتہ نہیں چل رہا ہے کہ داؤد کے بھائی اقبال کاسکر پر کس نے حملہ کروایا؟ مہاراشٹر سرکار کا کہنا ہے کہ اقبال کاسکر نشانے پر نہیں تھا بلکہ ڈرائیور ہی نشانہ تھا لیکن حکومت نے کہا جب مسلح لوگوں نے جنوبی ممبئی میں فائرنگ کی تو اس وقت اقبال وہاں موجودہ نہیں تھا۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ آر آر پاٹل نے احمد نگر میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ معاملے میں گرفتار لوگوں سے پوچھ تاچھ سے خلاصہ ہوا ہے کہ ان کے نشانے پر ڈرائیور عرفان تھا۔ مہاراشٹر سرکار کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ گولہ باری کسی گروہی جنگ کا نتیجہ نہیں تھا کیونکہ ممبئی میں کوئی گروہ بچا نہیں ہے۔ پاٹل کے باتوں پر یقین نہیں ہورہا ہے۔ اس حملے سے ایک بار پھر ممبئی دہشت میں ہے سب کو یہاں ڈر ستا رہا ہے کہیں ممبئی کی سڑکوں پر پھر سے خونی لڑائی نہ چھڑ جائے۔ اس خطرے کو دیکھتے ہوئے شاید سرکار نے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ اقبال تو موقعہ پر موجود ہی نہیں تھا۔ لیکن جس پروفیشنل طریقے سے حملہ ہوا ہے اس سے صاف ہے کہ نشانے پر اقبال ہی تھا ،نہ کہ عارف۔ ذرائع کے مطابق اس حملے کی پوری سازش نیپال میں رچی گئی۔ نیپال یعنی انڈر ورلڈ کے کالے چہرے کا پسندیدہ ٹھکانا ہے۔ اقبال کو مارنے آئے دونوں حملہ آور کرائے کے قاتل تھے ، ایک کا نام سید بلال عارف بتایا جاتا ہے جو تھانے کا رہنے والا ہے اور دوسرے کا نام اندر کھتری بتایا جارہا ہے۔ داؤد کے بھائی پر ہاتھ ڈالنا آسان کام نہیں۔ ایسے کام کے لئے کسی ماہر اور بے خوف کرائے کے قاتل کی ضرورت پڑتی ہے۔ دونوں قاتلوں کو10لاکھ روپے دئے گئے۔ حملے سے چار دن پہلے دونوں نے اقبال کی ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی۔ دونوں کو اس بات کی پختہ جانکاری تھی کہ رات 8 سے10.30 بجے تھے اقبال اسی جگہ بیٹھتا ہے جہاں گولی چلی تھی۔ منگل کی رات حملے کے وقت اندر کھتری ،اقبال کاسکر کو پہچاننے میں غلطی کرگیا ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس نے تھوڑا پہلے گولی چلا دی۔ اقبال اس وقت سیڑھیوں سے نیچے اتر رہا تھا اسی وقت فائرنگ شروع ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے اقبال کے آدمیوں نے بھاگتے حملہ آوروں پر بھی گولیاں چلائیں لیکن وہ بچ گئے اور آنے والے دنوں میں معاملے کا خلاصہ ہونے کا امکان ہے۔ اگر چھوٹا راجن نے یہ حملہ کروایا ہے تو اس سے گینگ وار کا پورا امکان ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!