راہل گاندھی کا سنسنی خیزالزام!

Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily
20مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
گریٹر نوئیڈا میں زمین کو تحویل میں لینے کے مسئلے پر کانگریس کے سکریٹری جنرل راہل گاندھی نے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے مل کر انتہائی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ وزیر اعظم کے ساتھ آدھے گھنٹے چلی ملاقات کے بعد راہل نے کہا وزیر اعظم نے کسانوں کے 8نفری وفد کی باتوں کو بڑی توجہ سے سنا اور اترپردیش کے حالات پر تبادلہ خیالات کئے۔ یہ وفد راہل گاندھی کی رہنمائی میں ملنے آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دیہات میں چاروں طرف گنے کے نشان موجود ہیں جہاں کسان یوپی کی مایاوتی سرکار کے اپنی زمین کے معاوضے کی مانگ کررہے تھے۔ راہل نے وزیر اعظم کو مبینہ جلی ہوئی لاشوں اور کسانوں و ان کے خاندان کے لوگوں کے خلاف بربریت کے نشان بھی دکھائے۔کانگریس سکریٹری جنرل نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ سنگین مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ وہاں کم سے کم74 لاشوں کی راکھ بکھری پڑی ہے ، گاؤں کے سبھی لوگوں کو اس کے بارے میں واقفیت ہے۔ ہم آپ کو اس کی تصویریں دکھا سکتے ہیں۔ خواتین کے ساتھ آبروریزی ہورہی ہے۔لوگوں کو پیٹا جارہا ہے۔
راہل گاندھی نے اترپردیش پولیس اور انتظامیہ پر بہت ہی سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ بسپا کے ترجمان نے کہا کہ راہل گاندھی بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔ وہ دھرنے کی آڑ میں جھوٹ اور افواہ پھیلانے کی گھٹیا سیاست کررہے ہیں۔ بسپا کے ترجمان نے کہا کانگریس اور دیگر مخالف پارٹیاں جنتا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سیاسی سازش کے تحت کچھ سیاسی پارٹیوں نے ناپسندیدہ عناصر کو ناجائز طریقے سے ہتھیار دے کر انہیں اکسایا ہے اور واردات کو انجام دیا۔ وہیں ریاستی سرکار کے ترجمان نے الگ بیان جاری کرکے دعوی کیا کہ اترپردیش میں زمین تحویل میں لینے پر مرکزی سرکار سے زیادہ معاوضہ دیا جارہا ہے۔ راہل گاندھی کے اس سنسنی خیز بیان سے ریاستی سرکار میں کھلبلی مچنا فطری ہی تھا۔ منگلوار کو میرٹھ منڈل کے کمشنر اور آئی جی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھٹا میں 74 لوگوں کے مارے جانے کی بات جھوٹی ہے۔ وہاں خواتین کے ساتھ کوئی بد تمیزی نہیں کی گئی۔ پولیس و دیہاتیوں میں لڑائی میں 4 موتیں ہوئی ہیں ، جن میں دو پولیس والے بھی شامل تھے جبکہ دو سماج دشمن لوگ تھے۔ انسپکٹر جنرل نے بتایا کہ بٹورے راکھ کے نمونے لیکر آگرہ کی فورنسک لیباریٹری میں بھیجے گئے ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے جس طرح بھٹہ پارسول میں بڑے پیمانے پر کسانوں کے قتل عام کا الزام لگایا ہے اگر وہ صحیح ہے تو یوپی کی حکومت کو برخاست کردینا چاہئے۔ اگر یہ سیاسی بیان ہے تو کانگریس کا دوہرا کردار ایک بار پھر سامنے آرہا ہے۔
راہل گاندھی کے اتنے سنگین الزام پر بحث چھڑنا فطری ہے۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے بغیر پختہ ثبوت کے وہ اتنے سنگین الزام نہیں لگا سکتے۔ ادھر راہل اپنی بات پر پوری طرح اٹل رہے ۔ بدھوار کو وارانسی میں ریاستی کانگریس کمیٹی کے کنونشن میں راہل نے کہا میں خود مایاوتی سرکار کے خلاف جنتا کی لڑائی کی قیادت کروں گا۔ میں ریاست کے ہر کونے میں جاؤں گا۔ نہ تو میرے پاس ٹائم کی کمی ہے اور نہ ہی یوپی میں اشوز کی۔ اترپردیش کی سیاست میں یقینی طور سے کانگریس بسپا کی لڑائی سنگین شکل اختیار کرتی جارہی ہے دیکھیں بہن جی اس تازہ حملے کا کیا جواب دیتی ہیں؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!