صرف معافی مانگنے سے کام نہیں چلے گا عوام کو صحیح جواب چاہئے
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily |
21مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
حکومت ہند کی جانب سے پاکستان کو سونپی گئی 50 مشتبہ مطلوب بھگوڑوں کی فہرست میں 2003 میں ممبئی کے مولنڈ سمیت کچھ مقامات پر ہوئے دھماکوں میں نامزد وجیہی القمر خاں کو لیکر ہوئی گڑ بڑی کو معمولی کلیریکل غلطی کہہ کر معاملے کو رفع دفع نہیں کیا جاسکتا۔ وزارت داخلہ کے اس کلنڈر سے بھارت کی پاکستان سمیت پوری دنیا میں بے عزتی ہوئی ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہمارے دیش کی خفیہ ایجنسیوں میں آپسی تال میل میں کتنی کمی ہے۔ یہ ہماری سمجھ سے تو باہر ہے لیکن کیسے ان مطلوب بھگوڑوں کی فہرست بغیر صحیح جانچ پڑتال چیکنگ ، کراس چیکنگ کے بغیر جاری کردی گئی؟ اس فہرست میں ممبئی حملے کے ایک ملزم وجیہی القمر خاں جو کہ نہ صرف بھارت میں موجود ہے بلکہ ضمانت پر رہا بھی ہوگیا، اس کا نام اس فہرست میں کیسے آگیا؟ مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کا غلطی تسلیم کرنا کافی نہیں ہے۔ انہیں ان تین باتوں کا جواب دینا ہوگا۔ پہلی یہ کہ یہ فہرست کس نے بنائی تھی؟ کیا یہ کام کسی آرام پسند اور ضرورت سے زیادہ تنخواہ لینے والے بابو نے کروایا تھا ، جسے یہ معلوم ہے کہ اس کی نوکری نہیں جاسکتی اور اسے کسی کی پرواہ نہیں؟ دوسرا کیا یہ فہرست آئی بی ، راء اور این آئی اے و سی بی آئی میں پہلے بانٹی گئی تھی؟ اگر انہیں یہ فہرست دکھائی گئی تھی تو سی بی آئی کیوں خاموش رہی اور اس نے یہ کیوں نہیں بتایا کہ وجیہی القمر خاں نامی شخص ممبئی کے مولنڈ علاقے میں موجود ہے اور فی الحال ضمانت پر رہا ہوا ہے۔اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کیا کررہی تھی جبکہ اس کا کام ہے جو ملزم ایسے سنگین معاملے میں ضمانت پر ہے اس پر گہری نگاہ رکھی جائے جو لگتا ہے اس نے نہیں کیا؟ اسے یہ بھی نہیں پتہ کہ وجیہی القمر خاں فی الحال رہتا کہاں ہے؟ جب تک ان سوالوں کا جواب چدمبرم نہیں دیتے تب تک اس معاملے میں غفلت کہاں ہوئی ہے ، کا پتہ نہیں چلے گا؟
انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں میں آپسی کوئی تال میل نہیں ہے اور ہمیشہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ سی بی آئی جیسی ایجنسی کو حکمراں پارٹی نے اپنے سیاسی مفاد کی تکمیل پر زیادہ توجہ دینے پر لگایا ہوا ہے بہ نسبت ملک دشمنوں کے خلاف نگرانی رکھنے کے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی اپنی ذمہ داری نہیں بچ سکتے۔ وہ بیشک اب کہیں کہ وزیر داخلہ چدمبرم نے انہیں اندھیرے میں رکھا لیکن وزیر اعظم کا کام ہے کہ اتنے اہم مسئلے پر خود توجہ دیں۔ پاکستان تو ہمیشہ سے یہ ہی کہتا آرہا ہے کہ بھارت کی مانگ پر کوئی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ واقعہ دیش کی ساکھ پر سوال بن کر کھڑا ہوگیا ہے۔ کیونکہ ہم کہتے رہے ہیں کہ ہم ثبوت دیتے آئے ہیں لیکن بھارت میں دہشت گردی کے واقعات کو پاکستان کی زمین سے انجام دیا جارہا ہے۔ ایسے میں اس طرح کی غلطی پاکستان کو اپنا موقف مضبوط کرنے کا موقعہ دے سکتی ہے۔ کیونکہ یہ ماننے کو وہ تیار نہیں ہے کہ بھارت میں دہشت گردی کے حملوں کو انجام دینے والوں کو اس نے پناہ دے رکھی ہے۔ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ بھارت اتنی لمبی مطلوب بھگوڑوں کی فہرست کیوں بناتا ہے؟ ہمیں تو گنے چنے مٹھی بھر ان سرغناؤں یا آتنکیوں کی چھوٹی فہرست دینی چاہئے جو ہمارے دیش کی سلامتی کے لئے سب سے زیادہ اہم ہوں۔
انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں میں آپسی کوئی تال میل نہیں ہے اور ہمیشہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ سی بی آئی جیسی ایجنسی کو حکمراں پارٹی نے اپنے سیاسی مفاد کی تکمیل پر زیادہ توجہ دینے پر لگایا ہوا ہے بہ نسبت ملک دشمنوں کے خلاف نگرانی رکھنے کے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی اپنی ذمہ داری نہیں بچ سکتے۔ وہ بیشک اب کہیں کہ وزیر داخلہ چدمبرم نے انہیں اندھیرے میں رکھا لیکن وزیر اعظم کا کام ہے کہ اتنے اہم مسئلے پر خود توجہ دیں۔ پاکستان تو ہمیشہ سے یہ ہی کہتا آرہا ہے کہ بھارت کی مانگ پر کوئی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ واقعہ دیش کی ساکھ پر سوال بن کر کھڑا ہوگیا ہے۔ کیونکہ ہم کہتے رہے ہیں کہ ہم ثبوت دیتے آئے ہیں لیکن بھارت میں دہشت گردی کے واقعات کو پاکستان کی زمین سے انجام دیا جارہا ہے۔ ایسے میں اس طرح کی غلطی پاکستان کو اپنا موقف مضبوط کرنے کا موقعہ دے سکتی ہے۔ کیونکہ یہ ماننے کو وہ تیار نہیں ہے کہ بھارت میں دہشت گردی کے حملوں کو انجام دینے والوں کو اس نے پناہ دے رکھی ہے۔ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ بھارت اتنی لمبی مطلوب بھگوڑوں کی فہرست کیوں بناتا ہے؟ ہمیں تو گنے چنے مٹھی بھر ان سرغناؤں یا آتنکیوں کی چھوٹی فہرست دینی چاہئے جو ہمارے دیش کی سلامتی کے لئے سب سے زیادہ اہم ہوں۔
Tags: Anil Narendra, CBI, Dawood Ibrahim, India, NIA, P. Chidambaram, Pakistan, RAW, Vir Arjun, Wanted List
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں