کانگریس کے پاس موقعہ ہے پوار اینڈ کمپنی کو صحیح اوقات دکھائے

Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily
شائع 19مئی2011
انل نریندر
پانچ ریاستوں کے اسمبلی چنائو کے دوران جس طرح لیفٹ فرنٹ کا مغربی بنگال میں اور تاملناڈو میں ڈی ایم کے کا صفایا ہوا ہے اس سے این سی پی صدمے کی حالت میں آگئی ہے۔ اگر ہے تو وہ فطری ہی ہے۔ پارٹی کے ورکروں میں اب یہ ہی تذکرہ چل رہا ہے کہ ڈی ایم کے کی ہار کی وجہ ٹو جی اسپیکٹرم بدعنوانی گھوٹالہ تھا تو این سی پی نیتا شرد پوار تو کئی معاملوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آئی پی ایس، ٹو جی اسپیکٹرم، لواسا جیسے کئی متنازعہ معاملوں میں جانچ ایجنسیوں کے راڈار پر چلے آرہے مراٹھا پتر شرد پوار کو جنتا کیسے بخشے گی؟ اکیلے پوار ہی نہیں بلکہ پرفل پٹیل کے بھی متنازعہ اشخاص بلوا ، حسن علی سے رشتوں کا پردہ فاش ہوچکا ہے۔ ایئر انڈیا اسکینڈل بھی سامنے آچکا ہے۔ این سی پی اپنے استھاپنا دیوس10 جون کو ممبئی میں دلتوں کی ایک بڑی کانفرنس کرنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے لیکن کانگریس این سی پی کے خیمے سے آر پی آئی کے اٹھاولے گروپ کو اپنی طرف راغب کرلینے والے بھاجپا۔ شیو سینا محاذ نے ٹھیک ایک دن پہلے بدعنوانی مخالف کانفرنس کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مہاراشٹر کے کوآپریٹو بینک کے ہزاروں کروڑ روپے کے گھپلے میں گلے تک ڈوبی نظر آرئی راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے نیتا یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ پارٹی کے یوم تاسیس سے پہلے وہ اپنے ورکروں کو کیا پیغام دیں؟ یہاںتک کہ اس کانفرنس کی تیاری کے لئے دیہی علاقوں میں پارٹی کو ورکروںکی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پارٹی پردیش آفس پر بھی ورکروں کی بھیڑ لگاتار کم ہورہی ہے اور جو لوگ وہاں دکھائی دے رہے ہیں ان کے چہرے پر بھی پانچ ریاستوں کے اسمبلی نتائج نے اداسی لا دی ہے۔ پنے سے آئے ایک سینئر کانریسی لیڈر نے بتایا کہ این سی پی نے اگراپنی ساکھ کو درست کرنے کے لئے کوئی بڑا قدم نہیں اٹھا یا تو ونائک دیشمکھ کی دیکھا دیکھی این سی پی کے تمام لیڈر اس سال کے آخر سے شروع ہورہے بلدیاتی اور پنچایت انتخابات سے پہلے کانگریس کو زبردست جھٹکا لگا سکتے ہیں۔
کانگریس کے لئے یہ موقعہ اچھا ہے شرد پوار سے ہمیشہ کے لئے نمٹ لیں۔شرد پوار کی پارٹی این سی پی کی تشکیل کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ کانگریس نے اس کی سرزمین میں شگر لابی پر سخت حملہ کیا ہے مگر پوار کانگتیس کو کوئی کرارا جواب دینے کے بجائے اس کی چاپلوسی کرتے نظر آرہے ہیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے غیر ملکی نژاد مسئلے کو چھیڑ کر الگ پارٹی بنانے والے شرد پوار کانگریس کے ہی ساتھ مل کر پچھلے12 سال سے مہاراشٹر کے اقتدار اور 6 سال سے مرکز میں اقتدار کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اتحادی پارٹی ہونے کے باوجود پوار اپنی عادت کے مطابق وقتاً فوقتاً کانگریس کو انگلی کرتے ہی رہتے ہیں۔ وزارت زراعت نے ان کی پالیسیوں اور چالبازیوں نے دیش کو زبردست مہنگائی کے دہانی پر لا کھڑا کیا ہے لیکن پوار نے یہ بتانے میں کوئی قباحت نہیں کی کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی اس کے لئے پورے ذمہ دار ہیں۔ کانگریس کو شرد پوار ڈبا سکتے ہیں انہوں نے پہلے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ یہ موقعہ اچھا ہے اگر کانگریس تھوڑی ہمت کرلے تو شرد پوار کو صحیح اوقات دکھا سکتی ہے۔ وزارت زراعت اور پرفل پٹیل کی وزارت اس جھٹکے میں بد ل دی جانی چاہئے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟