دہشت پالنے والا پاکستان! خود دہشت گردی کا شکار!

عمران خاں کے پاکستا ن کے وزیر اعظم عہدے سے ہٹنے کے بعد بلوچستان اور خیبر بختون خوا صوبہ حال میں پی ایم شہباز شریف کے لئے بڑا درد سر بن گئے ہیں ان دونوں صوبوں میں پاک فوج اور تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔پاکستان تشدد زدہ بلوچستان صوبے میں دہائیوں سے علحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)نے منگل کو قریب 400 مسافروں سے بھری جعفر ایکسپریش کا اغواہ کر لیا ۔یہ واردات پاکستان سرکار کے لئے ایک بڑی چنوتی کی شکل میں سامنے آئی ۔بی ایل اے نے دعویٰ کیا کے اس میں قریب 180 مسافروں کو یرغمال بنا لیا ہے حلانکہ پاکستان کی فوج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کے 80 یرغمالوں کو چڑھا لیا گیا ہے جن میں 26 عورتیں اور22 بچے ہیں ۔بلوچستان سے گزرنے والی جعفر ایکسپریس پر یہ کوئی پہلا حملہ نہیں ہے ۔دراصل اس ٹرین پر اکثر سرکاری ملازم ،فوجی اور دیگر افسر چلتے ہیں ۔اس لئے بی ایل اے کی اس ٹرین پر نظر رہتی ہے ۔ قابل غور ہے کے بی ایل اے افغانستان کے جنوبی حصہ میں سرگرم ایک بلوچ کٹر پسند تنظیم ہے ۔جس کا مقصد بلوچستان کو پاکستان سے الگ کر آزاد ملک بنانا ہے ۔بلوچستان قدرتی وسائل کے نظریہ سے بھی خوشہال ریاست ہے اور اس کی لڑائی اس بات کو لیکر کے پاکستان اس کے وسائل کا بے جا استعمال کرتا ہے لیکن بدلہ میں مقامی لوگوں کو فائدہ نہیں ملتا ۔پاکستان فوج کے مزالم کے خلاف یہ پچھلے قریب 7 دہائیوں سے لڑ رہا ہے ۔اعداد شمار بتاتے ہیں کے سال 2024 پاکستان کے لئے تقریباً ایک دہائی میں سب سے زیادہ خطرناک تھا ۔اس دوران دہشت گردی کے حملوں میں 2526 لوگوں نے جان گنوائیں ۔یہ 2023 کے مقابلے 90 فیصد زیادہ ہے ۔ان میں 70 پولس ملازم 900 سے زیادہ عام شہری اور 900 قریب مسلح جوان شامل تھے ۔پاک سرکار کے ذرائع بتاتے ہیں کے بلوچستان میں بڑھتی فوجی موجودگی اور ریاست کے سیاسی حالات اس سورت حال کےلئے ذمہ دار ہیں ۔یہاں کے نواب سیاسی حالات پر پکڑ خو چکے ہیں ۔اور دوسری جانب تحریک طالیبان پاکستان کو بین الا قوامی مبصرین نے سب سے تیزی سے بڑھنے والا دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے ۔ٹی ٹی پی خیبر صوبے میں سب سے تیزی سے پھیل رہا ہے ۔پاکستان اس نے افغانستان کا ہاتھ بتاتا ہے ۔بلوچستان ٹرین اغوا کے 34 گھنٹے کے بعد پاکستان فوج نے کارروائی کر چڑھانے کا دعویٰ کیا ۔فوج کے ترجمان جنرل احمد شریف نے بتایا کے جعفر ایکسپریس پر ہوئے حملے میں 21 مسافروں اور 4 فوجیوں کی موت ہوئی ہے ۔فوج نے سبھی 33 حملاوروں کو مارکر یرغمالوں کو چڑھا لیا ہے ۔وہیں بی ایل اے نے دعویٰ کیا پاک فوج کی کارروائی کے بعد ہم نے یرگما ل بنائے اور پاکستانی فوجیوں کو مار ڈالا ۔اس سے پہلے بی ایل اے نے کہا تھا اس کے خود خوش حملہ آور نے ٹرین سے یرغمال بنائے فوج کے 214 جوانوں کو لیکر خندقوں میں چھپے ہیں ۔اگر فوج یرغمالوں کو چڑھانے کے لئے کارروائی کرے گی تو فدائی دستہ خود کو اڑا لے گا ۔بی ایل اے نے کل 100 پاکستانی فوجیوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے ۔دونوں فریقین کے بیانوں میں تضاد ہے ۔آہستہ آہستہ سچائی کا پتہ چلے گا ۔اتنا طے ہے کے دہشت گردی پالنے والا پاکستان آج خود دہشت گردی کا شکار بن چکا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!