طالبان میں کھینچ تان سے حکومت کی تشکیل ٹلی !
طالبان نے افغانستان میں نئی سرکار کی تشکیل کو اگلے ہفتے کے لئے ملتوی کر دیا ہے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا طالبان ایک ایسی سرکار بنانے کے لئے جد وجہد کر رہا ہے جس میں سبھی سماج و بین الاقوامی برادری کوقابل قبول ہو خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان کے اندر کرسی کے لئے کھینچ تان کے سبب سرکار کی تشکیل ٹل گئی ہے اور اس جھگڑے کو سلجھانے کے لئے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف فیض حمید کابل گئے تھے ترجمان مجاہد نے کہا کہ نئی سرکار اور کیبنٹ ممبران کے بارے میں اعلان اگلے ہفتے ہوگا سرکار کی تشکیل کو لیکر طالبان کے ذریعے مختلف گروپوں سے بات کرنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی ہے اس کے ممبر فضیل حقانی نے کہا کابل میں دنیا کو قبول اور سب کو ساتھ لے کر چلنی والی سرکار بنانے میں طالبان کے وعدے کے سبب دیر ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ طالبان اپنی اکیلے سرکار بنا سکتا ہے لیکن اب وہ ایسا انتظامیہ دینے پر مرکوز ہے جس میں سبھی پارٹیوں و گروپوں اور سماج کے طبقوں کو مناسب نمائندگی ملے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے سابق وزیرا عظم گلبدین حکمت یار اور طالبان کو حمایت دینے والے سابق صدر اشرف غنی کے بھائی کو طالبان سرکار میں نمائندگی دی جائے گی سرکار کی تشکیل سے پہلے ہی طالبان کے اندر اندرونی رشا کشی کی خبریں آنے لگی ہے پاکستان نے اس مسئلے کوسلجھانے کے لئے پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے لیفٹنٹ جنرل کوکابل بھیجا ہوا ہے ۔ آئی ایس آئی کے چیف طالبان کے سینئر حکام اور کمانڈروں سے ملاقات کی ہے اور نئی سرکار کی تشکیل میں دیگر دو عہدوں کے ساتھ وزیر دفاع کے عہدے کو لیکر پینچ ہے حکامی نیٹورک سرکار میںبڑی حصہ داری اور وزیر دفاع کا عہدہ مانگ رہا ہے میڈیا رپورٹنگ میں بتایا گیا ہے کہ حکامی کے لیڈر انس حقانی اور خلیل حقانی کی طالبان لیڈر ملا برادر اور ملا یعقوب کے ساتھ نوک جھونک بھی ہوئی ہے دوسری طرف طالبان اتنا کچھ دینے کو تیار نہیں ہے ذرائع کی مانیںتو طالبان سرکار میں صرف گروپ کے ممبر ہی شامل ہوں گے ذرائع نے کہا اس میںطالبان سرکار میں 25وزارتیں ہونگی جس میں بارہ مسلم دانشوروں کی مشاورتی کونسل یا شوریٰ ہوگی سبھی لوگ سرکار کی تشکیل کا پختہ دعویٰ کر رہے ہیں لگتا ہے کہ سرکار کی تشکیل اس ہفتے کے آخر میں ہوسکتی ہے افغانستان میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کا پختہ ثبوت سامنے آگیا ہے خاص کا اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں