علی شاہ گیلانی کے ساتھ کیا علیحدگی پسندیبھی دفن ہوجائےگی؟
کشمیر کے بزرگ کٹر پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی بدھ کے روز انتقال کر گئے وہ 91برس کے تھے اورکافی عرصے سے بیمار تھے وہ کشمیر کے سوپور کے گاو¿ں بمئی کے رہنے والے تھے گیلانی کئی برسوں سے سری نگر کے مضافاتی علاقے حیدر پورہ میںمقیم تھے وہ قلب اور گردہ ، شوگر کی بیماریوں سے علیل تھے جماعت اسلامی کے مضبوط ستون میں شمار کئے جانے والے گیلانی جموں کشمیر اسمبلی کے ممبر بھی رہ چکے ہیںان کا سب سے بڑا داماد الطاف شاہ اس وقت ٹیرر فنڈگ معاملے میں تہاڑ جیل میں بند ہے ۔ مسلم یونائیٹیڈ فرنٹ آف کشمیر اور حریت کانفرنس کی تشکیل میں اہم رول نبھانے والے گیلانی نے علامہ اقبال پر بھی کتاب لکھی تھی اس کے علاقہ علیحدگی پسندی و اسلام سے وابستہ موضوعات پر چار کتابیں لکھیں تھیں۔30سال سے زیادہ وقت سے کشمیر میں علیحدی پسندوں کی آواز رہے سید علی شاہ گیلانی سری نگر کے قبرستان میں سخت حفاظتی اقدامات میں سپرد خاک کر دیا گیا تاکہ تدفین کے دوران کوئی نہ خوش گوار واقعہ نہ ہو اس لئے کشمیر میں سیکورٹی فورسیز نے الرٹ جاری کر دیا تھا ۔ سید علی شاہ گیلانی علیحدی پسند اور دہشت گردی کے حامی مانے جاتے تھے اور مبینہ آزادی کی لڑائی بتانے والے گیلانی اور ان کے قریبی اور سرکار کے درمیان کئی دور کی بات چیت ہوئی لیکن سرکار کسی کی بھی رہی وہ ان کی بات نہیں مان سکے مرکز میں نریندر مودی کی سرکار کے آنے کے بعد گیلانی اور ان کی جماعت الگ تھلگ پڑتی چلی گئی حریت کشمیر میں عوام کی نمائندگی نہیں کر تی تھی لیکن 810فیصد علیحدی پسند پتھر باز حمایت اور دہشت گرد کے تعاو ن سے حریت اپنی موجودگی درج کر ا رہی تھی اب یہ گیلانی کے جانے سے علیحدی پسندی کی آواز اب کم ہو گی یا نہیں ؟مرکز اور انتظامیہ کے لئے بڑا متحان ہوگا گیلانی کے جانے کا فائدہ پاکستان نہ اٹھا پائے اور اس طرح کوئی بھی اب نہ ابھر پائے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں