طالبان کو تسلیم کرنے پر چین پاک کو آگاہی !
چین اور پاکستان کی افغانستان میں طالبان حکومت کو عالمی منظوری دلانے کی مشترکہ حکمت عملی کو لیکر ماہرین نے دونوں دیشوں کے طویلل مدت نقصان سے خبر دار کیا ہے ۔ 15اگست کو طالبان کے کابل پر قابض ہونے کے بعد چین اور پاکستان نے افغانستان میں 20سال سے جاری جنگ کے بعد اس معاملے میں دوسرے دیشوں کے ساتھ ساتھ تعلقات بڑھانا شروع کر دیا ہے دوسری طرف سے طالبان کی واپسی پر تشویش بنی ہوئی ان کے عروج سے القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ جیسے دہشت گرد گروپوں کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے ہانگ کانگ کے ساتھ ساو¿تھ چائنا میٹنگ پوسٹ کے ایک اداریہ میں کچھ پاکستانی تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایاگیا کہ پاکستان اکثر کہتا رہا ہے کہ پاکستان میں اس کا کوئی پسندیدہ ساتھی نہیں ہے لیکن اس کے با وجود پاک سرکار طالبان کی واپسی واضح طور سے نظر آرہی ہے ۔ کابل پر طالبان کے کچھ گھنٹے کے بعد پاک وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان لوگوں نے مغرب کی غلامی کی بیڑیوں کو توڑ دیا برطانیہ اقوام متحدہ اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر ملیحا لودہی نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پڑوسی ملک سے امن سے سب سے زیادہ اور لڑائی اور عدم استحکام سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ پاکستان کی طالبان کی مدد کرکے بھار ت کو افغانستا ن سے باہر رکھنا چاہئے جبکہ نئی دہلی کا مقصد پاکستان میں ملی پناہ کا فائدہ اٹھا کر امریکہ کو باہر کرنا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں