خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش !

سپریم کورٹ نے کچھ میڈیا گروپوں اور ویب پورٹل پر کسی بھی طرح کی جواب دیہی کے بغیر فرضی خبریں دکھائے جانے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے عدالت نے کہا میڈیا کا ایک گروپ میں دکھائی جانے والی خبروں میں فرقہ وارنہ رنگ ہونے سے دیش کی ساکھ خراب ہو رہی ہے ویب سائٹ پر کی جانے والی رپورٹنگ پر تلخ نقطہ چینی کرتے ہوئے چیف جسٹس این وی رمن ، جسٹس سوریا کانت اورجسٹس ایے ایم بو پنا کی بنچ نے جمعرات کو کہا ایسے میڈیا گروپ اور ویب پورٹل طاقت ور لوگوں کی تو فکر کرتے ہیں لیکن ججوں ، اداروں یا عام آدمی کی نہیں ۔ نظام الدین مرکز کو کچھ پرنٹ اور لیکٹرانک میڈیا کے ذریعے فرقہ وارنہ قرار دینے کے خلاف دائر عرضی کے سلسلے میں بنچ نے یہ تشویش جتائی کی کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اس دیش میں ہر چیز میڈیا کا ایک گروپ کے ذریعے فرقہ وارانہ پہلو سے دکھائی جاتی ہے آخر کار اس سے دیش کی امیج خراب ہو رہی ہے ۔ کیا آپ نے (مرکز)میں ان پرائیویٹ چینلوں کے لئے کوئی ریگولیشن میں کوئی کمی کی کوشش کی ہے سپریم کورٹ میڈیا اور ویپ پورٹل سمیت آن لائن کنٹینٹ کے ضابطے کے لئے حال میں نافذ انفارمیشن ٹیکنالوجی قواعد کے جواز کے خلاف مختلف ہائی کورٹ میں التوا عرضیوں کو بڑی عدالت میں منتقل کرنے کی مرکز کی عرضی پر چھ ہفتے بعد سماعت کرنے کے لئے راضی ہوگئی ہے ۔ مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سولی سیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ نہ صرف فرقہ وارانہ اور من گڑہت خبریں بھی ہیں اور ویب پورٹل سمیت آن لائن کنٹینٹ کے جواز کے لئے آئی ٹی قواعد بنائے گئے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا صرف طاقت ور آوازوں کو ہی سنتا ہے اور جج صاحبان ، اداروں کے خلاف بغیر کسی جواب دیہی کے کئی چیزیں شائع کی جاتی ہے ۔ بڑی عدالت جمیعت علماءہند کے اپنی عرضی میں ترمیم کی اجازت دی اور اسے سولی سیٹر جنرل کے لئے چار ہفتوں میں مرکز کو جواب دینے کو کہا جو اس کے بعد دو ہفتوں میں جواب دے سکتے ہیں سماعت شروع ہونے پر سرکاری وکیل مہتا نے عرضیوں پر سماعت سے دو ہفتوں کا وقت مانگا تھا پچھلے کچھ احکامات کا ذکر کرتے ہوئے بنچ نے مرکز سے پوچھا کہ کیا اس نے سوشل میڈیا پر ایسی خبروں کے لئے کوئی ریگولیٹری کمیشن بنایا ہے ؟ایک مسلم تنظیم کی طرف سے پیش سرکاری وکیل سنجے ہیگڈے نے آن لائن سوشل میڈیا کے لئے قواعد ریگولیشن کے لئے بنائے پر قانونی افسر کی دلیلوں سے اتفاق جتایا جمعیت علماءہند نظام الدین مرکز میں ایک مذہبی اجتماع سے متعلق فرضی خبروں کو پھیلانے سے روکنے کے لئے مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کرتے ہوئے عرضی دائر کی تھی جمعیت نے الزام لگایا کہ تبلیغی جماعت کی کچھ افسوس ناک واقع کا استعمال پورے مسلم فرقہ کو برا دکھانے اور قصور وار ٹھہرانے کے لئے کیا جا رہا ہے اس نے میڈیا کو ایسی خبریں شائع و ٹیلی کاسٹ کرنے سے روکنے کی بھی درخواست کی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!