اقتدار بدلنے پر بغاوت کاکیس درج ہونا افسوس ناک!

ملک کی بغاوت اور آمدنی سے زیادہ اثاثہ معاملے میں چھتیس گڑھ کے معتل ایڈیشنل پولس ڈائریکٹر جنرل گرجیندر پال سنگھ کے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پچھلے جمعرات کو افسر اور سیاست داں افسر وں اور سیاست دانوںمیں گٹھ جوڑ پر تشویش جتائی عرضیوں میں گرجیندر پال سنگھ نے اپنے خلاف ملک کی بغاوت اور آمدنی سے زیادہ اثاثے کے معاملے میں راحت دینے کی درخواست کی تھی عدالت نے سنگھ کی گرفتاری پر روک لگا دی اور ساتھ ہی دونوںمعاملوں میں چھتیس گڑھ سرکار کو نوٹس جاری کر چار ہفتے میں جواب مانگا حالانکہ عدالت نے پال سنگھ سے کہا کہ وہ جانچ میں پورا تعاون دیں گے یہ حکم چیف جسٹس این وی رمن و جسٹس سوریا کانت پر مشتمل بنچ نے دیئے گر جیندر پال سنگھ چھتیس گڑھ میں ریاستی سرکار کے خلاف سازش رچنے فرقوں کے درمیان نفر ت پھیلانے کے الزام میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے عرضی گزار کی طرف سے پیش وکیل نریمن نے کہا کہ گرجیندر پال سنگھ چھتیس گڑھ میں اے ڈی جی پی رہ چکے ہیں اے ڈی جی پی اور پولس اکیڈمی کے ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کر رہے تھے ان کے خلاف مقدموں کی کاروائی شروع ہوگئی ہے نریمن نے دلیل دی کی چیف جسٹس نے دیش میں شروع ہوئے نئے چلن پر تشویش جتا تے ہوئے سخت تبصرہ کیا ہے کہا کہ پولس محکمے کو ذمہ دار ٹھہرایا بحث کے دوران گرجیندر پال کے وکیل نے کہا کہ حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ چارج شیٹ داخل ہوچکی ہے گر جیندر پال سنگھ کوایک مرتبہ وزیر اعلیٰ نے بلایا تھا اور سابق سی ایم کے خلاف کاروائی شروع کرنے میں مدد مانگی تھی وہیںچھتیس گڑھ سرکار کی طرف سے پیش وکیل مکل رہتگی نے گرجیندر پال سنگھ کی گرفتاری پر روک لگانے کی مخالفت کی اور کہا تھا سپریم کور ٹ کا تبصرہ تکلیف دہ ہے اور پولس محکمہ بھی اس کے لئے ذمہ دار ہے جب کوئی سیاسی پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے تو پولس افسر ایک ہاتھ پورٹی کے ساتھ ہوتے ہیںاور جب نئی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو سرکار ان پولس افسران کے خلاف کاروائی شروع کرتی ہے یہ چلن روکنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اقتدار بدلنے پر بغاوت کا کیس درج کرنا افسوس ناک ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!