کسانوں کا اشو اٹھانا اگر بغاوت ہے تو میں جیل میں ہی صحیح!
ٹول کٹ معاملے میں ملزم ماحولیاتی رضاکار کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران سنیچر کو بچاو¿ اور مخالف اور وکیلوں میں زور دار بحث ہوئی دشا روی کی طرف سے کہا کہ اگر کسانوں کے احتجاجی مظاہرے کو سوشل میڈیا پر اٹھانا ملک سے بغاوت ہے تو اس کا جیل میں ہی رہنا صحیح ہے اور ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26جنوری کو ہوئے تشدد کیلئے ٹول کٹ ذمہ دار نہیں ہے وہیں پولس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ پورامعاملہ ابھی خالستان سے جڑا ہے دونوں فریقین کو سننے کے بعد عدالت نے روی کی ضمانت عرضی پر منگلوار تک کیلئے فیصلہ محفوظ کرلیا پٹیالہ ہاو¿س کوٹ کے جج دھرمیندر کی رانا کی عدالت میں پولس نے ملزم دشا روی کی دلیلوں کا سختی سے احتجاج کیا پولس نے عدالت میں کہا کہ ملزمہ دشا روی خالستان حمایتوں کےساتھ ٹول کٹ تیار کر رہیں تھیں وہ بھارت کو بدنام کرنے کیلئے کسان آندولن کی آڑ میں دیش میں سورش پیدا کرنے کی عالمی سازش کا حصہ ہے اس کا کہنا تھا کہ محذ یہ ایک ٹول کٹ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سازش ہے پولس نے الزام لگایا کہ دشا کی واٹس ایپ ہوئی بات چیت ، ای میل، و دیگر ثبوت مٹا دیئے گئے ہیں ۔ پولس کا کہنا تھا اس سے صاف اسے اس بات کی جانکاری تھی اس کے خلاف قانونی کاروائی ہوسکتی ہے اور اس کے الکٹرونک سامان کو قبضے میں لے کر جانچ شروع کردی گئی ہے تاکہ اس کے روابط اور بات چیت کا پتہ چل سکے۔ پولس نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ اگر دشا نے کوئی غلط کام نہیں کیاتھا تو اس نے اپنے پیغامات کوچھپایا اور ثبو ت مٹا دیئے وہیں دشا کے وکیل نے الزامات کو مسترد کردیا بچاو¿ فریق کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل دشا کا تعلق ممنوعہ تنظیم سی ٹیجن فار جسٹس سے جوڑنے کےلئے کوئی ثبوت نہیں اگر وہ کسی سے ملی تھی تو ا س کے سر پر ٹھپا نہیں لگا ہوا تھا دشا کے وکیل نے دہلی پولس نے کسانوں کو ٹریکٹر پریڈ کی اجازت دی تھی پولس کے دعویٰ ہے کہ دشا نے کسانوں سے اس میں شامل ہونے کو کہا تھا تو یہ بغاوت کیسے ہوگئی ؟ وکیل نے دعویٰ 26جنوری کو لال قلعے پر تشدد کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے کسی بھی شخص نے یہ نہیں کہا کہ وہ اس سرگرمی کیلئے ٹول کٹ سے متاثر ہوا ہے اب وہ منگل یعنیٰ آج آگے معاملے کی سماعت ہوگی دشا کی ضمانت پر بھی فائدہ کرے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں